بین الاقوامی شہرت یافتہ پاکستانی خواجہ سرا نایاب علی کو بھارت نے خواتین گلوبل ایوارڈ کے لیے نامزد کیا لیکن سماجی کارکن نے اس ایوارڈ کو وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے نایاب علی نے بتایا کہ وہ ہمیشہ پاکستان کا نام بین الاقوامی سطح پر روشن کرنے میں فخر محسوس کرتی ہیں کیونکہ ان کی یہ بھرپور کوشش ہوتی ہے کہ دنیا کے سامنے پاکستان کو حقوق انسانی کے چیمپیئن کے طور پر پیش کیا جائے۔
نایاب علی کو بہترین سماجی کارکن ہونے پر کئی ملکی و غیر ملکی اعزازات، تمغوں اور انعامات سے نوازا جا چکا ہے لیکن حال ہی میں ہمسایہ ملک کی جانب سے ایوارڈ کو ٹھکرانے کے پیچھےکشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا مقصود تھا۔
نایاب علی نے بتایا کہ انہیں کئی بڑے بین الاقوامی ایوارڈز کی پیشکش ہوئی ہے لیکن انہوں نے ملکی مفاد کو ہمیشہ ہر چیز پر مقدم رکھا ہے۔
ان کے مطابق: ’ویمن گلوبل ایوارڈ کو مسترد کرنا ایک مشکل فیصلہ تھا لیکن بھارت کو یہ بتانا ضروری تھا کہ ایک جانب وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہا ہے، بچوں اور خواتین پر ظلم کررہا ہے اور دوسری جانب دنیا کو دکھانے کی خاطر ہیومن رائٹس ایوارڈز تقریبات منعقد کرتا ہے۔ جو کہ منافقت ہے۔‘
نایاب علی نے کہا کہ یہ ایک مشکل لیکن بروقت فیصلہ تھا کہ بھارت کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے اس کو احساس دلایا جائے کہ وہ منافقت کررہا ہے اور اگر وہ اتنا ہی حقوق انسانی پر یقین رکھتا ہے تو کشمیرکے نہتے عوام پر جاری ظلم وبربریت کو روکے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق سرحدوں سے بالاتر ہوتے ہیں اور اگر ایک ملک کہیں پر ان حقوق کی خلا ف ورزی کرتا ہے تو اس کو حقوق نسواں یا حقوق انسانی کا علمبردار کہلانے کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خواجہ سرا کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی نایاب علی نے بتایا کہ ’میں آئر لینڈ کی ایک ایوارڈ تقریب میں موجود تھی جہاں اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن کی سربراہ محترمہ مشعل سمیت 190 ممالک کے نمائندے موجود تھے لیکن کسی نے ایک لفظ بھی کشمیر سے متعلق نہیں بولا تھا۔ میں نے اسی لیے یہ جرات کی ہے تاکہ اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر سکوں۔‘
29 سالہ خواجہ سرا نایاب علی پاکستان کی ایک مایہ ناز سماجی کارکن ہیں ، جنہوں نے خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے اور معاشرے میں اپنا مقام حاصل کرنے کے لیے کئی مسائل کا سامنا کیا ہے۔
انہیں 13 سال کی عمر میں والدین نے گھر سے نکال دیا تھا۔ بعدازاں نامعلوم افراد نے ان کے منہ پر تیزاب پھینکا جس کی وجہ سے ان کی گردن اور چہرے کا کچھ حصہ جھلس گیا۔
نومبر 2020 میں کچھ افراد نے ان کے گھر میں گھس کر ان پر قاتلانہ حملہ کیا جس میں وہ بال بال بچ گئیں۔
تمام مشکلات کے باوجود نایاب علی ملکی و بین الاقوامی سطح پر حقوق انسانی پر بات کرتی نظر آتی ہیں اور خواجہ سرا کمیونٹی کو معاشرے میں اپنا مقام دلانے کے لیے اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے کوشاں رہتی ہیں۔
اپنی ان ہی کوششوں کی وجہ سے انہیں تین عالمی ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے۔