سعودی عرب نے کرونا وائرس کی پابندیوں میں نرمی کرتے ہوئے حرمین شریفین کو مکمل طور پر نمازیوں کے لیے کھول دیا ہے اور عوامی جگہوں میں ماسک پہننے کی لازمی شرط بھی ختم کردی ہے۔
سعودی گزیٹ کے مطابق کرونا وبا کے آغاز کے 18 ماہ بعد بالآخر سعودی وزارت داخلہ نے ملک میں کووڈ کیسز میں کمی اور ویکسینیشن کی زیادہ شرح کے پیش نظر کل (اتوار) سے متعدد پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیا ہے۔
تاہم نئے قواعد صرف ان لوگوں پر لاگو ہوں گے جنہیں کووڈ 19 کے خلاف مکمل ویکسین دی گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مملکت کے تقریباً ساڑھے تین کروڑ باشندوں میں سے دو کروڑ سے زیادہ کو مکمل ویکسین دی جا چکی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سعودی وزارت داخلہ نے اعلان کیا کہ کھلے مقامات پر اب چہرے کے ماسک لازمی نہیں ہوں گے سوائے کچھ مخصوص مقامات کے جن میں مکہ کی مسجد الحرام اور مدینہ کی مسجد نبوی شامل ہے جہاں تمام عبادت گزاروں اور عملے کے لیے اب بھی ماسک پہننا لازمی ہوگا۔
مسلمانوں کی دونوں مقدس ترین مساجد اب پوری گنجائش کے ساتھ کھول دی جائیں گی لیکن یہاں آنے والے وزارت صحت کی منظور شدہ دو ایپس Eatmarna اور Tawakkalna پر ریسزویشن کروا کر آسکتے ہیں۔
پابندیوں میں کی گئی نرمی کے تحت اب سماجی اجتماعات، ٹرانسپورٹ، ریستورانوں، سینیما گھروں سمیت عوامی مقامات پر سماجی دوری لازمی نہیں رہے گی۔ شادی ہالوں کو بھی پوری گنجائش کے ساتھ کام کرنے کی اجازت ہوگی۔
انڈور مقامات پر ماسک پہننا لازمی ہو گا اور گھروں سے باہر لوگوں کے لیے کئی احتیاطی تدابیر برقرار رہیں گی جن میں سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں داخل ہوتے وقت درجہ حرارت لینا اور Tawakkalna ایپ کے ذریعے لوگوں کی صحت کے بارے میں معلومات کی جانچ شامل ہیں۔
سرکاری اور نجی اداروں میں ہینڈ سینیٹائزر کے استعمال کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے۔
سماجی دوری اور چہرے کے ماسک اب بھی ان جگہوں پر لازمی ہوں گے جہاں ایپ کے ذریعے صحت کی صورت حال کا اطلاق نہیں ہوتا۔
وزارت صحت کووڈ 19 کیسز کی نگرانی جاری رکھے گی اور اگر پابندیوں میں نرمی کی وجہ سے صورت حال قابو سے باہر ہوتی ہے تو احتیاطی تدابیر اور پابندیوں کو دوبارہ لاگو کیا جا سکے گا۔