پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ حمود قریشی کا سوموار کو کہنا ہے کہ انہوں نے افغان وزیر خارجہ سے کہا ہے کہ پاکستان اپنی حد تک افغان سفیر کی صاحبزادی کے معاملے میں خاصہ سفر طے کر چکا ہے اور نتیجے کے قریب ہے لیکن حتمی انجام تک پہنچنے کے لیے سفیرکا تعاون درکار ہے۔
وہ سوموار کو اسلام آباد میں وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور اسلام آباد کے آئی جی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں ایک صحافی کے سوال کا جواب دے رہے تھے۔
افغان سفیر اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پاکستان سے جا چکے ہیں تو پھر ان سے تفتیش کیسے کی جائے گی؟ اس سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہوں نے افغان وزیر خارجہ سے کہا ہے کہ ’اگر وہ واقعتاً چاہتے ہیں اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے تو میری ان سے درخواست ہوگی کہ تشریف لائیں، پوری حفاظت کے ہم ذمہ دار ہیں اور انہیں پوری بات بتانے کا موقع دینے کے بعد اسے مکمل کریں گے۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ کے حکام نے بھی انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی ہے کہ افغان سفیر اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پاکستان سے جاچکے ہیں۔
اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مشیر قومی سلامتی معید یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کی تفتیش افغانستان سمیت پوری دنیا کے سامنے رکھیں گے، مجرمان کو بے نقاب کریں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلام آباد میں یہ افسوس ناک واقعہ رونما ہواجس سے ہم سب کو تکلیف تھی، ہم بھی بیٹیوں والے ہیں اور ان کی عزت، احترام اور پرائیویسی سب پر لازم ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب میرے علم میں آیا کہ افغانستان حکومت اپنے سفیر اور سینئر عملے کو واپس بلا رہے ہیں تو میں نے افغان وزیر خارجہ سے رابطہ کرکے حقائق بتانے کا فیصلہ کیا اور آج صبح انہیں صورت حال سے آگاہ کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے جو اقدامات کیے وہ ان سے شیئر کیے اور تسلی دی کہ حکومت پاکستان ان سے مکمل تعاون کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، ہم نے کچھ پوشیدہ نہیں رکھنا، نہ ہی ضرورت ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ تفتیش کے جو بھی نتائج ہوں گے وہ ہم میڈیا کو جاری کرنا چاہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے افغان وزیر خارجہ کو بتایا کہ وزیراعظم پاکستان نے ذاتی طور پر اس معاملے کا نوٹس بھی لیا ہے اور پوری تفتیش کو وہ دیکھ رہے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ معاملہ کس نوعیت کا ہے اور کتنا حساس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے انہیں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری یہ خواہش ہے کہ حقائق ان کے اور دنیا کے سامنے رکھیں اور جو مجرم ہیں ان کو بے نقاب کریں۔
آئی جی اسلام آباد کا اس پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ یہ ٹوٹلی بلائنڈ کیس تھا۔ ہم نے اپنے مکمل وسائل سے کام لیا، ڈیٹا اینالسس کیا، اس سارے عمل کے دوران تین سو سے زائد کیمروں کا ڈیٹا دکھا گیا، سات سو گھنٹوں سے زائد کی ریکارڈنگ دیکھی گئی نیز دو سو بیس سے زائد لوگوں کا انٹرویو کیا گیا اور ساڑھے تین سو سے زائد افسر اور جوان اس کیس پہ کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پورا روٹ جان لیا ہے کہ گھر سے نکلنے کے بعد ان کا مکمل راستہ کیا تھا۔
افغان سفیر کی صاحبزادی کہاں کہاں گئی؟ آئی جی اسلام آباد کی پریس کانفرنس pic.twitter.com/yFsHVHKCAt
— Independent Urdu (@indyurdu) July 19, 2021
گھر سے پیدل نکلیں، رانا مارکیٹ سے ٹیکسی لی، کھڈہ مارکیٹ گئیں، دوسری ٹیکسی میں وہ ادھر سے راولپنڈی گئیں جس کے بارے میں ان کا دعوی تھا کہ اس میں کوئی شخص داخل ہوا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اس ٹیکسی کی ملکیت میں تین افراد کا نام تھا۔ ہم ہر ایک فرد تک پہنچے، اس ڈرائیور کا کہنا تھا کہ اس نے انہیں کھڈہ مارکیٹ سے صدر ڈراپ کیا اور چھ سو روپے چارج کیے۔ ہم نے ڈرائیور کا موبائل ٹریک کیا تو اس کی لوکیشن ٹھیک تھی۔
آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ پھر انہوں نے ایک اور ٹیکسی ہائر کی جو انہیں دامن کوہ لے کر جاتی ہے۔ وہ ٹیکسی بھی ٹریس ہوئی اور اس نے کنفرم کیا کہ سات سو روپے کرایہ لے کر انہیں دامن کوہ ڈراپ کیا گیا۔
انہوں نے بتایا ایک چوتھی ٹیکسی بھی انوالو ہے جس میں وہ پہلے ایف سکس جاتی ہیں اور وہاں سے ایف نائن ڈراپ ہوتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وہاں سے وہ ایمبیسی فون کرتی ہیں اور انہیں آ کر لے جایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مکمل ٹریک سیف سٹی کیمروں اور ڈرائیوروں سے ویری فائڈ ہے۔ پہلے پنڈی والا مسئلہ تھا اب وہاں کے کیمروں کا ریکارڈ بھی ہم نے شامل کر لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو تاثر درمیان میں آیا تھا وہ ہمارے ایویڈینس کے مطابق ثابت نہیں ہوتا۔
دوسری جانب دفتر خارجہ حکام کے مطابق افغانستان میں تعینات پاکستانی سفیر منصور احمد خان بھی آج شام اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ دفتر خارجہ کے مطابق وہ افغانستان کے تعلقات اور حالیہ صورتحال پر مشورے کے لیے پاکستان آئے ہیں۔