امریکہ اور طالبان ہفتے کو افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پہلی مرتبہ براہ راست مذاکرات کریں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ امریکی وفد ہفتہ اور اتوار کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے سینیئر نمائندوں سے ملاقات کرے گا۔
کابل پر طالبان کے کنٹرول اور امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد یہ دونوں فریقین کے درمیان پہلی بار آمنے سامنے بات چیت ہو گی۔
امریکی ترجمان نے جمعے کو بتایا: ’ہم طالبان پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ خواتین اور لڑکیوں سمیت تمام افغان شہریوں کے حقوق کا احترام کریں اور وسیع البنیاد اور ایک جامع حکومت تشکیل دیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’جیسا کہ افغانستان کو شدید معاشی اور ممکنہ انسانی بحران کے امکانات کا سامنا ہے، ہم طالبان پر یہ بھی دباؤ ڈالیں گے کہ وہ انسانی امداد کے اداروں کو ضرورت کے مطابق علاقوں تک آزادنہ رسائی کی اجازت دیں۔‘
امریکی محکمہ خارجہ نے زور دیا کہ اس ملاقات سے یہ تاثر نہیں نہیں لیا جانا چاہیے کہ امریکہ افغانستان میں طالبان کی حکمرانی کو تسلیم کر رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترجمان نے کہا: ’ہم واضح ہیں کہ طالبان کو کارکردگی کی بنیاد پر اپنی حکومت کو جائز ثابت کرنا چاہیے۔‘
امریکہ کی افغانستان میں 20 سالہ جنگ کے دوران ملک میں بسنے والے امریکی اور افغان اتحادیوں کو ملک سے نکالنا بھی امریکی ٹیم کے لیے اس بات چیت میں کلیدی ترجیح ہو گی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایک اور امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دوحہ میں ہونے والی بات چیت کا مرکز یہ بھی ہو گا کہ طالبان رہنماؤں کو اس وعدے پر مجبور کرنا ہوگا کہ وہ امریکیوں اور دیگر غیر ملکی شہریوں کے ساتھ امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے لیے کام کرنے والے افغان شہریوں کو افغانستان چھوڑنے کی اجازت دیں۔
امریکہ کہہ چکا ہے کہ طالبان نے امریکی شہریوں کو نکالنے کے لیے تعاون کیا ہے، مگر حکام کے مطابق اب بھی ملک میں سو کے قریب افغان نژاد امریکی شہری ہیں جنہوں نے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا کہ وہ رہنا چاہتے ہیں یا جانا چاہتے ہیں۔
لیکن امریکہ اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ وہ زیادہ تر افغان اتحادیوں کو نکالنے میں کامیاب نہیں رہا۔
ترجمان نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان اہم اور انخلا کے بعد پہلے براہ راست مذاکرات میں دونوں فریقوں کی نمائندگی کون کرے گا۔
سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل فرینک میک کینزی سمیت سینیئر امریکی عہدیداروں نے اگست میں کابل کے ہوائی اڈے کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد طالبان رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔