طالبان کی جانب سے افغانستان کے صوبے پنج شیر کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد عملاً پورا افغانستان 20 سال بعد ایک مرتبہ پھر طالبان کے کنٹرول میں چلا گیا ہے۔
تاہم بین الاقوامی میڈیا اداروں کی خبروں اور ایران کی جانب سے بیانات سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ طالبان کو پنج شیر میں ’بیرونی مدد ملی‘، جس کا اشارہ اکثر پاکستان پر ہی ہوتا ہے۔
بظاہر تو ایرانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں پاکستان کا نام نہیں لیا تھا مگر ایرانی میڈیا کے متعدد اداریے اور خبروں میں براہ راست پاکستان پر طالبان کی مدد کا الزام لگایا گیا تھا۔
#Taliban's attack on #Panjir is the front-page story of many Iranian newspapers. Iran strongly condemned the attack and called indirectly hinted at Pakistan's cooperation with Taliban. pic.twitter.com/YrO1FEBiwc
— SAMRI (@SAMRIReports) September 7, 2021
ایرانی اخبار روزنامہ جوان میں ایک خبر کی سرخی لگائی گئی کہ تہران نے افغانستان میں بیرونی مداخلت اور مزاحمتی رہنماؤں کے قتل سے خبردار کیا ہے۔
اس خبر میں لکھا گیا کہ کابل کا قبضہ حاصل کرنے کے تین ہفتوں کے بعد طالبان نے پاکستان ملٹری کی مدد سے پنج شیر کا کنٹرول حاصل کر لیا اور اس پر دنیا مکمل خاموش رہی۔
.اسی طرح ایرانی اخبار روز نامہ ’اعتماد‘ میں ’پاکستان کی افغان فوج کے معاملات میں مداخلت‘ کے بارے میں لکھا گیا اور دعویٰ کیا گیا کہ ’پاکستانی ڈرونز سے افغان رہنماؤں کی ہلاکت ہوئی۔‘
روزنامہ ’ایران‘ کی ایک خبر میں میں لکھا گیا کہ پن جشیر میں ہونے والے حملے قابل مذمت ہیں اور افغان رہنماوں کی ہلاکتیں افسوسناک ہیں جبکہ ایران ’بیرونی مداخلت پر غور کر رہا ہے۔
اس کے قبل ایران کے سابق صدر محمود احمدی نژاد نے دو دن پہلے ایک بھارتی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں بھی پاکستان پر پنج شیر میں مداخلت کا براہ راست الزام لگایا تھا۔
Mahmoud Ahmadinejad: Pakistani officers directly got involved in the war of #Panjshir. I have a piece of advice for Pakistan. What happened in Afghanistan will soon expand & take the grip of Pakistan. Countries which supported & designed this plot will face the consequences. pic.twitter.com/8t5kkqivyp
— SAMRI (@SAMRIReports) September 8, 2021
بھارتی میڈیا نے بھی ’جعلی ویڈیوز‘ کا سہارا لے کر یہ کہا تھا کہ پاکستانی ڈرونز اور لڑاکا طیاروں نے پنج شیر پر بمباری کی۔
Hello @republic, The 'exclusive video' that your team has accessed of Airstrikes at #PanjshirValley is actually from a video game "Arma-3". pic.twitter.com/TG7dJmvsQ9
— Mohammed Zubair (@zoo_bear) September 6, 2021
بعد ازاں سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ہی نشاندہی کی گئی کہ جو ویڈیوز بھارتی چینلز پر دکھائی گئی ہیں وہ دراصل ایک ویڈیو گیم ارما تھری سے لی گئی ہیں۔
ایران اور بھارت کی جانب سے عائد کردہ الزامات کے بعد گذشتہ روز پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں پنج شیر میں پاکستانی مداخلت کے الزامات کو گمراہ کن پراپیگنڈا قرار دیتے ہوئے تردید کی گئی تھی۔ دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ یہ پراپیگنڈا عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے کیا گیا، جس کی حقیقت دنیا کے سامنے آ چکی ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کی طرح پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں ایران یا کسی بھی ملک کا نام نہیں لیا گیا۔
مگر اب سوشل میڈیا پر پاکستانی اکاؤنٹس ایران کے الزامات کا جواب دیتے نظر آ رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹوئٹر صارف اسفندیار بھٹانی کی جانب سے ایک ویڈیو شیئر کی گیا جس کے ساتھ انہوں نے لکھا کہ ’ایران کا کہنا ہے کہ وہ پنج شیر میں پاکستان کے کردار (جو کہ جھوٹ ثابت ہو چکا ہے) کی تحقیقات کر رہا ہے۔ ایران خود عراق میں کردوں کو قتل کرتا رہا ہے جو کہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘
انہوں نے ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے تھریڈ میں یہ بھی تحریر کیا کہ پاکستان کی پنج شیر میں مداخلت کے ثبوت تو نہیں ملے تاہم گذشتہ ماہ 11 اگست کو افغانی صوبے فراہ میں طالبان نے دو ایرانی ڈرون مار گرائے تھے۔
While #Iran claimed that its investigating #Pakistan's role in panjshir, something which turned out to be fake, iran itself kept murdering Kurds in Iraq in clear violation of international law
— Asfandyar Bhittani (@BhittaniKhannnn) September 9, 2021
Footage shows today's kamikaze drone attack in Wlash, #Chomanpic.twitter.com/FtIBWMQ6YQ
رضوان عاطف کا کہنا تھا: ’ایران کسی اور ملک میں دوسرے ممالک کی مبینہ مداخلت کی تحقیقات کیسے کر سکتا ہے؟ کیا تہران ایرانی دہشت گردی کے دستاویزی ثبوت رکھنے والی پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو تحقیقات کی اجازت دے گا؟‘
Who gave them the right to investigate another country's alleged involvement. Will Iran give same right to Pakistan to investigate Iran's documented role in terror activities by inviting ISI at Tehran? We should give up the hope that Iran will ever stop supporting terror in Pak.
— Rizwan Atif (@Rizaatif) September 9, 2021
احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے تحریر کیا: ’اس وقت دنیا کو مصر کے شہر دررا کے رہائشیوں کی جانب توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے، جن کا ایران نے قتل عام کیا ہے۔‘
Another thing the world needs to hear rigth now is the crying of Syrians in city of Darra who are being butchered by Iranian militias and Russia and Bashar
— Ahmed (@Ahmedmalyksalma) September 9, 2021
طلحہ حسینی کا کہنا تھا کہ ’ہمیں مصر، عراق، لبنان، بحرین، افغانستان اور پاکستان میں ایران کے کردار کو بھولنا نہیں چاہیے۔‘
Not to forget its role in Syria, Iraq, Lebanon, Bahrain, Afghanistan and even Pakistan
— Syed Talha طلحہ حسینی (@DrSyedTalhaShah) September 9, 2021
نوید احمد نے ایرانی فورسز کی جانب سے کرد جنگجوؤں کو نشانہ بنانے کی خبر شیئر کرتے ہوئے سوال اٹھایا: ’بین الاقوامی قوانین، سالمیت اور مذاکرات کے بجائے طاقت کا استعمال کیوں کیا گیا؟ کیا ایران اور خمینی کے حمایتی اس بارے میں کچھ کہیں گے؟‘
پاکستان ڈیفنس نامی اکاؤنٹ سے ٹویٹ کیا گیا کہ ’ایران خودساختہ طور پر خطے کا ’بڑا‘ بنتے ہوئے پنج شیر میں پاکستان کے کردار (جو کہ جھوٹ پر مبنی ہے) کی تحقیقات کر رہا ہے۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو چابہار میں کام کر رہے تھے اور دو ایرانی ڈرونز افغانستان میں گرائے بھی جا چکے ہیں پھر بھی پاکستان نے کبھی بھی ایران پر براہ راست جاسوسی کے الزامات عائد نہیں کیے۔‘
Iran being self appointed regional authority, investigating #Pakistan role in #Panjshir #Afghanistan based upon lies. However, Indian spy Kalbhushan operating from Chabahar & 2 Iranian drones being downed, Pakistan never framed Iran for direct espionage & violating sovereignty. pic.twitter.com/MntWlbZSmb
— Pakistan Defence (@Defence__Pak) September 9, 2021