صوبہ سندھ کے شہر جیکب آباد کی رہائشی اور نوجوان لڑکیوں کے لیے ہاکی اکیڈمی چلانے والی ارم بلوچ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ فیس بک پر ہاکی کو خیرآباد کرنے کے اعلان کے بعد سندھ حکومت نے نہ صرف ان کی شکایات سنی بلکہ بہت جلد سکھر میں پاکستان کی پہلی ہاکی لیگ منعقد کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔
جیکب آباد میں سٹارز ویمن ہاکی اکیڈمی چلانے والی کوچ ارم بلوچ کو دو ہفتے قبل لاہور میں منعقد ہونے والی ’فرسٹ چیف منسٹر فایو اے سائیڈ نیشنل ویمن ہاکی چیمپیئن شپ‘ میں سندھ کی خواتین ہاکی ٹیم کے لیے کوچ مقرر کیا گیا۔
جس میں واپڈا ٹیم کے مقابلے میں سندھ کی ویمن ہاکی ٹیم بہتر کارکردگی نہ دکھا سکی۔
ارم بلوچ کے مطابق: ’ہماری ٹیم کی خراب کارکردگی پر مختلف ٹی وی چینلز پر میرے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا کہ کوچ کی خراب کارکردگی کی وجہ سے ٹیم ہار گئی۔ مجھے اس بات پر بہت غصہ آیا کہ آج کارکردگی پر اور کل میرے کردار پر باتیں کی جائیں گے۔ اس لیے میں ہاکی کو خیرآباد کرنے کا اعلان کیا۔‘
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ارم بلوچ نے کہا: ’مجھے سندھ ویمن ہاکی کی جو ٹیم دی گئی تھی ان لڑکیوں کی میں نے کبھی کوچنگ نہیں کی۔ اس ٹیم میں میری اکیڈمی کی صرف تین لڑکیاں تھیں۔ باقی جو لڑکیاں دی گئیں ان کو بغیر کسی تیاری کے میدان میں اتارا گیا اور ان کا کھیل اچھا نہیں تھا۔ تو اس میں کوچ کا کیا قصور؟۔‘
ارم بلوچ کے مطابق ان کی پوسٹ کے بعد سندھ کے وزیر کھیل ارباب لطف اللہ نے انھیں بلایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وزیر کھیل نے نہ صرف میری ساری شکایات سنی اور ان کا ازالہ کرنے کے ساتھ جیکب آباد میں خواتین کے لیے ملک کا پہلا ہاکی سٹیڈیم تعمیر کرانے کے ساتھ جلد ہی سکھر میں ویمن ہاکی لیگ منعقد کرانے کا بھی اعلان کیا۔‘
دوسری جانب رابطہ کرنے پر سندھ کے وزیر کھیل ارباب لطف اللہ نے انڈپینڈٹ اردو کو تصدیق کی کہ جلد ہی سکھر میں ویمن ہاکی لیگ منعقد کرائی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سندھ حکومت نے جیکب آباد میں ملک کا پہلا ویمن ہاکی سٹیڈیم تعمیر کرانے جارہی ہے۔ جس کے جلد ہی ٹینڈر کیے جائیں گے۔‘
'اس کے علاوہ سکھر میں ویمن ہاکی لیگ منعقد کرائی جائے گی۔ یہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوگا کہ صرف خواتین کے لیے کوئی ہاکی لیگ ہو گی۔ اس ویمن لیگ میں میں تمام ٹیمیں صرف اور صرف خواتین کی ہوں گی اور اس ویمن ہاکی لیگ کے میچ ٹی وی پر برائے راست دکھائے جائیں گے۔‘
ارباب لطف اللہ کے مطابق: 'سندھ حکومت ویمن ہاکی کھلاڑیوں کو تمام سہولیات مہیا کرنے کے ساتھ ان کی تربیت کا بھی بندوبست کرے گی۔ تاکہ قومی کھیل کو فروغ دیا جا سکے۔‘
ارم بلوچ کے مطابق: 'عام طور ویمن ہاکی کی کھلاڑیوں کی کوچنگ کے لیے مردوں کو بھیجا جاتا ہے اور ان کو ایک ہی ہاسٹل میں ٹھہرایا جاتا ہے جس سے لڑکیاں پریشان ہوتی ہیں۔ جب ہم نے یہ شکایت کی تو وزیر کھیل نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ آئندہ ویمن ہاکی کی کھلاڑیوں کے ساتھ صرف خواتین کوچ اور دیگر خواتین ہوں گی۔ جس کے لیے ہم ان کے شکرگزار ہیں۔‘