جاپان میں جاری عالمی ایونٹ کے دوران اتھلیٹ ایما میک کیون اتوار کو اولمپکس کے دوران 11 واں اور پانچواں طلائی تمغہ جیت کر آسٹریلیا کے لیے سب سے زیاہ میڈلز حاصل کرنے والی اولمپین بن گئی ہیں۔
27 سالہ میک کیون کی اس فتح نے انہیں آسٹریلیا کی سب سے کامیاب ایتھلیٹس کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ ان کے مجموعی اولمپکس میڈلز کی تعداد ایئن تھورپ اور ساتھی تیراک لیزل جونز سے بھی زیادہ ہو گئی ہے جنہوں نے آسٹریلیا کے لیے نو نو تمغے جیتے ہیں۔
میک کیون نے ٹوکیو اولمپکس میں سات تمغے جیتے ہیں جو کہ ایک اولمپکس میں کسی بھی خاتون تیراک کی جانب سے جتنے والے میڈلز کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اس کے علاوہ 1952 کے بعد سے کسی بھی کھیل میں کسی خاتون ایتھلیٹ نے اس سے زیادہ میڈلز حاصل نہیں کیے۔
اتوار کو ٹوکیو ایکواٹکس سینٹر میں نو روزہ مقابلوں کے اختتام پر میک کیون نے کہا: ’یہ بالکل غیر حقیقی محسوس ہو رہا ہے۔ میں یہ اعداد و شمار صرف آپ لوگوں سے سن رہی ہوں۔‘
ان کا مزید کہا تھا کہ ’میں اپنے سے پہلے والے ایتھلیٹس کو دیکھتی ہوں اور ان کی کارکردگی سے بہت متاثر ہوں لیکن میں کبھی بھی ان اعدادوشمار اور تمغوں کی تعداد کی دوڑ میں شامل نہیں رہی۔ لیکن اس فہرست میں شامل ہونا میرے لیے ایک اعزاز ہے اور میں جانتی ہوں کہ میں نے اس کے لیے سخت محنت کی ہے۔‘
میک کیون بلاشبہ ٹوکیو اولمکس کی سپرنٹ کوئین ہیں جنہوں نے 50 میٹر اور 100 میٹر فری سٹائل میں گولڈ میڈل جیتے اور ہر ایک مقابلے میں نئے اولمپک ریکارڈ قائم کیے۔
انہوں نے400 میٹر فری سٹائل ریلے اور 400 میٹر میڈلے ریلے میں بھی طلائی تمغہ جیتا ہے۔
اس کے علاؤہ میک کیون نے 100 میٹر بٹر فلائی،800 میٹر فری سٹائل ریلے اور400 میٹر مکسڈ میڈلے ریلے میں کانسی کے تمغے جیتے ہیں۔
مجموعی طور پر نو دنوں میں 13 سوئمنگ ریسز میں حصہ لینے والی اتھلیٹ میک کیون نے کہا: ’مجھے لگتا ہے کہ میں اس کے لیے تیار تھی۔ میں نے اس سے پہلے بھی ایسے مقابلوں میں حصہ لیا ہے جہاں میرے جذبات مستحکم نہیں رہتے۔ میں جانتی تھی کہ مجھے کون سی توقعات وابستہ کرنی چاہییں۔‘
ان کے بقول: ’ہم معلوم تھا کہ ان مقابلوں سے جذبات کا طوفان اٹھنے والا ہے۔ ہر طلائی تمغہ حاصل کرنے کے بعد میں جشن منا سکتی تھی لیکن میں جذبات کو بھی دور رکھنے کی کوشش کر رہی تھی۔
’یہی وجہ ہے کہ اب جشن کو منانے میں کچھ وقت لگ رہا ہے کیونکہ میں اپنے جذبات کو قابو میں رکھنے کی کوشش کرتی رہی ہوں۔ مجھے اپنے آپ پر بہت فخر ہے لیکن میں یہ کامیابی حاصل نہیں کر سکتی تھی اگر میرے پیچھے موجود لوگوں کی مدد نہیں ہوتی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹوکیو اولمپکس سے پہلے ایما میک کیون کو آسٹریلیا میں ایک معروف کھلاڑی کی حیثیت سے شہرت حاصل نہیں تھی۔ آسٹریلیا میں 20 سالہ اریارنی ٹٹمس نے امریکہ کی کیٹی لیڈیکی کو 200 میٹر اور 400 میٹر فری سٹائل میں ہرا کر ڈبل گولڈ میڈلز جیتنے پر خوب داد سمیٹی تھی۔
آسٹریلیا کے تیراکی کے سابق ایتھلیٹ ایئن تھورپ نے آسٹریلیا کے چینل 7 کو بتایا: ’وہ ریڈار پر نہیں تھیں لیکن یقینی طور پر یہ مقابلے ایما میک کیون کے نام رہے ہیں۔‘
’وہ ان مقابلوں میں سب پر غالب رہی ہیں۔ ان کی کارکردگی شاندار رہی ہے۔ انہیں یکھ کر خوشی ہوئی۔‘
نیو ساؤتھ ویلز کے شہر وولونگونگ میں پیدا ہونے والی ایما میک کیون کو تیراکی ورثے میں ملی تھی۔ ان کے والد رون 1980 اور 1984 کے اولمپکس میں تیراکی کے مقابلوں میں شریک تھے۔ جب کہ ان کے والد کے چچا رابرٹ ووڈ ہاؤس نے 400 میٹر میڈلے میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔
میک کیون کی والدہ سوزی نے 1982 کے دولت مشترکہ کھیلوں میں تیراکی کے مقابلوں میں حصہ لیا تھا جبکہ ان کے بھائی ڈیوڈ بھی 2012 اور 2016 کے اولمپکس میں حصہ لے چکے ہیں۔
ایما اور ڈیوڈ 56 سالوں میں ایک ہی کھیل میں آسٹریلیا کی نمائندگی کرنے والے پہلے بھائی بہن بن گئے۔