رواں ہفتے ہیٹی کے تارکین وطن کے ساتھ جارحانہ حربے استعمال کرتے ہوئے گھوڑے پر سوار امریکی بارڈر پٹرول ایجنٹوں کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد وائٹ ہاؤس کو ڈیموکریٹس کی جانب سے شدید مذمت کا سامنا ہے۔
امریکی جنوبی سرحد پر ہیٹی کے تارکین وطن کی آمد اور سرحد پار کرنے کی کوشش کرنے والے افراد کو زبردستی روکنے اور واپس بھیجنے کے لیے گھوڑوں کے ذریعے جارحانہ طور پر ڈرانے والے ایجنٹوں کی ویڈیو نے کیپٹل ہل پر امریکی اپوزیشن میں موجود ڈیموکریٹس کی شدید تنقید کو جنم دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جو بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے لیے وبائی دور کے اختیارات کا استعمال بند کرے تاکہ انہیں امریکہ میں پناہ لینے کا موقع دیا جا سکے۔
امریکی نائب صدر کاملہ ہیرس نے بھی ٹیکساس سے جاری ہونے والی ان تصاویر اور ویڈیو کی مذمت کی ہے جن میں گھوڑوں پر سوار امریکی بارڈر پٹرول ایجنٹوں نے ہیٹی کے تارکین وطن کے ساتھ سخت اور توہین آمیز رویہ اختیار کیا۔
امریکی نائب صدر نے منگل کو نامہ نگاروں کو بتایا: ’میں نے گھوڑے پر سوار ان افراد کے بارے میں جو کچھ دیکھا وہ انسانوں کے ساتھ ایک خوفناک سلوک تھا۔ اس وقت اس واقعے کی مکمل تفتیش چل رہی ہے اور میں اس کی حمایت میں ہوں لیکن انسانوں کے ساتھ کبھی بھی ایسا سلوک نہیں کیا جانا چاہیے، میں اس بارے میں بہت پریشان ہوں۔‘
امریکی پریس سیکریٹری جین ساکی نے پیر کو کہا: ’مجھے نہیں لگتا کوئی بھی اس فوٹیج کو دیکھ کر اسے قابل قبول یا مناسب سمجھے گا، یہ دیکھنا خوفناک ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سینیٹ کے اکثریتی رہنما نیو یارک سے منتخب ڈیموکریٹ چک شمر، جو امریکی انتظامیہ کے حامی کے طور پر جانے جاتے ہیں، نے کہا کہ تارکین وطن کی ایسی تصاویر ’بہت گھناؤنی ہیں‘ اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بائیڈن کے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کی ’نفرت انگیز اور زینوفوبک‘ پالیسیوں کو بند کریں۔
مذمت کے باوجود ، بائیڈن انتظامیہ نے 12 ہزار سے زائد ہیٹی کے باشندوں کی جلاوطنی جاری رکھی ہوئی ہے جو کہ یو ایس کوڈ کے ٹائٹل 42 کے تحت کی جا رہی ہے۔
یہ ٹرمپ دور کا امیگریشن قانون ہے جس نے پناہ کے متلاشی افراد کے لیے سرحد کو بڑی حد تک بند کر دیا ہے۔ اس قانون نے ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس کے لیے پروازیں بھی تیز کر دی ہیں حالانکہ ہیٹی میں رواں موسم گرما میں ایک مہلک زلزلہ اور پھر صدر کے قتل کے بعد مسلسل عدم استحکام ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر بائیڈن، جنہوں نے امیگریشن کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ سے زیادہ انسانی رویے پر مہم چلائی، اپنی پارٹی کے اندر ترک وطن کے حامیوں اور ترقی پسندوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنے۔
ڈیموکریٹک امریکی نمائندہ آیانا نے کہا: ’یہ ICE [امریکی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ] ہمارے ہیٹی کے پڑوسیوں کی بڑے پیمانے پر ملک بدری کو جاری رکھے گا - ہیٹی کے بدترین سیاسی، صحت عامہ اور معاشی بحرانوں کے درمیان یہ ظالمانہ اور خطرناک ہے۔‘