پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کی حکومت نے بلدیاتی انتخابات مرحلہ وار کرانے کی خواہش ظاہر کی ہے، جس کے تحت ویلج اور نیبر ہِڈ کونسل کے انتخابات اس سال دسمبر جبکہ تحصیل چیئرمین کے لیے انتخابات مارچ 2022 میں کروائے جائیں گے، تاہم الیکشن کمیشن انتخابات ایک ساتھ کروانا چاہتا ہے تاکہ ’اخراجات‘ پر کنٹرول پایا جا سکے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان کامران خان بنگش نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ بلدیاتی حکومت نے انتخابات کے حوالے سے تین صفحات پر مشتمل مراسلہ الیکشن کمیشن کو بھیجا ہے، جس میں انتخابات کی تاریخوں کے متعلق آگاہ کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے دو مرحلوں میں انتخابات کروانے کی تجویز پیش کی ہے۔ پہلے مرحلے میں 15 دسمبر کو ویلج اور نیبر ہِڈ کونسل جبکہ دوسرے مرحلے میں تحصیل کونسل کے انتخابات 25 مارچ 2022 کو کروائے جائیں گے۔
کامران بنگش نے تفصیلات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ پورے صوبے میں 4201 ویلج کونسل اور نیبر ہِڈ کونسلز کی سطح پر انتخابات کروائے جائیں گے اور ویلج اور نیبرہِڈ کونسل میں سے آٹھ ممبران پر مشتمل کونسل بنائی جائےگی۔
ان کا کہنا تھا: ’صوبائی حکومت انتخابات کے انعقاد کے لیے مالی اور لاجسٹک طور پر مکمل تیار ہے اور الیکشن کمیشن کو مکمل تعاون کی یقین دہائی کراتے ہیں۔‘
تاہم حکومت کی طرف سے تاریخوں کے اعلان اور الیکشن کمیشن کے انتخابات کروانے میں واضح اختلاف نظر آتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے 14 اکتوبر کو ایک مراسلہ جاری کیا تھا، جس میں خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کروانے کا ذکر موجود ہے۔
اس مراسلے میں درج ہے کہ الیکشن کمیشن میں 14 اکتوبر کو منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کروانے کا معاملہ زیر بحث رہا اور اس حوالے سے ایک کیس کی سماعت ہوئی۔
مراسلے کے مطابق صوبائی حکومت مرحلہ وار انتخابات کروانا چاہتی ہے، جس پر الیکشن کمیشن نے انہیں ہدایت دی تھی کہ تحریری حکم کا انتظار کیے بغیر پہلے مرحلے میں شامل اضلاع اور دیگر مرحلوں میں شامل اضلاع کی تفصیل دی جائے تاکہ پہلے مرحلے کے انتخابات کا انعقاد دسمبر میں کیا جائے لیکن صوبائی حکومت کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
مراسلے میں لکھا گیا کہ صوبائی حکومت نیبر ہِڈ اور ویلج کونسل کے لیے انتخابات دسمبر جبکہ تحصیل کی سطح پر انتخابات مارچ 2022 میں کروانا چاہتی ہے۔
مراسلے میں لکھا گیا: ’الیکشن کمیشن نے مذکورہ تجاویز سے اتفاق نہیں کیا البتہ کمیشن نے اس بات سے اتفاق کیا کہ پہلے مرحلے میں انتخابات دسمبر میں ہوں گے لیکن تحصیل کونسلوں کے انتخابات بھی ساتھ ہوں گے۔‘
مراسلے کے مطابق الیکشن کمیشن تحصیل، نیبر ہِڈ اور ویلج کونسل کے انتخابات ایک ساتھ اس لیے کروانا چاہتا ہے کہ جب اضلاع میں انتخابات ہوں تو ان کی تمام مقامی حکومتیں فعال ہوں اور اس اقدام سے اخراجات بھی کم ہوں گے۔
اب حکومت نے الیکشن کمیشن کے مراسلے کے جواب میں نیبر ہِڈ ویلج کونسل کے الگ اور تحصیل کونسل کے انتخابات الگ کروانے کی تجویز دی ہے۔
حکومت کی جانب سے بھیجے گئے مراسلے میں صوبائی لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی کچھ شقوں کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صوبائی حکومت کے مطابق 13 ستمبر کو ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ ہو چکا ہے کہ ویلج اور نیبر ہِڈ کونسل کے انتخابات الگ اور تحصیل کے انتخابات الگ کروائے جائیں گے۔
مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن پابند ہے کہ وہ صوبائی حکومت کی تاریخوں پر انتخابات کا انعقاد کرے۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان سہیل خان سے جب اس حوالے سے پوچھا گیا کہ یہ اختلاف کس بات پر ہے، تو ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے 14 اکتوبر کو یہ واضح کیا تھا کہ ویلج نیبر ہِڈ کونسل اور تحصیل کونسل کے انتخابات ایک ساتھ کروائے جائیں تاہم اضلاع کی سطح پر اس کو مرحلہ وار کروایا جائے۔
سہیل خان نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ ایک ساتھ انتخابات کروانے سے اخراجات میں کمی ہوگی کیونکہ اگر ویلج نیبر ہِڈ کونسل کے لیے عملہ تعینات کیا گیا تو وہاں پر تحصیل کونسل کے انتخابات بھی کروائے جائیں تاکہ ایک ساتھ متعلقہ اضلاع میں انتخابات کا سلسلہ مکمل ہوسکے۔
سہیل نے بتایا: ’حکومتی مراسلے پر الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گا کہ وہ کس طرح انتخابات کا انعقاد کریں گے۔ اس میں شک نہیں کہ الیکشن کمیشن حکومتی تاریخوں پر انتخابات کے انعقاد کا پابند ہے لیکن یہ الیکشن کمیشن کی صوابدید ہے کہ وہ ان تاریخوں پر کس طرح یہ انتخابات کرائیں گے۔‘
حکومت تحصیل کونسل کے انتخابات کیوں الگ کروانا چاہتی ہے؟
صوبائی حکومت کے ترجمان کامران بنگش سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ویلج اور نیبر ہِڈ کونسل کے انتخابات غیر سیاسی ہیں جبکہ تحصیل کونسل کے انتخابات سیاسی سطح پر ہوں گے، جس کی وجہ سے انتخابات کا انعقاد بھی دو مرحلوں میں کروایا جائے گا۔
کامران بنگش نے بتایا: ’تحصیل اور ویلج کونسل کے انتخابات ایک ساتھ کروانے سے بہت سے مسائل جنم لیتے ہیں۔ 2015 کے انتخابات میں بھی یہ مسئلے سامنے آئے تھے اور ہمیں 13 اضلاع میں ری پولنگ کروانی پڑی تھی۔‘
انہوں نے بتایا: ’اس وجہ سے حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ یہ انتخابات الگ مرحلوں میں کروائے جائیں اور اس میں سیاسی اور غیر سیاسی ہونے کے علاوہ کوئی وجہ نہیں۔‘