پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق آل راؤنڈر عبدالرزاق کا قومی ویمن کرکٹر ندا ڈار کے خلاف صنفی منافرت پر مبنی بیان سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے۔
سوشل میڈیا صارفین عبدالرزاق کی جانب سے بین الاقوامی ٹی ٹوئنٹی میچز میں 100 وکٹیں حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی کھلاڑی ندا ڈار کو ’مرد‘ کہنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
گذشتہ ماہ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں ندا ڈار اور عبدالرزاق نے شرکت کی تھی، جس میں گفتگو کرتے ہوئے ندا ڈار کا کہنا تھا کہ ’اگر سکول اور کالجز میں میدان ہوں تو وہ کرکٹ کو ہم نصابی سرگرمیوں کا حصہ بناتے ہیں، دیہاتی علاقوں سے کئی لڑکیاں شہروں میں آتی ہی اس لیے ہیں کہ کرکٹ میں اپنا کیریئر بنا سکیں۔‘
اس موقعے پر پروگرام کی شریک میزبان وفا بٹ نے کہا کہ ’اور جب ان کی شادی ہوتی ہے تو چھوڑ جاتی ہیں کیریئر۔‘
ندا ڈار نے اس سوال کے جواب میں کہا: ’وہ کوشش کرتی ہیں کہ زیادہ سے زیادہ کرکٹ کھیل سکیں کیونکہ شادی کے بعد ان کا کیا مستقبل ہو گا، یہ پتہ نہیں ہوتا۔‘
Razzaq is making fun of Nida Dar for looking manly pic.twitter.com/ECPBgGdBsp
— Ghumman (@emclub77) July 14, 2021
ندا کی بات کا جواب دیتے ہوئے عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ ’شادی نہیں ہوتی، دراصل ان کی فیلڈ ایسی ہے کہ یہ چاہتی ہیں کہ پہلے یہ مردوں کی ٹیم کی برابری کریں۔
’یہ سمجھتی ہیں کہ صرف مرد ہی نہیں ہم بھی سب کچھ کر سکتی ہیں، اس لیے ان میں یہ (شادی کی) خواہش ختم ہو گئی ہے۔ آپ ان سے ہاتھ ملا کر دیکھیں یہ آپ کو خاتون نہیں لگیں گی۔‘
ندا ڈار نے اس کمنٹ کے جواب میں کہا کہ ’ہمارا کام ایسا ہے کہ ہمیں ورزش کرنی پڑتی ہے، ہمیں بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ کرنی ہوتی ہے اس لیے فٹ رہنا ہوتا ہے۔‘
اس کے جواب میں عبدالرزاق نے کہا کہ ’ان کے بالوں کی کٹنگ ہی دیکھ لیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پروگرام کی شریک میزبان وفا بٹ نے اس پر ندا سے سوال کیا: ’میں یہ پوچھنا چاہتی تھی کہ کیا لمبے بالوں کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلی جا سکتی؟‘
اس سوال کے جواب میں ندا کا کہنا تھا کہ ’بالکل کھیلی جا سکتی ہے لیکن جس نے شروع سے ہی چھوٹے بال رکھے ہوں انہیں ڈسٹربنس ہوتی ہے۔‘
پروگرام کے میزبان نعمان اعجاز نے اس پر کہا کہ ’تھری پیس سوٹ پہن کر کرکٹ نہیں کھیلی جا سکتی، ہر کھیل کی کچھ چیزیں ناگزیر ہوتی ہیں۔‘
گذشتہ روز مذکورہ کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا اور انٹرنیٹ صارفین نے عبدالرزاق کے اس بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
Feel bad for Nida. She seems like a sweet person. She is my friend’s cousin & according to him, she has worked really hard to be where she is at right now & it shows. Imagine working that hard, playing for your country, getting a WBBL contract and then you get insulted on tv
— SALMAN (@salmanatlongon) July 14, 2021
سلمان نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’میں ندا کے لیے بہت برا محسوس کر رہا ہوں، تصور کریں کہ آپ نے اتنی زیادہ محنت کی ہو، اپنے ملک کے لیے کھیلا ہو اور ایک ٹی وی چینل پر آپ کی توہین کی جائے۔
Wat ppl (@ARazzaqPak) don't understand is there is a thin line between joke and sexism. @CoolNidadar clearly wasn't comfortable with comments of hand shaking or hairs. What if i say @ImranKhanPTI , @wasimakramlive looked like girls when they had long hairs in the field.
— Naush Moti (@NaushMoti) July 15, 2021
ایک اور ٹوئٹر صارف نے تحریر کیا: ’لوگ (عبدالرزاق) یہ نہیں سمجھتے کہ مذاق اور صنفی منافرت پر مبنی بیانات میں فرق ہوتا ہے۔ یہ واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ندا ڈار ہاتھوں اور بالوں سے متعلق گفتگو سے خوش نہیں تھیں۔
In a society like ours, women work so hard to be somewhere and THIS is how you invalidate their effort. Shame on him.
— khansha (@Khaaksaar__k) July 15, 2021
Not everything has to revolve around kitchen. Just because men are conditioned to think that women belong to the kitchen does NOT mean they do. https://t.co/tAxUKxiERQ
خاکسار کے نام سے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے تحریر کیا گیا کہ ’ہمارے جیسے معاشرے میں اپنا مقام بنانے کے لیے خواتین کو بہت محنت کرنی پڑتی ہے اور اس طرح ان کی محنت پر پانی بہا دیا جاتا ہے۔ عبدالرزاق کو شرم آنی چاہیے۔‘
So disgusting all these people literally jumped on her. Can't even imagine how much sexism our women cricketers go through @CoolNidadar is a star!! https://t.co/iraupnQCsn
— a (@rays_alpha) July 14, 2021
ایک اور ٹویٹر صارف نے لکھا کہ ’نفرت کے قابل انداز میں ہر بندہ ندا سے سوالات کر رہا ہے، اس بات کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کہ ہماری ویمن کرکٹرز جنس کی بنیاد پر کتنا تعصب برداشت کرتی ہیں۔‘