بھارتی پولیس نے اتوار کو کہا ہے کہ ایک وزیر کے بیٹے کو قتل کے ابتدائی الزام کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یہ گرفتاری کسانوں کے اس مظاہرے کے ایک ہفتے بعد عمل میں آئی ہے جس میں آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ان ہلاکتوں پر ملک بھر میں غصے کا اظہار کیا گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اشیش مشرا کو اتوار کی رات بھارتی ریاست اترپردیش میں گرفتار کیا گیا۔ انہیں شمالی ریاست کے ضلع لکشمی پورخیری میں گرفتار کیا گیا جہاں کاشت کار متنازع زرعی قوانین کے خلاف ایک سال سے جاری مہم کے سلسلے میں احتجاج کر رہے تھے۔
احتجاج کرنے والے کسانوں کا دعویٰ ہے کہ مشرا اور ان کے والد جونیئر وزیر داخلہ اجے مشرا کے قافلے میں شامل گاڑیوں نے مظاہرین کو کچل دیا جس سے چار افراد ہلاک ہو گئے۔
سرکاری حکام اور مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق واقعے کے بعد مشتعل مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں آگ لگا دی جبکہ مزید چار افراد جن میں ایک ڈرائیور اور صحافی شامل ہیں مارے گئے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس اوپندرکمار اگروال نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ مشرا کو کئی گھنٹے جاری رہنے والی پوچھ گچھ کے دوران تعاون نہ کرنے اور سوالات کے گول مول جواب دینے پر گرفتار کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
واضح رہے کہ مشرا کو پیر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا جبکہ ان کے خلاف باضابطہ الزامات 90 دن میں عدالت میں جمع کروائے جائیں گے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے جمعے کو کہا ہے کہ ’وہ پولیس کی جانب سے مقدمے کی تحقیقات سے مطمئن نہیں ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ نوجوان مشرا کو ابھی گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟‘
بھارتی کاشت کاروں نے گذشتہ نومبر میں دارالحکومت نئی دہلی کے مضافات میں احتجاجی دھرنا دیا تھا، جس کے بعد آٹھ افراد کی ہلاکت اس احتجاج سے جڑا بدترین واقعہ ہے۔
بھارت کی ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی میں سے دو تہائی لوگوں کا روز گار زراعت کے ساتھ وابستہ ہے اور ملک کا زرعی شعبہ طویل عرصے سے سیاست کا میدان بنا ہوا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کی حکومت کا موقف ہے کہ زرعی شعبہ بہت زیادہ غیرفعال ہے جسے اصلاحات کی ضرورت ہے۔ لیکن دوسری طرف کاشت کاروں کو خوف ہے کہ زرعی شعبے میں تبدیلیوں کی وجہ سے وہ بڑی کارپوریشنوں کے رحم و کرم پر ہوں گے۔