یہ 1997 کی بات ہے جب سیمی اگروال کے ٹی وی شو میں شاہ رخ خان نے فخریہ انداز میں کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کا بیٹا آریان وہ سب کام کرے، جو انہوں نے نہ کیے ہوں۔ وہ مے نوشی کرے، لڑکیوں کو چھیڑے اور منشیات کا استعمال بھی دھڑلے سے کرے۔
اس موقع پر ساتھ بیٹھی گوری خان نے شاہ رخ خان کی اس عجیب و غریب خواہش پر مداخلت کرنے کے بجائے انہیں مسکرا کر ایسے دیکھا، جیسے وہ خود بھی یہی چاہتی ہوں لیکن 24 سال بعد ممبئی کی خصوصی عدالت کے باہر گاڑی میں اپنی سال گرہ کے دن وہ مجبوری، بے بسی اورلاچارگی کی تصویر بنی بیٹھی تھیں کیونکہ آریان خان کو ضمانت نہیں ملی تھی۔
ان کے آنسو تھمنے کا نام نہیں لے رہے تھے، جو یقینی طور پر کیمروں کی آنکھ میں قید ہوتے چلے گئے۔ شوہر کی ایک ایسی عجیب و غریب خواہش پوری تو ہوگئی تھی لیکن اس نے وہ دکھ اور تکلیف دی ہے، جو ممکن ہے کہ گوری ہی کیا شاہ رخ خان کے لیے بھی اب بڑی آزمائش بن چکی ہے۔
آریان صرف 23 برس کے ہیں، جنہیں ’بالی وڈ کے بادشاہ‘ کے بیٹے ہونے کا اعزاز حاصل ہے، منشیات کے مبینہ استعمال اور رکھنے کے جرم میں اب ضمانت پر رہائی چاہتے ہیں۔ آج جب وہ پیشی پر آتے ہیں تو سینکڑوں کیمرے ان کی ایک ایک ادا کو ریکارڈ کر رہے ہوتے ہیں لیکن یہ بھی کیسا اتفاق ہے کہ کل تک انہی کیمروں کی طرف دیکھ کر آریان مسکراتے ہوئے نکلتے تھے، کبھی دوستوں کے اس گروپ کے ساتھ جس میں زیادہ تر لڑکیاں ہوتیں، سپر سٹار کے بیٹے ہونے پر فخر ان کے چہرے کی لالی سے عیاں ہوتا لیکن آج انہی کیمروں سے بچتے بچاتے، منہ چھپاتے وہ مجرم بن کر سر جھکا کر اس گاڑی میں بیٹھ جاتے ہیں، جو انہیں جیل سے لاتی ہے۔
گذشتہ 19 دن سے وہ اس گھر سے دور ہیں، جہاں ان کا بچپن گزرا، جہاں انہوں نے چلنا اور بولنا سیکھنا۔ جہاں صرف اور صرف خوشیوں کا راج رہا ہے لیکن اب شاہ رخ خان کے گھر ’منت‘ میں صرف یہی ’منت‘ مانی جارہی ہے کہ آرتھر روڈ جیل میں عام قیدیوں کے ساتھ ناز و نعم اور لاڈ پیار میں پلنے والے آریان کسی طرح واپس آجائیں۔
گوری خان اور شاہ رخ خا ن کے گھر میں اداسی، مایوسی اور ناامیدی کے گہرے سائے پھیلتے جارہے ہیں۔ لخت جگر کے قرب سے بے چین گوری خان نے ’منت‘ کے شیفس کو حکم دے دیا ہے کہ جب تک آریان واپس نہیں آئیں گے، کوئی میٹھا پکوان نہیں بنے گا۔
بدھ کو جب خصوصی عدالت نے محفوظ فیصلہ سنایا کہ آریان خان سمیت ان کے دوستوں کو ضمانت نہیں ملے گی تو وکلا نے فیصلے کے خلاف ممبئی کی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا اعلان کیا مگر بھارتی ذرائع ابلاغ یہی بتاتے ہیں کہ آریان خان کا کیس انتہائی کمزور ہے۔
گو کہ بھارت کے قومی انسداد منشیات کو تین اکتوبر کو کروز پر ہونے والی پارٹی میں آریان خان کے پاس سے کوئی منشیات نہیں ملی لیکن بدقسمتی سے کچھ ایسے ٹھوس شواہد ہیں جو آریان خان کے خلاف ہی جارہے ہیں۔ بالخصوص ان کے دوستوں کے یہ بیان کہ ان سے برآمد ہونے والی منشیات دراصل آریان کے لیے ہی تھی۔ رہی سہی کسر وٹس ایپ چیٹ نے پوری کردی۔ جس میں اس بات کی عکاسی ہو رہی ہے کہ آریان خان منشیات استعمال کرتے تھے۔
سوشل میڈیا پر متضاد رائے کیوں؟
اگر سوشل میڈیا کا جائزہ لیں تو یہاں دو فریقین ملیں گے، ایک وہ جو آریان خان کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ داغ رہے ہیں، جبکہ دوسرے وہ ہیں جو آریان خان کی یہ پہلی کم عمری کی غلطی تصور کرکے ان کے ساتھ نرمی برتنے کی فریاد کررہے ہیں۔
کچھ جذباتی ایسے بھی ہیں، جو یہ جانتے ہوئے بھی کہ عامر خان، شاہ رخ خان، سلمان خان اور سیف علی خان نے کبھی بھی مسلمانوں کے حق میں کوئی بیان صرف اس لیے دینے سے اجتناب برتا کہ کہیں ان کے کیرئیر کو نقصان نہ پہنچے۔ وہ آریان خان کی گرفتاری کو صرف مسلمان ہونے کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔
یہ بالکل وہی معاملہ ہے، جیسا ماضی میں سنجے دت کے ساتھ ہوا تھا لیکن یہ بھی سچائی ہے کہ آج تک سنجے دت سمیت چاروں خانز نے کبھی بھی کسی ایسے متنازعہ معاملے میں آواز نہیں اٹھائی، جو بھارتی مسلمان تو کیا عالمی سطح پر ہونے والے ان کے مذہبی واقعات کے خلاف بھی ہوئے ہوں۔
شاہ رخ خان تو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہر ثقافتی تقریب میں نمایاں رہتے ہیں، جو آج تک اپنے آبائی شہر دہلی میں ہونے والے فسادات کے خلاف مودی سرکار سے شکوہ تک نہ کرپائے جبکہ دپیکا پڈوکون، سویرا بھاسکر اور دیگر اداکار متنازعہ مسلم قوانین کے خلاف دہلی کے مسلمانوں کی آواز بنے، یہی وجہ ہے کہ سینیئر اداکار نصیر الدین شاہ بھی عامر، شاہ اور سلمان خان کی خاموشی پر کئی بار تنقید کرچکے ہیں۔
نصیر الدین شاہ کے مطابق یہ اداکار اسی لیے چپ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں کہ ’کمرشل ویلیو‘ خطرے میں نہ پڑ جائے۔ دوسری جانب آریان خان کے مخالف محض ’خان سن‘ ہونے کی وجہ سے چاہتے ہیں کہ آریان کو سزا ملے، ان میں کنگنا رناوٹ سب سے نمایاں ہیں۔
شاہ رخ خان اور گوری کی ساکھ متاثر؟
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اس تنازعے سے شاہ رخ خان اور گوری کی ساکھ کو خاصا نقصان پہنچا ہے۔ بالخصوص ایسے میں کہ شاہ رخ خان جو اس وقت تین بڑی فلموں پٹھان، ٹائیگر تھری اور سنکی میں شامل ہیں۔ اس مقدمے کی وجہ سے ان کی عکس بندی تعطل کا شکار ہوگئی۔ ادھر گوری خان جو انٹریئر ڈیزائننگ کمپنی اور پرتعیش ریسٹورنٹ کی مالک ہیں، ان کے بھی کئی معاہدے آریان کی وجہ سے التوا کی نذر ہوتے جارہے ہیں۔
کیا آریان ہیرو بن گئے ہیں؟
بھارتی ذرائع ابلاغ کے لیے اس وقت سب سے بڑا موضوع صرف اور صرف آریان خان ہی رہ گیا ہے۔ بحث و مباحثے اور براہ راست کوریج ایسی ہو رہی ہے، جیسے آریان خان بھارت کے پہلے شخص ہوں، جو منشیات کیس میں گرفتار ہوں۔
بہت ساری اہم خبروں اور واقعات کو نظر انداز کرکے سینکڑوں کی تعداد میں ڈی ایس این جیز اس دن ممبئی کی خصوصی عدالت کے باہر نظر آتی ہیں، جب آریان کی پیشی ہوتی ہے۔ آریان خان نے جیل میں کیا کھایا؟ کون سا قیدی نمبر دیا گیا؟ کس رنگ کی شرٹ پہن کر سماعت پر آئے، کون سا اداکار حمایت کر رہا ہے اور کون سا مخالفت وغیرہ وغیرہ یہ وہ کوریج ہے جو پل پل دی جارہی ہے۔
آریان خان دوسرے سنجے دت اور سلمان خان ثابت ہوں گے؟
بھارتی فلمی پنڈتوں کا ماننا ہے کہ آریان خان ضمانت پر ایک نہ ایک دن رہا تو ہوجائیں گے لیکن اس غیر معمولی تشہیر کا انہیں مستقبل میں بہت زیادہ فائدہ ہوسکتا ہے کیونکہ پرستاروں کے نزدیک وہ ایک سپر سٹار کے بیٹے ہیں اور چند مخالفت کے باوجود ایک بڑا حلقہ ان کے حق میں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ بالکل ایسا ہی ہے، جیسا 90کی دہائی میں سنجے دت کے ساتھ ہوا تھا۔ جو غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں ایک طویل عرصے تک اسیری میں رہے اور جب رہا ہوئے تو ایک مجرم ہوتے ہوئے بھی عوام کی بڑی تعداد ان کے استقبال کے لیے موجود تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق فلمی ستاروں کے لیے جیل کی سلاخیں شہرت میں کمی نہیں بلکہ اضافہ لاتی ہیں۔ جیسے 2018میں سلمان خان کو جودھ پور کی جیل سے رہا کیا گیا تو عوامی ہمدردی ان کے ساتھ ہی رہی۔ دور دور سے سلمان خان کے گھر کے باہر عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر تھا اور جب وہ بالکونی میں آکر ہاتھ ہلا رہے تھے تو نعروں کا ایسا شور تھا کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔
اس تناظر میں آریان خان کی رہائی انہیں ہیرو نہ ہوتے ہوئے بھی ’ہیرو‘ بنادے گی۔ خاص کر ایسے میں جب وہ سلمان خان کی طرح والد شاہ رخ خان کے ساتھ گھر کی بالکونی میں آکر کھڑے ہوں گے۔
آریان خان فلمی ستارہ بن کر چمکنا چاہتے ہیں؟
فلمی ماحول میں آنکھ کھولنے والے آریان خان نے صرف چار سال کی عمر میں پہلی بار اس وقت کیمرے کا سامنا کیا جب کرن جوہر نے 2001 میں انہیں ’کبھی خوشی کبھی غم‘ میں شاہ رخ خان کے بچپن کا مختصر سا کردار دیا۔
پھر انہوں نے پانچ سال بعد ’کبھی الوداع نہ کہنا‘ میں جھلک دکھائی، مگر پھر ایسا لگا کہ آریان خان کو کیمرے کے سامنے کے بجائے پس پردہ رہ کر کام کرنا پسند ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہالی وڈ اینی میٹڈ فلم ’انکریبلز‘ کے ایک کردار کے لیے ہندی ڈبنگ میں ان کی آواز استعمال کی گئی۔ ایک اور اینی میٹڈ فلم ’دی لائن کنگ‘ میں بھی انہوں نے کچھ ایسا ہی کیا۔
امریکا سے بیچلر آف فائن آرٹ، سینیما ٹک آرٹس، فلم اینڈ ٹیلی ویژن پروڈکشن سے گریجویٹ ہیں، جن کا ارادہ اداکاری نہیں بلکہ ڈائریکشن کی طرف آنا بتایا جارہا ہے۔ اس بات کا اعتراف خود شاہ رخ خان بھی کرچکے ہیں کہ آریان خان ان کی طرح ہیرو نہیں۔
آریان ڈائریکٹر بننے کے خواہش مند ہیں، جو کئی ڈاکیومنٹریز بنا کر شاہ رخ خان کو دکھا چکے ہیں۔ موجودہ صورت حال میں عین ممکن ہے کہ وہ اب ارادہ تبدیل کرکے اداکاری کی طرف ہی آئیں۔ خاص کر ایسے میں جب کرن جوہر، فرح خان اور روہت شیٹی جیسے ہدایت کار ’فیملی فرینڈز‘ ہوں۔
قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ یہ ہدایت کار یقینی طور پر آریان خان کی اس گرفتاری اور پھر رہائی کے بعد کی مقبولیت اور شہرت کو ’کیش‘ کرانے کے لیے آریان خان کو بطور ہیرو ہی پیش کرکے رہیں گے۔