براعظم جنوبی امریکہ کے ملک وینیزویلا کی حکومت نے اپنی کرنسی سے چھ صفر حذف کر دیے جس کے بعد شدید معاشی بدحالی کے شکار ملک میں ڈالر کی قیمت تقریباً 42 لاکھ بولیوار (مقامی کرنسی) کے بجائے 4.18 بولیوار ہوگئی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو کیا جانے والا یہ فیصلہ افراط زر کی شکار معیشت میں لین دین کو آسان بنانے کے لیے کیا گیا ہے اور ایسا کرنے سے وینیزویلا کی کرنسی سے ایک ساتھ چھ صفر نکل گئے ہیں۔
یہ گذشتہ 13 سال کے دوران کرنسی کی قدر تبدیل کرنے کا 13واں واقعہ ہے جب کہ سال 2008 سے وینیزویلا کی معیشت میں سے 14 صفر نکالے جا چکے ہیں۔ وینیزویلا جنوبی امریکہ میں کرنسی کی اس درجے تک قدر کھونے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔
وینیزویلا کے سینٹرل بینک نے اعلان کیا ہے کہ ’اب سے مقامی کرنسی میں ہر قیمت کو دس لاکھ سے تقسیم کیا جائے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق ماضی میں تیل کی دولت سے مالا مال ملک وینیزویلا کو افراط زر اور معاشی بحران کا سامنا ہے جو سال 2020 میں تین ہزار گنا تک پہنچ چکا ہے جب کہ گذشتہ سال یہ شرح ساڑھے نو ہزار گنا تھی۔
معاشی کنسلٹنسی کمپنی ایکواینالیٹیکا نے امید ظاہر کی ہے کہ سال 2021 میں یہ شرح 16 سو تک رہنے کی توقع ہے۔
مئی میں وینیزویلا کی حکومت نے کم سے کم ماہانہ اجرت میں تین گنا اضافہ کیا تھا لیکن یہ اضافہ بھی ایک کلو گوشت خریدنے کے لیے کافی نہیں تھا۔
ایک حالیہ سروے کے مطابق وینیزویلا کے چار میں سے تین شہری شدید غربت کا شکار ہیں جب کہ امریکی پابندیاں اور کرونا کی وبا معاشی بحران کو مزید سنگین بنا رہے ہیں۔
حالیہ برسوں میں وینیزویلا کے لاکھوں شہری اپنی قسمت آزمانے دوسرے ممالک کی جانب نقل مکانی کر چکے ہیں۔