انگلینڈ کے نائب کپتان جوز بٹلر نے دوبارہ کہا ہے کہ اگر ان کے اہل خانہ آسٹریلیا میں ان کے ہمراہ نہ ہوئے تو وہ دورہ ایشز سے الگ ہو سکتے ہیں۔
بٹلر اگلے ہفتے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے انگلش سکواڈ کے رکن کے طور پر متحدہ عرب امارات کے لیے روانہ ہوں گے۔
اگرچہ وکٹ کیپر بیٹسمین پانچ ٹیسٹ میچوں کی ایشز سیریز کا بھی حصہ ہیں، لیکن آسٹریلیا میں جو روٹ کی قیادت میں برطانوی ٹیم کرونا وائرس کی وجہ سے لگائی گئی پابندیوں کے حوالے سے شکوک و شبہات کا شکار ہے۔
انگلینڈ کے کھلاڑی ابھی تک قرنطینہ، سکیور ببل اور داخلے کے قواعد کے بارے میں مخصوص تفصیلات کے منتظر ہیں حالانکہ اطلاعات ہیں کہ اس ہفتے کے آخر میں معلومات دستیاب ہوں گی۔
اس مرحلے پر ٹیسٹ کپتان جو روٹ اس دورے کے لیے مکمل طور پر پرعزم نظر نہیں آتے۔
بٹلر خود کو دورے کے لیے دستیاب کرنے سے پہلے زیادہ سے زیادہ تفصیلات جاننا چاہتے ہیں۔
لیکن بدھ کو جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ایشز سیریز میں ان کے اہل خانہ بھی ان کے ساتھ ہوں گے؟ تو 31 سالہ بٹلر نے جواب دیا: ’ہاں یقیناً میرے لیے یہ اہم ہے۔ اگر مجھے ورلڈ کپ اور ایشز میں حصہ لینا ہو اور چار، پانچ مہینے اپنے خاندان کے بغیر گزارنے ہوں تو میں ایسا کرنے میں آرام دہ محسوس نہیں کروں گا۔
’ہم ابھی بھی مزید معلومات کا انتظار کر رہے ہیں اور امید ہے کہ اگلے چند دنوں میں مزید معلومات ہوں گی اور جیسے ہی آپ کو ساری معلومات دستیاب ہوں گی تو یہ جاننا آسان ہو جائے گا کہ آپ کیا فیصلہ کرنے جارہے ہیں۔‘
بٹلر نے مزید کہا کہ ای سی بی (انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ) اور کرکٹ آسٹریلیا مل کر اسے زیادہ سے زیادہ بہتر بنانے کے لیے سخت محنت کریں گے۔
بقول بٹلر: ’جب آپ کے پاس تمام جوابات نہ ہوں تو فیصلہ کرنا مشکل ہوتا ہے۔ یہ قابل تغیر ہو سکتا ہے لیکن جس دور میں آپ رہ رہے ہیں، آپ زیادہ سے زیادہ یقین دہانیوں کے ساتھ وہاں جانا چاہتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب ای سی بی کے چیئرمین ایان واٹمور نے کہا کہ وہ آٹھ دسمبر کو برسبین میں شیڈول ایشز اوپنر سے پہلے مزید تبدیلیوں کے لیے تیار ہیں۔
واٹمور نے ڈیلی میل کو بتایا: ’اس سلسلے میں کوئی سادہ تاریخ نہیں جس کے ذریعے فیصلہ کیا جائے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ کرکٹ آسٹریلیا کے اپنی حکومت کے ساتھ کچھ مسائل ہیں اور پھر وفاقی حکومت نے ریاستی حکومتوں کے ساتھ معاملات طے کرنے ہیں۔
ایان نے کہا: ’ہم ایک ایسا ماحول فراہم کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں جس میں ہمارے کھلاڑی اور ان کے خاندان جانا چاہتے ہیں اور اپنی بہترین کارکردگی دکھانا چاہتے ہیں۔‘