پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے شہر مظفرآباد سے 30 کلومیٹر دور خوبصورت مقام پیر چناسی سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ یہاں پاکستان سمیت دنیا بھر سے لوگ گھومنے پھرنے آتے ہیں۔
میری خواہش تھی کہ میں بھی پیر چناسی میں واقع صوفی بزرگ شاہ حسین بخاری کے مزار جاؤں اور یہی خواہش مجھے اسلام آباد سے مظفرآباد لے گئی۔
مری سے بل کھاتی سڑک پر قدرت کے حسین مناظر سے لطف اندوز ہوتے ہوئے جب مظفرآباد میں داخل ہوئے تو میرا دل کسی معصوم بچے کی مچل رہا تھا کہ کشمیر کی خوبصورتی، جو میں نے اس سے پہلے صرف ٹی وی سکرین پر دیکھی تھی، اپنی آنکھوں سے دیکھوں اور محسوس کروں۔
مظفرآباد کے خوبصورت شہر کے پہلو میں دریائے جہلم بہہ رہا تھا، جس کے شور کی اپنی زبان تھی اور میں گہرے پانی کو بغور دیکھے جا رہی تھی۔
شام کے وقت ہم مظفرآباد پی سی ہوٹل پہنچے، تھوڑی دیر آرام کیا۔ اس کے بعد ہوٹل کے گراسی پلاٹ میں بیٹھ کر رات کا جو منظر دیکھا اسے لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔
گہری خاموشی اور مظفرآباد میں جلتی لاٹیں ایسے دکھائی دے رہی تھی جسے آسمان پر تارے۔
صبح ناشتے کے بعد تمباکو نوشی کے خلاف منعقدہ کانفرنس میں شرکت کی اور دوپہر کھانے کے بعد پیر چناسی کے لیے روانہ ہو گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہماری کوسٹر بلند وبالا پہاڑ اور اس کے سینے میں کھلی ہوئی سڑک پر پیر چناسی کی سمت رواں دواں تھی اور ہر نظارہ دلفریب تھا۔
دو سے اڑھائی گھنٹے میں ہم سطح سمندر سے 11 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع پیر چناسی پہنچ گئے۔
وہاں موسم بہت خوشگوار تھا، ٹھنڈک کا احساس روح تک محسوس ہو رہا تھا۔
ایسے محسوس ہو رہا تھا جیسے بادل گالوں کو چھو رہے ہوں اور زلفوں سے اٹھکیلیاں کر رہے ہوں۔ مجھے یہ سفر ہمیشہ یاد رہے گا۔