صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں تعلیمی بورڈ نے تاریخ میں پہلی بار انٹر میڈیٹ کے 18 سے زیادہ طلبہ کو کل 1100 میں سے 1100 نمبرز دے دیے ہیں جن کی پہلی پوزیشن بنی ہے۔
تعلیمی بورڈ لاہور نے نتائج ویب سائیٹ پر جاری کر دیے ہیں جن کے مطابق کل ایک لاکھ 90 ہزار طلبہ نے امتحان میں حصہ لیا جن میں سے کرونا وبا کے باعث پرموشن پالیسی کے تحت صرف دو فیصد غیر حاضر طلبہ ہی ناکام قرارپائے باقی 98 فیصد کامیابی کے تناسب سے نتائج سامنے آئے۔
نتائج کا اعلان تعلیمی بورڈ نے جمعرات کی شام کیا اور اپنی ویب سائیٹ پر نتائج کی تفصیل بھی جاری کر دی ہے۔
ویب سائیٹ پر جاری کیے جانے والے نتائج کے مطابق لاہور تعلیمی بورڈ انٹرمیڈیٹ امتحانات میں کل 1100 میں سے 1100 نمبرزحاصل کرنے والوں میں فاطمہ مظہر، علیزہ کرن، سحر امتیاز، سید عرفان مرتضی مہدی، متین طاہر، حفصہ بی بی ، خبیب شوکت، محمد ارسلان، عروج طارق، نوید نعیم، عائشہ اعظم، عریبہ نعیم، نور ایمان، ایمن افضل، منزہ شمس الرحمن، رضا منیر، سمیہ امجد، ضحی رحمن اور دیگرشامل ہیں۔
پورے نمبرز حاصل کرنے والوں میں بھی طالبات نے میدان مار لیا جن کی تعداد 12 ہے جبکہ طلبہ کی تعداد 6 ہے۔
ترجمان تعلیمی بورڈ قیصر ورک نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پروموشن پالیسی کے تحت مساوی نمبرز کا فارمولہ بنایا گیا تھا اس میں اختیاری مضامین ریاضی، فزکس، کیمسٹری اور بیالوجی میں 100 فیصد نمبرز لینے والے طلبہ کو دیگر چار لازمی مضامین میں بھی 100 فیصد نمبرز دیکر شامل کیا گیا تھا۔
ان کے بقول مساوی نمبرز کے فارمولہ کے باعث 18 سے زائد طلبہ نے 1100 میں سے پورے نمبرز حاصل کر کے پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔
قیصر ورک کے مطابق جو طلبہ ناکام بھی تھے انہیں پالیسی کے مطابق 33 فیصد نمبرز دیکر کامیاب قرار دیا گیا ہے جس سے نتائج کی شرح 98 فیصد رہی ہے۔
ان کے مطابق پہلے بھی طلبہ 1080تک نمبرز حاصل کرتے رہتے ہیں اس لیے یہ حیرانی کی بات نہیں تاہم مساوی نمبرز کی پالیسی جو حکومت نے خود طے کی تھی اسی کے مطابق نتائج کا اجرا ہوا ہے۔
واضع رہے کہ اس سے قبل مردان میں ایک طالبہ نے کل 1100 نمبرلے کر پہلی پوزیشن لی تھی اس معاملہ کی چھان بین شروع کر دی گئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں طلبہ کی کامیابی سے کالجز میں داخلوں کے معاملہ پر بھی مسائل پیدا ہونے کاخدشہ ہے کیونکہ اتنی بڑی تعداد میں کالجز میں داخلوں کی گنجائش نہیں ہے۔
پورے نمبرز حاصل کرنے والی ضحی رحمن نے انڈپینڈنٹ اردوسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تمام مضامین کی تیاری بہت اچھی کی تھی لیکن حکومتی پالیسی کے مطابق صرف اختیاری مضامین کا امتحان دیا۔
ان کے مطابق: ’مجھے امید تھی کہ میں اختیاری مضامین میں 100 فیصد نمبرز حاصل کروں گی لیکن ایسا بالکل خیال نہیں تھا کہ مجموعی طور پر پورے نمبرز حاصل کر سکوں گی۔‘
انہوں نے کہاکہ وہ آئیندہ بھی محنت جاری رکھیں گی اور مستقبل میں ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں۔
لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ ، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور اور ملتان میں انٹر کے طلباء کی کامیابی کی شرح 98 فیصد سے بھی زیادہ سامنے آئی ہے۔
ملتان میں 48، فیصل آباد میں 24 اور بہاولپور میں 12 طلبہ ایسے ہیں جنہوں نے 100 فیصد نمبرز حاصل کیے ہیں۔