برطانیہ میں ایک ڈرائیور’خوفزدہ‘ہو کر بھول گئے کہ وہ ڈرائیونگ ٹیسٹ پاس کر چکے ہیں جس کے بعد انہوں نے پولیس کو انتہائی تیز رفتار کے ساتھ پورے برمنگھم شہر میں اپنے تعاقب میں آنے پر مجبور کر دیا۔
25 سالہ زاک پامر نے شیلڈن کے علاقے میں پولیس کی طرف سے پیچھا کرنے کے دوران 90 کلو میٹر گھنٹہ کی رفتار سے کار چلائی۔ اس وقت ان کی کار میں ایک بچہ بھی موجود تھا۔
انہیں جون کے آخری دنوں میں گرفتار کیا گیا۔ جانچ پڑتال پر اس بات کی تصدیق ہو گئی کہ پامر کے پاس اپنی ووکس ویگن گولف چلانے کا لائسنس موجود تھا اور ان کی انشورنس ہو چکی تھی اور یہ کہ انہوں نے شراب یا کسی دوسرے نشے کا استعمال نہیں کر رکھا تھا۔
پامر کے وکیل اینٹنی بیل نے برمنگھم کی کراؤن کورٹ کو بتایا کہ ان کے مؤکل’پولیس کو دیکھ کر خوفزدہ ہو گئے اور اس انہیں لگا جیسے انہوں نے کبھی کوئی ڈرائیونگ ٹیسٹ نہیں دیا۔
پامر کو جیمزایتھرلی نامی ایک قاتل کو نقد رقم اور موبائل فون سم کارڈز فراہم کر کے پولیس سے بچ نکلنے میں ان کی مدد کرنے پر 2019 میں دو سال قید کی سزا ہوئی تھی۔ وہ مبینہ طور پر ماضی میں ڈرائیونگ کے قوانین کی خلاف ورزیاں بھی کر چکے ہیں۔
وکیل صفائی، بیل کے بقول: ’ستم ظریفی یہ ہے کہ انہوں نے اس واقعے سے چند ہفتے پہلے ڈرائیونگ ٹیسٹ پاس کیا لیکن وہ اس حقیقت کو بھول گئے اور اسی انداز میں ردعمل کا اظہار کیا جس میں پہلے کر چکے تھے جب پولیس ان کا پیچھا کر رہی تھی۔ یہی وجہ ہے انہوں نے اسی طریقے سے گاڑی چلائی۔
’جب انہوں نے پولیس کو دیکھا تو ڈر گئے اور اس لمحے اس شخص میں تبدیل ہو گئے جنہیں ڈرائیونگ نہیں کرنی چاہیے تھی اور ان کے پاس لائسنس بھی نہیں تھا۔ وہ تسلیم کر چکے ہیں کہ یہ بہت احمقانہ حرکت تھی اور انہوں نے جیل سے رہائی کے بعد اپنی تمام تر محنت کو داؤ پر لگا دیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پامر جب پولیس کے پاس سے گزرے تو ان کار کی رفتار مقررہ حد سے تین گنا زیادہ تھی۔ انہوں نے چوراہے کے گرد گھومتے ہوئے غلط راستہ اختیار کیا اور حادثے سے’بال بال‘بچے۔ پروسیکیوٹر رچرڈڈیون پورٹ کے مطابق بالآخر جب وہ رکے تو انہوں نے پولیس کو بتایا کہ’میں جانتا ہوں، میں جانتا ہوں۔ میں ابھی ابھی ایک پابندی سے نکلا ہوں بھائی۔‘
ڈیون پورٹ نے یہ بھی بتایا کہ جب پولیس نے دیکھا کہ پامر بتیاں جلائے بغیر گاڑی چلا رہے ہیں تو اس نے انہیں روکنے کی کوشش کی اور اس کے بعد ان کے پیچھے گئی کیونکہ وہ اس سڑک پر 50 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گاڑی چلا رہے تھے جہاں 30 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلانے کی اجازت تھی۔
تب پولیس ’مخصوص طریقہ‘اپناتے ہوئے پامر کی گاڑی کے پیچھے پہنچی اور انہیں روک لیا۔ اس واقعے پر جج روڈرک ہینڈرسن نے پامر کی سرزنش کی۔ جج کا کہنا تھا کہ عام طور پر پولیس کا تعاقب’کسی کی موت‘ پر ختم ہوتا ہے۔
تاہم انہوں نے پامر کو 12 ماہ قید کی سزا سنا کر اسے معطل کر دیا۔ جج نے کہا کہ پامر نے اپنی زندگی بدلنے کی کوشش کی ہے۔
© The Independent