کیمیا کا نوبیل انعام بدھ کو جرمنی کے بنجمن لسٹ اور امریکہ میں مقیم ڈیوڈ میکملن نے جیت لیا۔ انہیں یہ انعام مولیکیولز کی تیاری میں استعمال ہونے والا ایسا آلہ بنانے پر دیا گیا ہے جس نے کیمیا کو زیادہ ماحول دوست بنانے میں مدد دی۔
ان سائنس دانوں نے 2000 میں جو آلہ تیار کیا اسے کیماوی تعاملات کو کنٹرول کرنے اور ان کی رفتار تیز کرنے میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح ادویات کی تیاری کے لیے ہونے والی تحقیق پر بڑا اثر پڑا ہے۔
آلے کی تیاری سے قبل ان سائنس دانوں کا ماننا تھا کہ صرف دو قسم کے عمل انگیز پائے جاتے ہیں یعنی دھاتیں اور کیمیاوی مادے، لیکن نئی تکنیک کا انحصار چھوٹے نامیاتی مولیکولز پر ہے جنہں’غیرمتناسب نامیاتی عمل انگیز‘کہا جاتا ہے۔ یہ مولیکیولز ادویات سازی میں بڑے پیمانے پر استعمال کیے جاتے ہیں۔ ادویہ ساز ادارے نئی تکنیک کو استعمال میں لا کر دوسری بیماریوں سمیت ڈپریشن اور نظام تنفس کی بیماریوں کی ادویات کی تیاری میں حائل رکاوٹیں دور کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لسٹ اور میکلملن دونوں کی عمر 53 سال ہے۔ ایک کروڑ کرونا یا 11 لاکھ ڈالر کی انعامی رقم دونوں میں تقسیم کی جائے گی۔
انعام کے اعلان کے بعد لسٹ نے ٹیلی فون پر صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ’میں نے سوچا کہ کوئی مذاق کر رہا ہے۔ میں بیوی کے ساتھ بیٹھا ناشتہ کر رہا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ان کی بیوی ان سے مذاق کر چکی ہیں کہ انہیں سویڈن سے اپنے لیے آنے والی کال پر نظر رکھنی چاہیے۔
’لیکن آج تو ہم نے مذاق بھی نہیں کیا۔ میں اس وقت جو محسوس کر رہا ہوں اسے بیان کرنا مشکل ہے لیکن یہ بہت خاص لمحہ تھا جسے میں کبھی نہیں بھولوں گا۔‘