پیدائشی طور پر چہرے کے نقائص کی وجہ سے انٹرنیٹ پر مذاق، ناشائستہ جملوں اور ہراسانی کا نشانہ بننے والی دس سالہ امریکی بچی صوفیہ ویور وفات پا گئی۔
امریکی ریاست شمالی کیرولینا میں مقیم بچی صوفیہ ویور ’ریٹ سنڈروم‘ ( Rett Syndrome) نامی پیچیدہ جینیاتی بیماری میں مبتلا تھی۔ اس بہت کم لگنے والی بیماری میں دماغ کو نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجے میں بچے کی زبان، سانس لینے کا عمل، چال اور دوسری سماجی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔
20 آپریشنوں کے بعد صوفیہ ویور محتاج خانے میں مقیم تھی۔ بچی کی والدہ نتالی ویور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنی بیٹی کی وفات کی خبر دی۔
صوفیہ کی زندگی میں ایک موقع ایسا بھی آیا جب اسے آن لائن ہراسانی اور ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا اور اس کی تصویر کو اسقاطِ حمل کے حق میں کیے گئے ایک ناروا ٹوئٹر پیغام میں استعمال کیا گیا تھا۔
مذکورہ ٹوئٹر صارف نے لکھا تھا: ’یہ درست ہے کہ ہر بچہ اہم ہوتا ہے۔ تاہم بہت سے بچوں کا پیدائش سے قبل امائنو ٹیسٹ نہیں کیا جاتا۔ یہ ٹیسٹ لازمی قرار دیا جائے۔ ٹیسٹ کے نتائج منفی آنے کی صورت میں اگر کوئی خاتون اسقاطِ حمل پر تیار نہیں ہوتی تو اس کے بعد ہونے والے تمام اخرات خاتون اور بچے کے والد سے وصول کیے جائیں۔‘
امائنو ٹیسٹ پیدائش سے قبل بچے کی صحت جانچنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
صوفیہ ویور کی والدہ نتالی ویور نے مذکورہ ٹوئٹر صارف کی اسقاطِ حمل سے متعلق ٹویٹ پر ٹوئٹر انتظامیہ کی خاموشی پر سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ خاتون نے ٹوئٹر انتظامیہ کو ای میل کی، جس میں کہا گیا تھا کہ ٹوئٹر صارف نے ان کی بیٹی کی تصویر اسقاطِ حمل کے حق میں اشتہار کے طور استعمال کی اور کہا کہ نقائص کا شکار بچوں کو پیدائش سے قبل ہی مار دیا جائے۔ کیا ایسا پیغام ٹوئٹر قواعد کی خلاف ورزی نہیں ہے؟
انٹرنیٹ صارفین کے نتالی اور ان کی بیٹی کے حق میں آواز اٹھانے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر سے صارف کا ناشائستہ پیغام اور پوسٹر ہٹا دیا گیا تھا۔
تاہم یہ کوئی واحد واقعہ نہیں تھا۔ صوفیہ اور نتالی کو بعد میں بھی آن لائن ہراسانی کے پیغامات ملتے رہے۔ اس صورت حال نے نتالی کو نقائص کے شکار بچوں کے حق میں بات کرنے والی کارکن کے طور پر متحرک کردیا۔
موت سے قبل صوفیہ ویور اور ان کی والدہ نے 12 سال کی عمر تک کے بچوں کی خواہشات کے بارے میں جاننا شروع کردیا تھا۔ ان خواہشات میں سبز بالوں کی وگ بھی شامل تھی۔
جمعے کو نتالی ویور نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں لکھا کہ ایک بار ہم اس اذیت ناک غم سے باہر آجائیں تو ہم اپنی بیٹی کی یاد میں دوسروں کی مدد کرتے رہیں گے۔