صدر جو بائیڈن امریکہ کی تاریخ میں دہشت گردی کے بدترین واقعے یعنی نائن الیون کے 20 سال پورے ہونے کے موقعے پر آج سر جھکائے ان سینکڑوں افراد کے لیے منعقد دعائیہ تقریب میں شرکت کریں گے جن کی زندگیاں دو دہائیاں پہلے ستمبر کے اس دن چھین لی گئیں۔
لیکن اس بار بطور کمانڈر ان چیف صدر بائیڈن کے کندھوں پر مستقبل میں ایسے سانحات کو روکنے کی ذمہ داری بھی ہے اور یہ سب کچھ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب امریکہ کے اس ملک سے نکلنے کے بعد دہشت گردی میں اضافے کے نئے خدشات سر اٹھائے کھڑے ہیں جہاں 11 ستمبر کے حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
اس بار نائن الیون کی 20 ویں سالگرہ ایسے موقعے پر آئی ہے جب محض دو ہفتے قبل امریکہ کے افغانستان سے انخلا کے موقعے پر کابل میں ایک خودکش حملے میں 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔
افغانستان پر طالبان کے دوبارہ قبضے کے بعد دنیا میں نئے خدشات نے جنم لیا ہے کہ یہ ملک ایک بار پھر نائن لیون جیسے حملوں کے لیے لانچنگ پیڈ بن سکتا ہے اور اس کا الزام بائیڈن کی حکومت پر عائد کیا جائے گا۔
لیکن اپنے پیشروؤں کی طرح صدر بائیڈن کے لیے نائن الیون کی سالگرہ ایک موقع بھی فراہم کر سکتی ہے کہ وہ قومی اتحاد کے مقصد کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کریں جو ان بدترین حملوں کے بعد پیدا ہوا تھا لیکن ملکی سیاسی تقسیم نے اسے ختم کر دیا تھا۔
جیسا کہ سابق صدر باراک اوباما کے پریس سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دینے والے رابرٹ گبز نے کہا: ’امریکیوں کے لیے یہ ایک موقع ہے کہ وہ جو بائیڈن کو ڈیموکریٹ صدر کے طور پر نہیں بلکہ امریکہ کے صدر کے طور پر دیکھیں۔‘
گبز نے کہا کہ امریکی عوام گذشتہ چند ہفتوں سے افغانستان میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں اس سے ان کی خیالات تصادم کا شکار ہیں۔
ان کے بقول: ’یہ بائیڈن کے لیے بھی عوام کو دوبارہ منظم کرنے کی کوشش کا ایک موقع ہے۔ وہ لوگوں کو یاد دلائیں کہ کمانڈر ان چیف ہوتا کیا ہے اور اس اہم موقعے پر ملک کے لیڈر ہونے کا کیا مطلب ہے۔‘
صدر بائیڈن آج امریکہ کی ناقابل تسخیر فضا کو تہس نہس کرنے والے واقعے، جو تین ہزار امریکیوں کی ہلاکت کا باعث بنا، کے تینوں مقامات کا دورہ کریں گے۔
صدر بائیڈن نے جمعے کو ایک ویڈیو جاری کی تاکہ ان لوگوں کو یاد کیا جاسکے جو اس واقعے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
انہوں نے متاثرین کے اہل خانہ کو تسلی دی اور پچھلے 20 سالوں کے دوران امریکی اہلکاروں کی ہمت اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے قوم سے پرجوش اپیل کی کہ وہ اپنے اختلافات کو بھلا کر حملوں کے بعد پیدا ہونے والے تعاون کے جذبے کو دوبارہ زندہ کریں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بائیڈن نے کہا: ’میرے نزدیک یہ 11 ستمبر کا مرکزی سبق ہے کہ اتحاد ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔‘
ہفتے کی صبح صدر نیو یارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے جڑواں ٹاورز کی یاد گار پر حاضری دیں گے۔ پھر پنسلوانیا کے شینکس ویلے کے قریب ایک میدان میں گرنے والے طیارے کے مقام پر اور آخر میں پینٹاگون جہاں دنیا کی سب سے طاقت ور فوج کو اس کے ہیڈ کواٹر میں ناقابل تصور دھچکا لگایا گیا تھا۔
لیکن اس دن جب یہ تمام تقاریب منعقد کی جا رہی ہوں گی، افغانستان کی صورت حال نئے خطرات اور چیلنچز کی جانب اشارہ کر رہی ہو گی۔
اسامہ بن لادن نے اس ملک کو 2001 کے حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کیا تھا۔
بائیڈن نے طویل بحث کے بعد امریکی فوج کو افغانستان سے نکال لیا لیکن کچھ لوگوں کے لیے طالبان کی اقتدار میں واپسی اور اس سے پیدا ہونے والے دہشت گردی کے خطرے نے نائن الیون کی 20 ویں سالگرہ کو زیادہ تلخ اور پریشان کن بنا دیا ہے۔