لبنان کے مرکزی بینک کے گورنر نے ہفتے کو کہا ہے کہ وہ ایندھن کی درآمد پر سبسڈی نہ دینے کے اپنے فیصلے کو اس وقت تک واپس نہیں لیں گے جب تک کہ پارلیمنٹ مالیاتی اتھارٹی کے پاس موجود لازمی غیر ملکی کرنسی ذخائر کے استعمال کے لیے قانون سازی نہیں کرتی۔
عالمی بینک کے مطابق 1850 کے بعد سے لبنان دنیا کے بدترین معاشی بحرانوں میں سے ایک کا سامنا کر رہا ہے اور اس دوران ملک کو ایندھن اور دیگر ضروری اشیا کی قلت کا بھی سامنا ہے۔
مرکزی بینک کے گورنر ریاض سلام کے مطابق غیر ملکی کرنسی کے ذخائر حالیہ مہینوں میں کم ہو کر اب 14 ارب ڈالرز تک گر گئے ہیں جبکہ مرکزی بینک کے لیے کم از کم اتنے ہی غیر ملکی کرنسی کے ذخائر رکھنا لازمی ہے۔
غیر ملکی کرنسی کے ذخائر پر اس دباؤ کو کم کرنے کے لیے مرکزی بینک نے بدھ کے روز کہا تھا کہ وہ اب ایندھن کی درآمد پر سبسڈی نہیں دے گا۔
ریاض سلام نے ہفتے کے روز مقامی ریڈیو کو بتایا: ’میں ایندھن پر سبسڈی کے خاتمے کے فیصلے کا اس وقت تک از سر نو جائزہ نہیں لوں گا جب تک کہ غیر ملکی کرنسی کے لازمی ذخائر کے استعمال کو پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے ذریعے قانونی حیثیت حاصل نہیں ہو جاتی۔‘
ایندھن کی شدید قلت کے باعث ملک میں روزانہ 22 گھنٹے سے زیادہ وقت کے لیے لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے اس صورت حال میں کئی کاروباری اداروں کو اپنے جنریٹرز چلانے کے لیے ضروری ڈیزل میسر نہیں ہے جب کہ کئی ادارے اب بند ہو چکے ہیں۔
مرکزی بینک کی ایندھن اور دیگر بنیادی اجناس کی درآمدات کی فنڈنگ سے غیر ملکی ذخائر 30 ارب ڈالرز سے گر کر 50 فیصد سے بھی کم سطح پر پہنچ گئے۔
سیاستدانوں نے ریاض سلام کے اس اقدام پر تنقید کی ہے جس کا مطلب ہے کہ ایندھن کو اب بلیک مارکیٹ سے ایکسچینج ریٹ پر خریدنا پڑے گا جو کہ بہت سے لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہے۔
لیکن گورنر نے ہفتے کو اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا: ’اس سے ہر کوئی آگاہ تھا، حکومت، پارلیمنٹ اور صدر کا دفتر سب ذخائر میں کمی سے آگاہ تھے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس کا ایک آسان حل ہے اور وہ یہ کہ ایندھن کی درآمد کے لیے فنڈ دینے کے لیے لازمی ذخائر کے استعمال کی منظوری کے لیے پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا جائے۔‘
مرکزی بینک کے سربراہ نے مقامی تاجروں کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا کہ انہوں نے مقامی مارکیٹ سے ایندھن کی فراہمی کو جان بوجھ کر روک رکھا ہے تاکہ قیمتوں میں اضافہ کیا جا سکے اور پڑوسی ملک شام کی بلیک مارکیٹ میں اسے فروخت کیا جا سکے۔
سلام نے کہا: ’مرکزی بینک لبنان کو ایندھن کے لیے رقم فراہم کرنا چاہتا ہے کسی دوسرے ملک کے لیے نہیں۔‘