افغانستان کے سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ بگرام ائیر پورٹ کی روشنیوں کو آن کر دیا گیا ہے۔ کئی صارفین نے بگرام ائیرپورٹ کے اردگرد کی تصاویر شائع کی ہیں جن میں دو ماہ کے وقفے کے بعد فوجی اڈے کی لائٹس کو دوبارہ دکھایا گیا ہے۔
تمام انگلیاں فورا چین کی طرف اٹھی ہیں اور کچھ نے بگرام ائیرپورٹ پر چینی فوجیوں کی موجودگی کا شک ظاہر کیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق بگرام ائیرپورٹ کے داخلی دروازے پر غیرملکی فوجیوں کو دیکھا گیا، تاہم ابھی تک کسی بھی معتبر ذریعے نے ایئرپورٹ پر غیرملکیوں کی موجودگی کی تصدیق نہیں کی ہے۔
بگرام ہوائی اڈے سے متعلق بحث بڑھنے کے بعد طالبان نے فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اڈے پر غیرملکیوں کی موجودگی ایک افواہ تھی لیکن اس نے یہ نہیں بتایا کہ بگرام کی لائٹس کیوں آن ہیں۔
ٹوئٹر صارف تاج الدین سروش نے روشن بگرام کی ایک تصویر شیئر کی۔
Tonight, for the first time in two months since the withdrawal of US troops, the lights of Bagram airbase have been turned on. Some locals claim that the Chinese have settled there, but so far no credible source has confirmed the news of Chinese troops settlement. pic.twitter.com/R90rQlJ4iD
— Tajuden Soroush (@TajudenSoroush) October 2, 2021
دریں اثنا، کئی ٹویٹر صارفین نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ بڑے فوجی طیارے ہوائی اڈے پر اترے ہیں۔ مزاحمتی محاذ کے ذرائع نے انڈپینڈنٹ فارسی کو یہ بھی بتایا کہ طالبان نے گذشتہ چند دنوں میں بگرام فوجی اڈے کے اردگرد متعدد افراد کو حراست میں لیا تھا۔ ان کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد کو کہاں لے جایا گیا۔ ناتق ملک زادہ نے اپنے ٹوئٹر پیج پر ایک ویڈیو شائع کی جس میں مبینہ طور پر دکھایا گیا ہے کہ طالبان بگرام بیس کے ارد گرد گھر گھر تلاشی لے رہے ہیں۔
VIDEO: Taliban have launched house-to-house search in Parwan province where Bagram Base, the largest US military base was located, & arrested hundreds of people in the past few days for being former GOV workers.
— Natiq Malikzada (@natiqmalikzada) October 2, 2021
"In one street they arrested 8 people" says the guy on the video. pic.twitter.com/gRlm6B7x9F
اگر بگرام ہوائی اڈے پر غیرملکیوں کی موجودگی حقیقی ہے تو غالبا ان لوگوں کا تعلق چین سے ہے۔ ستمبر کے اوائل میں چین کی بگرام ہوائی اڈے پر آنے کی خواہش کی متعدد اطلاعات تھیں۔ اگرچہ طالبان حکام نے بعد میں کہا کہ چین بگرام ایئرپورٹ پر نہیں آئے گا اور کوئی غیر ملکی اسے اپنا اڈہ نہیں بنائے گا۔ چین کی افغانستان میں بھاری سرمایہ کاری کی خواہش کو دیکھتے ہوئے امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ بگرام ایئرپورٹ چین کے حوالے کر دیا جائے گا۔
اگرچہ چینی ذرائع نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، لیکن عالمی سیاسی حکام اس سے قبل چین کے بگرام اڈے پر قبضہ کرنے کی کوشش کے بارے میں تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔
ستمبر کے اوائل میں سابق امریکی سینیٹر نکی ہیلی نے فاکس نیوز کو بتایا کہ چین بگرام ہوائی اڈے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ نکی ہیلی نے کہا کہ چین بھارت کے خلاف پاکستان کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
ایک چینی خبررساں ایجنسی نے دو ہفتے قبل یہ بھی اطلاع دی تھی کہ چین سے ایک وفد بگرام ائیر پورٹ پر پہنچا تھا اور وہاں تعینات تھا۔ نیوز 18 نے یہ بھی بتایا کہ وفد میں چین کی انٹیلی جنس سروسز کے ماہرین شامل تھے اور ان کا مقصد بگرام ایئر بیس پر امریکی انٹیلی جنس سرگرمیوں کے ثبوت حاصل کرنا تھا۔
چینی انٹیلی جنس کے ماہرین کی ایک ٹیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بگرام اڈے کو ملک کی حزب مخالف اویغور شدت پسندوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک اڈے کے طور پر بنانا چاہتی ہے۔
میڈیا نے یہ بھی بتایا کہ چینی وفد شناخت سے بچنے کے لیے پاکستان سے کابل ایئرپورٹ میں داخل ہوا نہ کہ براہ راست اپنے ملک سے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حالیہ برسوں میں امریکی تحقیق کے مطابق افغانستان کے پاس 3 ٹریلین ڈالر سے زائد مالیت کے معدنی وسائل موجود ہیں جو کہ منفرد ہیں۔ چین نے اس سے قبل ایشیا کی سب سے بڑی تانبے کی کان کا معاہدہ کیا تھا جو کابل سے 40 کلومیٹر دور ہے۔ چین اس کان سے تانبے کو نکالنے کے لیے 5 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کرنے والا تھا، جس میں 140 ملین ٹن سے زائد تانبے کی دھات موجود ہے۔
چین نے شمالی افغانستان میں تیل نکالنے میں بھی سرمایہ کاری کی تھی اور باضابطہ طور پر ایک پروگرام شروع کیا تھا لیکن یہ منصوبے نامکمل رہے کیونکہ افغانستان میں عدم تحفظ میں اضافہ ہوا۔
اب جب کہ طالبان نے پورے افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور جنگ تقریبا ختم ہوچکی ہے، ایسا لگتا ہے کہ چین نے افغانستان کے زیر زمین وسائل سے فائدہ اٹھانے کا اپنا خواب پورا کرنا شروع کر دیا ہے۔
اگرچہ طالبان کہہ چکے ہیں کہ وہ بگرام اڈہ کسی کو نہیں دیں گے، چین اور طالبان حکومت کے درمیان قریبی تعلقات کو دیکھتے ہوئے، اس بات کا امکان نہیں ہے کہ چینی جلد بگرام میں آ جائیں گے۔
افغانستان میں امریکی موجودگی کے 20 سال کے دوران اس فوجی اڈے نے کافی اہمیت حاصل کر لی تھی۔ تین امریکی صدور بھی اس کا دورہ کرچکے تھے۔
نوٹ: یہ تحریر اس سے قبل انڈپینڈنٹ فارسی پر شائع ہوچکی ہے۔