امریکہ میں ایک پاکستانی شہری کو امریکی ٹیلی مواصلاتی کمپنی اے ٹی اینڈ ٹی کے نیٹ ورک سے منسلک موبائل فونز غیر قانونی طور پر ’ان لاک‘ کرنے کے کیس میں 12 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ فراڈ کی وجہ سے اسے 20 کروڑ ڈالرز سے زیادہ کا نقصان ہوا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کراچی کے رہائشی 35 سالہ محمد فہد نے 2012 میں واشنگٹن کے علاقے بوتھل میں اے ٹی اینڈ ٹی کے کال سینٹر کے ایک ملازم کی خدمات فیس بک کے ذریعے حاصل کیں اور انہیں اور ان کے ساتھ کام کرنے والوں کو رشوت دینا شروع کر دی تاکہ وہ اپنے کوائف کو استعمال کرتے ہوئے کمپنی کے موبائل فونز کو ان لاک کریں۔
ان لاک ہونے کے بعد موبائل فونز کو اے ٹی اینڈ ٹی کے نیٹ ورک سے الگ کیا جا سکتا ہے خواہ کسٹمرز نے مہنگے فون کی قسطیں مکمل نہ کی ہوں یا کمپنی کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی مدت ابھی باقی ہو۔
فون ان لاک ہونے کے بعد کسٹمرز کسی سستی کمپنی کی سروسز خرید سکتے ہیں۔
پراسیکیوٹرز نے کہا ہے کہ بعد میں فہد نے کارکنوں کے ذریعے کمپنی کے نیٹ ورک پر مخصوص سافٹ ویئر انسٹال کروایا جس سے انہیں پاکستان سے فون ان لاک کرنے کی سہولت حاصل ہو گئی۔
کمپنی کو فراڈ کے بارے میں ابتدا ہی میں علم ہو جانے کے باوجود فہد نے اپنا کام جاری رکھا جبکہ کمپنی نے ملوث کارکنوں میں سے دو کو نوکری سے نکال دیا۔ فہد نے اس فراڈ کے ذریعے لاکھوں ڈالرز اکٹھے کیے۔
ان کے شاہانہ طرز زندگی میں تواتر کے ساتھ کیے جانے والے غیر ملکی دورے، دبئی میں ایک ہزار ڈالرز کے عوض ایک رات کے لیے ہوٹل میں قیام اور 30 ہزار ڈالرز کی گھڑی شامل ہے۔
سیاٹل میں یو ایس اٹارنی آفس کے مطابق فہد نے شاہ خرچی کرتے ہوئے اپنی شادی پر موسیقی کے پروگرام کے لیے برطانوی نغمہ نگار اور گلوکار جے شان کی خدمات حاصل کیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے 2012 سے 2017 تک اے ٹی اینڈ ٹی کے کارکنوں کو نو لاکھ 22 ہزار ڈالرز ادا کیے جس کے بعد انہیں 2018 کے قریب ہانگ کانگ میں گرفتار کر لیا گیا۔
کمپنی کے فرانزک تجزیے سے پتہ چلا ہے کہ اس فراڈ میں 19 لاکھ سے زیادہ فون ان لاک کیے گئے۔
کمپنی کو کسٹمرز کی جانب سے مکمل ادائیگی سے قبل نیٹ ورک سے الگ کیے جانے سے صرف موبائل فونز سے 20 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا۔
اس میں وہ نقصان شامل نہیں جو اسے سروس کے معاہدے ختم کرنے سے ہوا۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر زیادہ قیمتوں اور شیئر ہولڈرز کے معاملے میں اس قسم کے نقصانات کا بوجھ صارفین کو اٹھانا پڑتا۔
فہد کو 2019 میں امریکہ کے حوالے کیا گیا اور انہوں نے ایک سال پہلے الیکٹرونک دھوکہ دہی کی سازش کا اعتراف کرلیا تھا۔
انہیں گذشتہ ہفتے سزا سنائی گئی۔ ایک بیان میں قائم مقام یو ایس اٹارنی ٹیسا ایم گورمن نے کہا: ’مدعا علیہ جدید دور کے سائبر مجرم ہیں جنہوں نے ٹیکنالوجی میں اپنی مہارت کو رشوت ستانی، دھمکیوں اور استحصال جیسے پرانے ہتھکنڈوں کے ساتھ ملایا۔‘
استغاثہ کا کہنا ہے کہ فہد نے ڈسٹرکٹ جج رابرٹ لیسنک کو لکھے گئے خط میں اپنے عمل پر معذرت کی لیکن انہوں نے غلط طریقے سے بنائے گئے اثاثوں کی واپسی کے لیے امریکی حکومت کی کوئی مدد نہیں کی۔
پراسیکیوٹرز کے مطابق اس ضمن میں محدود ریکارڈ دستیاب ہوا ہے۔ فہد نے کم از کم 53 لاکھ ڈالرز کمائے۔
فہد نے اپنے خط میں لکھا: ’وقت گزرنے کے ساتھ میرے اندر پیسے اکٹھے کرنے کا لالچ پیدا ہو گیا اور یہ سوچ کہ میں جو کچھ کر رہا ہوں وہ غلط ہے، ختم ہو گئی۔
’میں نہیں جانتا تھا لیکن میں جس راستے پر تھا وہ تباہی کا تھا۔ اس سے بھی زیادہ برا یہ ہے کہ میرے غلط کام سے میرے ارد گرد موجود لوگوں کی زندگیاں تباہ ہو گئیں۔‘
جج لیسنک نے فہد کو معاوضے کے طور پر 20 کروڑ ڈالرز سے زیادہ رقم ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
اے ٹی اینڈ ٹی کے دو کارکن جنہوں نے سازش میں نسبتاً چھوٹا کردار ادا کیا انہیں نگرانی میں رکھا جائے گا۔
گذشتہ ہفتے عدالت نے مارک سپاٹن نامی تیسرے شخص کو 18 ماہ قید کی سزا سنائی جو کمپنی میں فہد کا بڑا رابطہ تھے۔