جنگ کے بادلوں میں گھرے افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایک گنجان آباد علاقے کے رہائشی اجمل احمد رات نو بجے اپنے مکان کی چھت پر چڑھ کر کسی آواز کا انتظار کر رہے تھے۔ پھر دور سے ایک دھیمی سی آواز آئی ’اللہ اکبر۔‘
بس اسی کا اجمل کو انتظار تھا اس نے بھی باآواز بلند یہی نعرہ دہرانا شروع کر دیا۔ اس کے بعد تو جیسے پورا علاقے ان نعروں سے گونج اٹھا۔ یہ مہم ملک کے کئی علاقوں میں کئی روز سے جاری ہے۔
افغانستان میں حکومت کی سرپرستی میں لوگوں اور سکیورٹی فورسز کا حوصلہ بڑھانے کے لیے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے بلند کرنے کی یہ منفرد مہم مختلف علاقوں میں چلا رہے ہیں۔
ہر روز کسی نہ کسی علاقے میں بڑی تعداد میں لوگ اپنی چھتوں پر چڑھ کر یا گلی کوچوں میں نکل کر ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگاتے ہیں۔
دارالحکومت کابل میں بھی منگل کی رات گئے وزیر دفاع کی رہائش گاہ پر جان لیوا حملے کے بعد مختلف علاقوں میں لوگوں نے بغیر کسی خوف کے باہر نکل کر یہ نعرے لگائے۔
ادھر مشرقی شہر جلال آباد میں بھی لوگوں نے رات نو بجے یہ عمل دہرایا۔ اس سے قبل ہرات میں بھی یہی مہم دیکھی گئی۔ اس میں مرد اور عورتیں بھی شریک ہیں۔ افغان شہریوں کا کہنا ہے کہ اس قسم کا اتفاق اور اتحاد انہوں نے اس سے قبل نہیں دیکھا۔ افغانستان کے ان بعض شہروں پر طالبان کے حالیہ حملوں کے بعد اس قسم کی مہم زیادہ معنی خیز مانی جاتی ہے۔
چھتوں اور سڑکوں کے علاوہ یہ مہم سوشل میڈیا پر بھی تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔ لوگ بڑی تعداد میں اس مہم سے متعلق تصاویر اور ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں۔
ٹوئٹر پر ایک افغان صارف سید ہاشمی نے ایک ٹانگ سے محروم شخص کی ویڈیو شیئر کی اور لکھا کہ اس کی ایک ٹانگ نہیں ہے لیکن اس کا حوصلہ پہاڑوں کی طرح ہے۔ ’یہ نوجوان کابل میں افغان سکیورٹی فورسز (اے این ڈی ایس ایف) کی حمایت میں اللہ اکبر کی مہم میں شامل ہے۔‘
He doesn't have a leg but his courage is like a mountain. This young Afghan man went out to the streets of #Kabul in support of ANDSF and raised the slogan of Takbir- Allahu Akbar (God is Great)#EndProxyWar #DefendAfghanistan #قیام_کابل #الله_اکبر #الله_أكبر #الله__اکبر pic.twitter.com/FJ1LG3VA3n
— Syed Hashmi (@syedhashmi4t5) August 4, 2021
کابل سے ایک اور ٹوئٹر صارف حبیب خان نے شہر میں ایک افغان خاتون کی ویڈیو شیئر کی جو اللہ اکبر کے نعرے لگانے کے ساتھ ساتھ افغانستان کا قومی پرچم بھی اٹھائے ہوئے ہیں۔ بعض لوگ اس موقع کا فائدہ اٹھا کر پاکستان مخالف باتیں بھی کر رہے ہیں۔
Dehmazang of Kabul, right now. People are in the streets, chanting AllahuAkbar to support ANDSF against Pakistani proxy war, as a terror attack is ongoing in the city.#الله_أكبر #کابل #أفغانستان #StopPakistaniInvasion pic.twitter.com/cZpA7XtMVp
— Habib Khan (@HabibKhanT) August 3, 2021
مبصرین کے مطابق اس مذہبی نعرے کا انتخاب طالبان کی مذہب کے نام پر تحریک کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ ’یہ اعلان ہے کہ فتح یا ہار دونوں صورتوں میں اللہ تعالی سب سے بڑے اور سب پر حاوی ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
افغان صدر اشرف غنی نے بھی منگل کو میڈیا سے گفتگو میں اس مہم کی حمایت کی۔ ’ہرات کے لوگوں نے گذشتہ شب ثابت کر دیا کہ اللہ اکبر کی درست نمائندگی کون کرتا ہے۔‘
سوشل میڈیا پر افغان خواتین بھی اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔ ایک صارف سمیہ سرورزادہ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ کابل حملے کی زد میں ہے۔ ’ہمارے دشمن ہمیں چپ کروانا چاہتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔‘
Kabul is under attack. Our enemies want to silence us. We will not: #الله_اکبر https://t.co/91sAwKdGDf
— Somaye Sarvarzade (@s_sarvarzade) August 3, 2021
سوشل میڈیا پر جاری اس مہم میں بدھ کی رات نو بجے دوبارہ شہروں میں یہ نعرے لگانے کے لیے اعلانات بھی کیے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب طالبان کے حامی اس مہم پر کڑی تنقید بھی کر کے اسے بند کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ اللہ اکبر ان کا نصب العین تھا ناکہ ان لوگوں کا جو اپنے آپ کو سیکولر کہتے ہیں۔
کئی افغانوں نے اپنے ڈی پیز میں بھی اللہ اکبر کی تصاویر لگا دی ہیں۔ کینیڈا کے سفارت کاری کرس ایلگزینڈر نے بھی اس مہم کی حمایت میں ٹویٹ کی ہے۔
« Residents of Kabul chanted ‘Allahu Akbar’ in various parts of the city and expressed their support for the Afghan security forces. » https://t.co/qX1JyfrXEf
— Chris Alexander (@calxandr) August 3, 2021
سابق افغان صدر حامد کرزئی نے حکومت کی حمایت میں ہرات کے باشندوں کی تحریک کو سراہتے ہوئے ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگایا اور کہا کہ ’ہرات کی تکبیر کی آوازوں کی گونج افغانستان میں مسلط کردہ غیر ملکی جنگ سے لوگوں کی نفرت کی واضح علامت ہے۔‘
فاطمہ ایوب نے یاد دلانے کی کوشش کی کہ اس طرح کے نعرے آخری مرتبہ افغانستان کے مختلف شہروں میں سوویت یونین کے قبضے کے وقت سنے گئے تھے۔
The last time I heard about thousands of Afghans calling out Allahu Akbar from city to city was during the Russian occupation. Make what you will of that.
— Fatima Ayub (@thecynicist) August 3, 2021
مظاہروں میں شریک لوگ افغانستان اور اپنی فوج کے حق میں بھی نعرے بازی کرتے ہیں۔ اس مہم کا جنگی میدان میں کوئی اثر ہوتا ہے یا نہیں لیکن فی الحال یہ افغانوں کو متحد کرنے میں کامیاب ثابت ہو رہی ہے۔