پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ’تاریخی فلاحی پروگرام‘ کے اعلان کے دو روز بعد ہی اس پر بحث زور پکڑ گئی ہے، جہاں پٹرول اور چینی کی قیمتوں میں اضافے پر بات ہو رہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں پہلے ہی پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا عندیہ دے دیا تھا جبکہ جمعہ کو ایک یقریب کے دوران بات کرتے ہوئے انہوں نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات بیان کی ہیں۔
واضح رہے کہ اس وقت پاکستان میں چینی کی قیمت فی کلو 140 سے 150 روپے تک پہنچ چکی ہے۔
وزیراعظم پاکستان نے چینی کی قیمت میں اس یک دم اضافے کی ایک وجہ یہ بتائی کہ سندھ میں تین شوگر ملز بند کیے جانے کی وجہ سے چینی کی قیمت 140 تک پہنچی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مہنگی چینی پر شوگر ملز کے خلاف اس لیے کارروائی نہیں کر سکتے کیونکہ انہوں نے سٹے آرڈرز لے رکھے ہیں۔‘
اگر ملک کے مختلف شہروں میں دیکھا جائے تو چینی کی من مانی قیمتیں وصول کی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے پنجاب انتظامیہ نے چینی کے گوداموں پر چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں۔
پنجاب حکومت کے مطابق شوگر ملز میں سٹاک شدہ چینی کی قیمت پر سٹے آرڈرز کے باعث قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
درآمدی چینی کی قیمت سبسڈی کے ساتھ 90روپے فی کلو مقرر کی گئی تھی جو یوٹیلٹی سٹورز اور مختلف مقامات پر لگے سٹالز پر دستیاب ہے۔
دوسری جانب چینی کے ہول سیل ڈیلرز کا دعویٰ ہے کہ حکومت درآمدی چینی مارکیٹ میں نہیں دے رہی اور شوگر ملز مالکان مرضی کے ریٹ وصول کر رہے ہیں جس سے اوپن مارکیٹ میں چینی کی قیمت بڑھنا فطری ہے۔
پنجاب انتظامیہ نے چینی سٹاک کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرتے ہوئے ہزاروں تھیلے چینی قبضے میں لے کر بھاری جرمانے کیے ہیں۔
ہول سیل ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر امجد چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ چینی کی ایکس ملز قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہول سیل میں چینی 140 روپے کلو میں فروخت ہو رہی ہے جبکہ ریٹیل قیمت 145 سے 150 روپے فی کلو تک ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ہول سیل میں چینی کی قیمت 138 روپے کلو ہو گئی ہے۔
کراچی میں چینی کی ایکس ملز قیمت 136 روپے کلو ہے۔ شہر میں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران چینی کی ایکس ملز قیمت 38 روپے فی کلو بڑھ چکی ہے اور ہول سیلز میں قیمت 138 روپے کلو ہے۔
لاہور کی تھوک مارکیٹ میں چینی کی قیمت نو روپے فی کلو اضافے کے ساتھ 135 روپے فی کلو ہو گئی۔ پرچون میں چینی 140 روپے فی کلو فروخت ہونے لگی ہے۔ دو دن پہلے تھوک مارکیٹ میں چینی کی قیمت 126 روپے فی کلو تھی۔
پشاور کی ہول سیل مارکیٹ میں فی کلو چینی کی قیمت میں آٹھ روپے اضافے کے بعد 135روپے کلو تک جا پہنچی۔
ہول سیل ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مطابق کوئٹہ میں چینی کی قیمت پانچ روپے بڑھ کر 129 روپے ہو گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہاں گذشتہ روز کی نسبت 11 روپے کا اضافہ ریکارڈ ہوا تھا۔مارکیٹ میں دو روز قبل کوئٹہ میں چینی 113 روپے فی کلو میں فروخت کی جا رہی تھی۔
امجد چوہدری کے مطابق جن ہول سیل ڈیلرز کے پاس چینی سٹاک میں پڑی ہے وہ کارروائی کے خوف سے نکال نہیں رہے اور ملز میں پڑے سٹاک سے من مانی قیمت وصول کی جارہی ہے۔
حکومت نے رواں سال چینی کے بحران پر قابو پانے کے لیے چینی دوسرے ممالک سے خریدی۔ چینی کی 30 ہزار ٹن درآمد کی آخری کھیپ نو نومبر کو پاکستان پہنچے گی۔
آخری کھیپ کے بعد چینی خریداری کے تین ٹینڈرز بولی زیادہ ہونے پر منسوخ کر دیے گئے کیونکہ رواں ماہ 15نومبر کے بعد نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے والا ہے۔
مارکیٹ میں نئی چینی آنے کے بعد قیمتوں میں استحکام آنے کا امکان ہے۔
پنجاب میں چینی کی سپلائی لائن کو مستحکم رکھنے کے لیے تعینات کین کمشنر زمان وٹو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ درآمدی چینی کی قیمت سبسڈی کے ساتھ 90روپے فی کلو ہے لیکن وہ صرف یوٹیلٹی سٹورز اور مخصوص پوائنٹس پر دستیاب ہے۔
جہاں تک معاملہ اوپن مارکیٹ میں مہنگی چینی فروخت ہونے کا ہے تو وہ شوگر ملز میں سٹاک شدہ چینی کی قیمت پر ڈیلرز کے سٹے کی وجہ سے ہے۔
ان کے بقول: ’ڈیلرز اور انویسٹرز شوگر ملز میں پڑے سٹاک کو خرید لیتے ہیں اور وقت کے ساتھ چینی کی ڈیمانڈ بڑھتے ہی قیمتوں میں اضافہ کرتے رہتے ہیں جسے سٹہ یا بلیک مارکیٹنگ کا نام دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے شوگر ملز کے مہنگی چینی فروخت کرنے پر کارروائی کے خلاف حکم امتناعی جاری کر رکھا ہے لہٰذا شوگر ملز کے خلاف حکومت کارروائی نہیں کر سکتی۔
زمان وٹو کے مطابق چینی کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے کا واحد حل نیا کریشنگ سیزن شروع ہونا ہے جب چینی کی مقدار میں اضافہ ہوگا تو سپلائی ڈیمانڈ سے بھی زیادہ ہوجائے گی کیونکہ صرف پنجاب 39لاکھ میٹرک ٹن چینی پیدا کرتا ہے جو پورے ملک کی ضرویات میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔
دوسری جانب پنجاب کے مختلف علاقوں میں چینی ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع پو چکا ہے۔
چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی افضل کی ہدایت پر سرگودھا، ساہیوال، فیصل آباد، رحیم یار خان میں کارروائیاں کی گئیں۔
سرگودھا اور فیصل آباد میں دو شوگر ملز سیل کی گئیں۔
لاہور میں 100، سرگودھا 480 اور ساہیوال سے 960 تھیلے برآمدہوئے۔ چیف سیکرٹری آفس کے اعلامیے کے مطابق رحیم یار خان میں 6757 میٹرک ٹن چینی سرکاری تحویل میں لی گئی۔