لبنان کے وزیر اطلاعات کے سعودی عرب مخالف بیان کے بعد سعودی عرب نے لبنان سے اپنا سفیر مشاورت کے لیے طلب کیا ہے۔ جب کہ ریاض میں متعین لبنانی سفیر کو آئندہ 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی عرب نے لبنان سے تمام درآمدات پر مکمل پابندی بھی عائد کر دی ہے۔
علاوہ ازیں سعودی عرب نے جمعے کو ایک تفصیلی بیان میں کہا ہے کہ’ لبنان کے وزیر اطلاعات کے سعودی عرب مخالف بیان کا لبنانی حکومت کی طرف سے کوئی نوٹس نہ لیے جانے پر یہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘
سعودی وزارت خارجہ اپنے بیان میں کہا کہ ’لبنانی وزیر اطلاعات کی جانب سے مملکت مخالف بیان پر27 اکتوبرکو ردعمل دیا گیا تھا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’لبنانی وزیر کا بیان سعودی عرب اور اس کی پالیسیوں کے حوالے سے لبنانی عہدیداروں کی جانب سے وقتا فوقتا جاری ہونے والے اشتعال انگیز بیانات کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ لبنانی وزیر کا نیا بیان افتراع پردازی، حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی گھناؤنی کوشش ہے۔‘
بیان میں وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ’لبنان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ منشیات کی سمگلنگ روکے تاہم لبنان نے اس حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان کے مطابق ’لبنان نے منشیات کی سمگلنگ روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ لبنان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ منشیات کی سمگلگ میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرکے انہیں مقررہ سزائیں دلائے۔‘
بیان کے مطابق’ لبنان نے اس حوالے سے بھی کچھ نہیں کیا۔ بیروت نے مجرموں کی حوالگی کے معاہدے پرعمل درآمد کے سلسلے میں بھی کوئی تعاون نہیں کیا جو کہ دونوں ممالک کے درمیان کیے جانے والے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔‘
وزارت خارجہ نے کہا کہ ’صورتحال کا تقاضا تھا کہ لبنانی حکام کی جانب سے اس سلسلے میں ضروری اقدامات کیے جائیں۔‘
وزارت خارجہ نے بیان میں مزید کہا کہ ’افسوس ناک بات یہ ہے کہ حزب اللہ حوثی دہشت گردوں کو ٹریننگ اور دیگر قسم کی مدد بھی کر رہی ہے۔‘
سعودی عرب نے ملکی سلامتی اور عوام کے مفادات کی خاطر لبنان سے مملکت کے لیے تمام درآمدات بند کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے۔