انگلینڈ میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف جمعے کو کھیلے جانے والے میچ میں قومی ٹیم کی شکست کے بعد مداحوں اور کرکٹ ماہرین کی جانب سے ٹیم پر بلعموم اور کپتان سرفراز احمد پر بالخصوص تنقید کی جا رہی ہے جس میں ٹیم کی بولنگ اور بیٹنگ، اوپنرز کی ناکامی اور آصف علی کو ٹیم میں شامل نہ کرنے جیسے اعتراضات اٹھائے جارہے ہیں۔
میچ کے بعد سے جاری اس تنقید کے جواب میں کپتان سرفراز احمد نے پاکستانی ٹیم کے مداحوں کے نام ایک خط لکھ ڈالا ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ وہ اور ٹیم بھی اس ہار پر افسردہ ہیں، لیکن ان کو یقین ہے کہ ٹیم باونس بیک کر سکتی ہے اور اچھی کارکردگی دیکھا سکتی ہے۔
پی سی بی کی ویب سائٹ پر ہفتے کو جاری ہونے والے اس خط میں سرفراز نے کہا: ’میں جانتا ہوں ہمارے مداح ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلے جانے والے میچ میں ہماری ناقص کارکردگی سے مایوس ہوں گے۔ ہم بھی افسردہ ہیں کیونکہ ہم میں سے بھی کوئی ورلڈ کپ کا میچ یوں نہیں ہارنا چاہ رہا تھا۔ وہ کھلاڑی جو اس میچ میں کھیل رہے تھے وہ بھی اس ہار کے بعد ایک کربناک صورتحال سے گزر رہے ہیں۔‘
جمعے کے میچ میں جب ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کرنے کا فیصلہ کیا تو پاکستان کی پوری ٹیم 105 رنز پر ڈھیر ہوگئی، جس کے جواب میں ویسٹ انڈیز نے مطلوبہ ہدف تین وکٹوں کے نقصان پر 13ویں اوور میں ہی حاصل کر لیا۔
اپنے خط میں سرفراز نے تسلیم کیا کہ میچ کو لے کر کافی غلطیاں ہوئیں اور کہا کہ وہ بہانوں کا سہارا نہیں لیں گے۔
اس پر مزید تفصیل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صبح 10:30 پہ ہونے والا ٹاس بہت اہم تھا جسے ہارنے کے بعد ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو پہلے بیٹنگ کرنے کی دعوت دی۔ ’ہم بھی پہلے گیند بازی کرنا چاہتے تھے لیکن ٹاس آپ کی مرضی پر نہیں چلتا۔‘
سرفراز کے مطابق ٹیم نے اسے مشکل میچ سمجھ کر ہی کھیلا۔ ’ہم تیار تھے کہ شارٹ پچ گیندوں کا سامنا کیسے کرنا ہے لیکن شروعات میں ہی زیادہ وکٹیں گرنے سے ہم دباؤ میں آگئے۔ فخر زمان اور حارث سہیل کی وکٹیں ہمارے لیے بہت اہم تھیں۔ اس نے ہمیں پاور پلے میں ہی جکڑ لیا تھا۔ جب آپ کے اوپر کے تین بلے باز پہلے دس اوورز میں واپس لوٹ آئیں تو آپ کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ میرے خیال میں ہماری شاٹ سلیکشن درست نہیں تھی اور ہم پیچھے گرنے والی گیندوں کو ٹھیک سے کھیل نہیں سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ کوئی مثبت پارٹنر شپ قائم نہ کر پانا بھی ٹیم کی ایک اور ناکامی تھی۔ ’سب سے زیادہ سکور آخری وکٹ کی شراکت میں بنا جو کہ 22 رنز تھا۔ فخر اور بابر دونوں نے اچھا آغاز لیا اور وہ اپنے شاٹس اچھے کھیل رہے تھے لیکن بدقسمتی سے فخر زمان ایک ایج لگنے سے بولڈ ہو گئے۔ بابر نے بھی آسانی سے وکٹ دے دی۔ کسی بھی طرز کی کرکٹ میں اچھے آغاز کو آگے لے کے چلنا ہوتا ہے جو یہ دونوں نہیں کر پائے۔‘
قومی ٹیم کے کپتان نے اس تاثر کی تردید کی یہ وکٹ ویسی ہی تھی جس پر گذشتہ برس انگلینڈ نے 481 رنز بنائے تھے۔
انہوں نے کہا: ’یہ نئی وکٹ تھی اور اس پر گیند رک کر آرہی تھی۔ وکٹ میں نمی بھی تھی۔ اگر آپ کو یاد ہو تو انگلینڈ کے خلاف اس میدان میں ہم نے 340 کا ہدف دیا تھا۔ اس کی وجہ میچ کا دیر سے شروع ہونا اور وکٹ میں نمی کا نہ ہونا تھا۔‘
ٹیم میں آصف علی کو شامل نہ کرنے کے بارے میں سرفراز نے کہا کہ قومی ٹیم چھ مکمل بلے بازوں اور پانچ گیند بازوں کے ساتھ اس میچ میں جانا چاہتی تھی۔ ان کے مطابق محمد حفیظ کو بائیں ہاتھ کے بلے بازوں کے خلاف استعمال کیا جانا تھا۔
اپنے ساتھیوں کی کوششوں کو سہراتے ہوے انہوں نے کہا کہ ہمارے گیند بازوں نے اچھی بولنگ کی خاص طور ہر محمد عامر نے۔ ’عامر کا ٹیم میں واپس آنا اچھی بات ہے۔ وہ اگلے میچوں میں ہمارے لیے مددگار ہو سکتے ہیں۔‘
سرفراز کے مطابق پاکستانی ٹیم باونس بیک کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ ’ہمیں خود اعتمادی سے کام لینا ہو گا۔ یہ میچ ختم ہو چکا ہے اور ہمیں اب باقی میچوں پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ سب مقابلے سخت ہیں اور ہمیں اگلے میچ کے لیے خود کو منظم کرنا ہوگا۔ میں لڑکوں سے کہوں گا جو ہو گیا اس پر مت سوچیں اور مستقبل پر توجہ دیں۔ ہم اس سے بہتر کر سکتے ہیں۔‘
پاکستان کا اگلا میچ 3 جون کو انگلینڈ کے خلاف ہے، جس کے بارے میں سرفراز نے کہا: ’انگلینڈ ایک سخت حریف ہے لیکن ہم حال ہی میں ان کے خلاف کھیل چکے ہیں۔ ہمیں محنت کرنی ہوگی اور ہم جیت سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے اگلے میچ میں ایک اچھا مقابلہ دیکھنے میں آئے گا۔‘