پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کی حکومت مخالف تحریک پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مہنگائی کے خلاف پورے ملک میں 20 اکتوبر سے مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ گذشتہ روز جو ہنگامی پریس کانفرنس میں مہنگائی کے خلاف مظاہروں کا کہا گیا تھا اس اعلان کی اجلاس میں توثیق کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 20 اکتوبر سے صوبائی اور ضلعی ہیڈکوارٹرز سے مہنگائی کے خلاف ریلیاں اور مظاہرے شروع ہو جائیں گے۔
’مہنگائی کے پہاڑ کے تلے دبنے والے عوام کی چیخ و پکار کو اب برداشت نہیں کیا جا سکتا۔‘
فضل الرحمن سے جب لانگ مارچ کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پہلے تو یہ مظاہروں، ریلیوں اور ہڑتالوں کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے، تاہم ساتھ ساتھ حالات کے مطابق فیصلے کیے جائیں گے۔
تاہم ان سے جب دوسرے مرتبہ بھی لانگ مارچ کے بارے میں ہی سوال ہوا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہو سکتا ہے کہ لوگ اتنے سرگرم ہو جائیں کہ جس مقصد کے لیے ہم کاروان کرنا چاہتے ہیں وہ کاروان کے بغیر ہی حاصل ہو جائے۔‘
پی ڈی ایم اجلاس میں دیگر فیصلوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں نیب ترمیمی آرڈیننس کو مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’نیب کا ادارہ ہی آمریت کی باقیات میں سے ہے اور وہ ہمیشہ مخالفین یعنی حزب اختلاف کے خلاف سیاسی انتقام کے طور پر استعمال ہوا ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے بھی بات کی اور بتایا کہ ’ہم حکومت کی مجوزہ ترامیم کو کلی طور پر مسترد کرتے ہیں۔‘
اس کے علاوہ مولانا فضل الرحمن نے حکومت سے ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحدیں کھولنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’افعانستان یا ایران کے ساتھ جو ہماری سرحدیں ہیں ان کو بند کر دیا گیا ہے جس سے سرحد پر واقع عوام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، سرحدوں کو تجارت کے لیے کھول دیا جائے۔‘
دوسری جانب پاکستان کے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے مولانا فضل الرحمن کے حوالے سے کہا ہے کہ ’مولانا صاحب نے جتنا استعمال ہونا تھا وہ ہو چکے ہیں۔‘
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’مولانا صاحب کو میرا یہ مشورہ ہے کہ ان کی سیاست اب ختم ہو گئی ہے اب وہ جلسے جلسوں کے لیے رینٹ اے کراؤڈ کا کام شروع کر دیں۔‘
انہوں نے پیر کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے حزب اختلاف پر بھی بات کی اور کہا کہ اپوزیشن کو احتجاج کرنے کا بہانہ چاہیے۔ فوج اور حکومت میں اختلاف ہو جائے تو سنتے مسکراتے رہے، اب وہ مسکراہٹیں پھر سے ختم ہو رہی ہیں۔‘