افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ملک میں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا الزام امریکہ پر لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے غیرملکی افواج کے انخلا کا فیصلہ ’اچانک‘ کیا ہے۔
افغان صدر اشرف غنی نے یہ بات پارلیمان سے خطاب میں کہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری موجودہ سکیورٹی صورتحال کی وجہ یہ ہے کہ (انخلا) کا فیصلہ اچانک سے لیا گیا۔‘
اشرف غنی نے پارلیمان کو بتایا کہ ’میں نے امریکہ کو خبردار کیا تھا کہ انخلا کہ نتائج ہوں گے۔‘
واضح رہے کہ افغانستان سے غیرملکی افواج کا انخلا شروع ہونے کے بعد سے سکیورٹی فورسز اور افغان طالبان کی جانب سے شدید لڑائی جاری ہے۔
افغان فورسز کی جانب سے پہلے صوبائی دارالحکومت کے طالبان کے کنٹرول میں جانے سے روکنے کے لیے پیر کو بھی شدید کوششیں جاری رہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اشرف غنی نے پارلیمان سے کہا کہ ’ہمیں گذشتہ تین ماہ سے غیرمتوقع صورتحال کا سامنا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ طالبان تب تک امن کی جانب نہیں آ سکتے جب تک سکیورٹی کی بگڑتی صورتحال پر قابو نہیں پا لیا جاتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اشرف غنی کے اس بیان پر افغان طالبان کے ترجمان زبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’اعلان جنگ، الزامات اور جھوٹ سے اشرف غنی کی حکومت کی زندگی لمبی نہیں ہو جائے گی۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’اشرف غنی کا خطاب خراب صورتحال اور اپنے خوف کو کنٹرول کرنے کی کوشش ہے۔‘
دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طالبان جنگجوؤں نے گذشتہ دو دنوں کے دوران تین صوبائی دارالحکومتوں جن میں لشکر گاہ، قندھار اور ہیرات شامل ہیں پر حملہ کیا۔
#Reaction
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) August 2, 2021
Speech by @ashrafghani is nonsense, an attempt to control his fears & dire situation.
Nation has decided to pursue & bring national traitors to justice.
Declarations of war, accusations & lies cannot prolong Ghani's life, his time has run-out, God willing.
ایسے میں طالبان اور سکیورٹی فوسرز کے درمیان شدید جھڑپیں دیکھی گئیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے ان علاقوں سے نقل مکانی بھی کی۔
اس لڑائی میں اس وقت شدت دیکھی گئی جب صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ میں طالبان نے شہر کے مرکز اور جیل پر مربوط حملوں کا آغاز کیا۔
ان حملوں سے چند گھنٹے قبل ہی افغان حکومت کی جانب سے سینکڑوں کمانڈوز تعینات کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے ہلمند میں موجود افغان فوج کا کہنا ہے کہ ’افغان فورسز نے زمینی اور فضائی کارروائی سے حملوں کو ناکام بنایا۔‘
دوسری جانب اتوار کی شب قندھار ایئرپورٹ اس وقت ان حملے کی زد میں آیا جب طالبان نے راکٹ داغے جس سے رن وے کو نقصان پہنچا۔ اس حملے کی وجہ سے ایئرپورٹ پر کئی گھنٹوں تک پروازیں معطل رہیں۔