طالبان حکومت نے ہفتے کو افغانستان کے شمالی شہر مزار شریف میں چار خواتین کے مردہ حالت میں پائے جانے کی تصدیق کی ہے۔
اس سے پہلے رپورٹس میں دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ مزار شریف میں چار خواتین سماجی کارکنوں کو بے دردی سے ہلاک کیا گیا۔
طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سید خوستی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ شہر کے پانچویں پولیس ڈسٹرکٹ میں ایک گھر سے چار لاشیں ملنے کے بعد دو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا: ’گرفتار افراد نے ابتدائی پوچھ گچھ میں اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے مقتول خواتین کو اپنے گھر مدعو کیا گیا تھا۔ مزید تفتیش جاری ہے اور کیس کو عدالت میں بھیج دیا گیا ہے۔‘
خوستی نے ہلاک ہونے والی خواتین کی شناخت نہیں بتائی۔ تاہم مزار شریف میں ایک ذرائع نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہلاک شدگان میں کم از کم ایک خاتون سماجی کارکن تھیں جن کے اہل خانہ میڈیا سے بات نہیں کرنا چاہتے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بی بی سی فارسی کی ایک رپورٹ میں سول سوسائٹی کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ چار خواتین دوست تھیں اور ایک ادارے میں کام کرتی تھیں۔
وہ ملک سے نکلنے کے لیے مزار شریف ایئرپورٹ جانے کا ارادہ رکھتی تھیں۔
انسانی حقوق کی ایک تنظیم کے ایک اور ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ خواتین کو ایک کال موصول ہوئی جس میں انہیں انخلا میں مدد دینے کی پیش کش کی گئی تھی اور انہیں ایک کار میں لے جایا گیا لیکن بعد میں ان کی لاشیں برآمد ہوئیں۔