طالبان نے افغان خواتین اور لڑکیوں سے وعدے توڑ دیے: اقوام متحدہ

انتونیو گتریس نے دنیا سے بھی کہا کہ وہ افغانستان کی معیشت میں ’کیش انجیکٹ‘ کریں تاکہ اسے تباہی سے بچایا جا سکے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے پیر کو کہا ہے کہ طالبان نے افغان خواتین اور لڑکیوں سے کیے جانے والے وعدے ’توڑ دیے‘ ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں کہا کہ ’مجھے خاص طور پر تشویش ہے کہ افغان خواتین اور لڑکیوں سے طالبان نے جو وعدے کیے تھے وہ توڑ دیے ہیں۔‘

انتونیو گتریس نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’میں طالبان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ خواتین اور لڑکیوں سے کیے جانے والے اپنے وعدوں پر قائم رہیں اور بین الاقوامی انسانی حقوق اور ہیومنٹیریئن قوانین کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔‘

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گتریس نے کہا کہ اقوام متحدہ اس مسئلے پر ’آرام سے نہیں بیٹھے‘ گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی طالبان سے روزانہ کی بنیادوں پر بات ہوتی ہے۔

انہوں اسی حوالے سے مزید کہا کہ ’وعدے ٹوٹنے کا مطلب افغانستان کی خواتین اور لڑکیوں کے لیے خوابوں کا ٹوٹنا ہے۔‘

’افغان معیشت میں کیش انجیکٹ کیا جائے‘

اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری نے افغان معیشت کو درپیش چیلینجز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے دیگر ممالک میں اثاثے منجمد ہیں اور ترقیاتی امداد روک دی گئی ہے۔

’ہمیں راستہ تلاش کرنا ہوگا تاکہ معیشت دوبارہ سے سانس لے سکے۔ ایسا بین الاقوامی قوانین یا اصولوں کو نظرانداز کیے بغیر کیا جانا چاہیے۔‘

انتونیو گتریس نے کہا کہ ’میں دنیا سے درخواست کرتا ہوں ایکشن لے اور تباہی سے بچنے کے لیے افغان معیشت میں کیش انجیکٹ کرے۔‘

’ہمیں معیشت میں کیش انجیکٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ میں عالمی برادری سے طالبان یا موجودہ حکام کو پیسہ دینے کے لیے نہیں کہہ رہا۔‘

امریکہ کے جانے کے بعد سے افغانستان کی معیشت ’تباہی‘ کے دہانے پر ہے کیونکہ بین الاقوامی امداد بند ہے جس کے باعث اشیائے خورد ونوش بڑھ رہی ہیں اور بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اس حوالے سے اب طالبان کا کہنا ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں ان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے تو انکار کیا ہے لیکن ملک کو انسانی بنیادوں پر امداد دینے کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی بیان زیادہ واضح نہیں تھا، اس میں صرف یہی کہا گیا تھا کہ فریقین کے درمیان ’افغان عوام کو براہ راست امریکی امداد پہنچانے‘ پر بات ہوئی ہے۔

تاہم طالبان نے کہا ہے کہ دوحہ میں ہونے والی بات چیت ’اچھی رہی‘ اور واشنگٹن نے امداد کو طالبان حکومت کو تسلیم کرنے سے مشروط نہ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔     

طالبان کی یورپی یونین کے وفد سے متوقع ملاقات

ادھر طالبان حکومت کے قائم مقام وزیر خارجہ عامر خان متقی کا کہنا ہے کہ طالبان وفد کی منگل کو دوحہ میں یورپی یونین کے نمائندوں سے ملاقات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی دیگر ممالک کے نمائندوں سے ہونے والی ملاقاتیں مثبت رہی ہیں۔

قائم مقام وزیر خارجہ عامر خان متقی نے پیر کو قطر کے سینٹر فار کنفلکٹ اینڈ ہیومنٹیریئن سٹڈیز کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب کے دوران کہا کہ افغان طالبان پہلے ہی جرمن حکومت اور برطانوی ارکان پارلیمان سے ملاقات کر چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عامر خان متقی نے کہا کہ ’کل ہم یورپی یونین کے نمائندوں سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ ہماری دیگر ممالک کے نمائندوں سے ہونے والی ملاقاتیں مثبت رہی ہیں۔‘

’ہم پوری دنیا کے ساتھ مثبت تعلقات چاہتے ہیں۔ ہم متوازن بین الاقوامی تعلقات پر یقین رکھتے ہیں۔ ہمارے خیال میں ایسے متوازن تعلقات افعانستان کو غیرمستحکم ہونے سے بچا سکتے ہیں۔‘

واضح رہے کہ افغانستان سے امریکہ کے جانے کے بعد سے حکومت بنانے والے افغان طالبان سفارت کاری کے راستے پر رہنا چاہتے ہیں۔

طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سنیچر اور اتوار کو طالبان کی امریکی حکام سے پہلی آمنے سامنے ملاقات ہوئی ہے۔ اس ملاقات کے حوالے سے امریکہ کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد طالبان حکومت کو تسلیم کرنا نہیں تھا۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین