صوبہ خیبرپختونخواکے ضلع چارسدہ میں مزدورکسان پارٹی نے افغانستان کے بحران اور پاکستان پر اس کے اثرات کے حوالے سے پشتون قومی جرگے کا انعقاد کیا جس میں صوبے کی مختلف سیاسی جماعتوں، تنظیموں کے رہنماؤں اور کارکنان نے شرکت کی۔ جرگے کی قیادت مزدورکسان پارٹی کے قائد افضل خاموش نے کی۔
جرگے کے اختتام پر مزدور کسان پارٹی کے قائد افضل خاموش نے میڈیا کو بتایا کہ یہ جرگہ گذشتہ سال 10 مارچ کو باچا خان مرکز پشاورمیں منعقد ہونے والے پہلے پشتون قومی جرگے کا تسلسل ہے۔ پچھلے جرگے کے اعلامیہ کی تمام سیاسی جماعتوں، تحریکوں اور تنظیموں نے تائید کی تھی جبکہ اس جرگے میں جن نئے نکات پر اتفاق کیا گیا وہ درج ذیل ہے۔
’دنیا کےمسلمہ اصولوں کے تحت منتخب حکومت کا تحفظ کرنا تمام مالک کی سیاسی اور اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے۔ یہ جرگہ طاقت کے بل بوتے پر کسی بھی غیرجمہوری طریقے سے افغانستان کے حکومت پر قبضہ یا حکومت کی تبدیلی کی بھرپور مخالفت کرتا ہے اورجرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ فریقین مکمل جنگ بندی کرکے افغانیوں کا مزید خون بہانے کے بجائے مذاکرات کے ذریعے ہی حل نکالیں۔‘
افضل خاموش نے کہا کہ ’پشتون قومی جرگہ اس بات پر متفق ہے کہ آج کے بعد کسی بھی پشتون پر حملہ ہوا تویہ پشتون قوم پر حملہ تصور کیا جائے گا اورافغانستان میں امن اور جمہوریت کی سیاسی واخلاقی حمایت اور ہرقسم کے تشدد کی مخالفت اور افغانستان میں دوسروں کے علاوہ پڑوسی ممالک کی مداخلت کی مشترکہ مذمت کی جائے گی۔‘
جرگے کے اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ ’افغانستان میں موجود سیاسی جماعتوں اور سیاسی تنظیموں کے ساتھ رابطوں کا طریقہ کار بنانا اور جنگ کی مخالفت کے لئے دوطرفہ کوششوں کو منظم کرناشامل ہے۔ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کو افغانستان میں امن کے حوالے سےایک پیج پر لانےاورمشترکہ لائحہ عمل کا حصہ بنانے کے لئے ایک جرگہ (کمیٹی) بنانااورغیرسیاسی اورغیرپارلیمانی اداروں کی اثررسوخ اور کردار کو ختم کرنے کے لئے کوششیں کرنی ہوں گی۔‘
افضل خاموش کے مطابق جرگے کے شرکا نے فیصلہ کیا کہ ضلعی سطح پر تمام سیاسی پارٹیوں کی جانب سے مشترکہ طورپر امن ریلیوں کا انعقاد کریں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ جرگہ افغانستان میں جاری جنگ کو ناجائزاورفساد سمجھتا ہےاور افغانستان کے موجودہ حالات کی ذمہ داری امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر عائد ہوتی ہے۔ جس نے دوحہ مذاکرات کے دوران اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے افغانستان کو بے یارومد دگارچھوڑدیا۔ جرگے نے امریکہ کی اس کردار کی شدید مذمت کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جرگے میں وزیرستان سے منتخب رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف ایک قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کی گئی۔
افضل خاموش نے کہا کہ ان تمام نکات کا جرگے میں شریک تمام سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی متفقہ طورپر منظور کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ جرگہ کامیاب ہوگیا ہے۔
پشتون قومی جرگے میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار ۤحسین، قومی وطن پارٹی کے چئیرمین افتاب احمد خان شیرپاؤ، پی پی پی کے صوبائی صدر ہمایون خان، ایمل ولی خان، سکندرشئیرپاؤ، پی ٹی ایم کے قائد منظورپشتین، رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور دیگرسیاسی جماعتوں اور تنظیموں کے رہنما موجود تھے۔
جب کہ جرگے میں پاکستان مسلم لیگ (ن)اور پاکستان تحریک انصاف نے شرکت نہیں کی۔