لندن کے مشہور ڈپارٹمنٹل سٹور ’ہیرڈز‘ سے مہنگی جیولری اور بیش قیمت پرفیوم سمیت 16 ملین پاؤنڈز کی خریداری کرنے والی خاتون برطانیہ کے پہلے ’نامعلوم ذرائع آمدن‘ کے قانون کا شکار بن گئی ہیں۔
زمیرہ ہاجیووف نے لندن کے انتہائی مہنگے ڈیپارٹمنٹل سٹور سے ایک ہی دن میں چھ لاکھ پاؤنڈز کی شاپنگ کر ڈالی، جن میں 30 ہزار پاؤنڈز کی چاکلیٹ صرف ایک دوپہر میں اڑا دی گئی۔
55 سالہ زمیرہ نے جیولرز بوچروں اینڈ کارٹیئر (Boucheron and Cartier) سے 5.75 ملین پاؤنڈز جب کہ مہنگے ترین فیشن برانڈز مثلاً ڈینس باسو، سیلن، فینڈی اور کرسچیئن ڈیور وغیرہ سے لاکھوں پاؤنڈز مالیت کی خریداری کی۔
نیشنل کرائم ایجنسی نے جیل میں قید آذربائیجان کے بینکر جہانگیر ہاجیووف کی اہلیہ کو گذشتہ سال وجود میں آنے والے ’مک مافیہ اینٹی کرپشن‘ قانون کے تحت گرفت میں لیا۔
بی بی سی کی مشہور زمانہ سیریز کے نام پر بننے والا یہ قانون سرکاری حکام کو اجازت دیتا ہے کہ آمدن کے ذرائع ثابت نہ کرنے کی صورت میں غیر ملکیوں کے تمام اثاثے ضبط کیے جا سکیں۔
زمیرہ کو گذشتہ اکتوبر میں دو مرتبہ تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا جب وہ اور ان کے شوہر نائٹس برج میں خریدے جانے والے 11.5 ملین پاؤنڈز مالیت کے گھر کی رقم کے ذرائع نہیں بتا سکے تھے۔ دونوں نے 10.5 ملین پاؤنڈز مالیت کا ایک اور گھر برک شائر گالف کلب میں بھی خریدا تھا۔
ان کی خرچ کی جانی والی رقوم کی تفصیلات ایک عدالتی فیصلے کی روشنی میں میڈیا پر منظرعام پر لائی گئیں۔ دونوں کے 35 کریڈٹ کارڈز پر کی جانے والی ٹرانزیکشنز کی تفصیلات بھی موجود ہیں۔
زمیرہ کی جانب سے خرچ کی جانے والی رقم میں چار ملین پاؤنڈز کی مہنگی جیولری بوچروں اور 1.75 ملین پاؤنڈز کا سونا کارٹیئر سے خریدا گیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے ہیرڈز کے کھلونوں والے سٹور سے ایک ملین پاؤنڈز کی خریداری کی جبکہ مہنگے فیشن برانڈز سے خریداری پر بھی لاکھوں پاؤنڈز خرچ کیے گئے۔
ایک موقع پر انہوں نے مہنگی چاکلیٹ کی خریداری پر ایک ہی وقت میں 30 ہزار پاؤنڈز کی رقم اڑا دی جبکہ ایک اور موقع پر انہوں نے 24 سو پاؤنڈز کی شراب اور مشروبات نوش کیے۔
ان کے شوہر2001 سے 2015 تک آذربائیجان کے سرکاری بینک کے چیئرمین تھے لیکن بدعنوانی کے الزامات کے بعد انہیں معزول کر کے 15 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
2015 میں زمیرہ پر الزامات ثابت نہ ہونے کی وجہ سے انہیں غیر معینہ مدت تک برطانیہ میں رہنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن اب غبن کے الزامات کے بعد انہیں آذربائیجان واپس بھیجا جا سکتا ہے۔
زمیرہ کی برطانوی حکومت کو ویزا کے لیے دی جانی والی درخواست دولت مند سرمایہ کاروں کی کیٹیگری کی تھی جس میں ایک سوئس بینک اکاؤنٹ میں کم سے کم ایک ملین پاؤنڈز کی رقم کا موجود ہونا شرط ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے برطانیہ میں حکومتی بانڈز کی خریداری پر بھی ایک ملین پاؤنڈز سے زائد کی رقم خرچ کی تھی۔
نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے ہوم آفس میں جمع کرائے گئے بیان کے مطابق: ’شوہر کی گرفتاری کے بعد زمیرہ ہاجیووف کو اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے شاید پیسے ادھار لینے پڑتے لیکن اس کے برعکس انہوں نے دسمبر 2015 سے جون 2016 کے درمیان لاکھوں پاؤنڈز کی خریداری کی۔‘
این سی اے نے ان کی جانب سے خریدی جانے والی مہنگی اشیا ضبط کرلی ہیں۔
اکتوبر میں تفتیش سے بچنے کے لیے زمیرہ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ان کے شوہر کے خلاف تحقیقات بدنیتی پر مبنی ہیں اور انہیں اس مقدمے میں سزا دینے کا فیصلہ صدارتی انتظامیہ پہلے ہی کرچکی ہے۔
این سی اے نے کہا کہ: ’ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے دولت کے ذرائع بیان نہ کر سکنے کے آرڈر کے تحت ایسا کیا گیا ہے، لیکن اس سے یہ تاثر نہیں لینا چاہیے کہ زمیرہ یا ان کے شوہرنے کسی جرم کا ارتکاب کیا۔‘
ایپلٹ کورٹ نے زمیرہ کو ہائی کورٹ کے فیصلے پر اپیل کا حق دیا ہے جبکہ ہیرڈز کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ہیرڈز کی انتظامیہ تفتیشی حکام سے ہر ممکن تعاون کر رہی ہے۔