الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمعرات کو وفاقی وزیر اعظم خان سواتی اور سینیٹر فیصل واوڈا کے خلاف ریفرنس کی سماعت کے دوران تحریک انصاف کے کارکن بڑی تعداد میں کمرہ عدالت میں داخل ہوگئے، جس سے وہاں رش لگ گیا۔
الیکشن کمیشن کے دو رکنی بینچ نے اعظم سواتی اور فیصل واوڈا کے خلاف ریفرنس کی سماعت کی، جس کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد کمرہ عدالت میں موجود رہی۔
عدالت کی کارروائی شروع ہوتے ہی کمرہ عدالت میں موجود تحریک انصاف کے کارکن نشستوں سے اٹھ کر روسٹرم کے آگے کھڑے ہو گئے، جس کے باعث وہاں رش لگ گیا۔
الیکشن کمیشن بینچ کے رکن نثار درانی نے تحریک انصاف کے کارکنوں کو روسٹرم کے آگے سے ہٹنے اور اپنی نشستوں میں بیٹھنے کی ہدایت کی، جس پر بہت کم افراد نے عمل کیا۔
کمرہ عدالت میں موجود تحریک انصاف کارکنوں میں کچھ سینیٹرز اور وفاقی کابینہ کے اراکین بھی شامل تھے۔
بعد ازاں اعظم خان سواتی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ پارٹی کارکنوں کے یہاں آنے سے متعلق انہیں کوئی علم نہیں تھا، تاہم انہوں نے سینیٹرز اور وزرا کا وہاں آنے پر شکریہ ادا کیا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما آغا رفیع اللہ نے کہا کہ ’حکومتی فوج آئی ہے تاکہ الیکشن کمیشن کو دباؤ میں لایا جائے، لیکن ایسا ہو نہیں سکا اور الیکشن کمیشن کسی کے دباؤ میں نہیں آیا۔‘
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان تحریک انصاف کے رہنماؤں کو دو وفاقی وزرا اور الیکشن کمیشن کے درمیان تنازع پر اوالذکر کی حمایت کی ہدایت کر چکے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان وفاقی وزرا چوہدری فواد حسین اور اعظم خان سواتی کو ملک میں انتخابات کروانے کے ذمہ دار ادارے کے خلاف ہرزہ سرائی کے بعد نوٹس جاری کر چکا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے گذشتہ ہفتے اپنی جماعت کی کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران الیکشن کمیشن کی جانب سے دو وزرا کی سخت جرح پر مبینہ ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں کو دونوں کابینہ اراکین کی حمایت کرنے کی ہدایت کی تھی۔
سینیٹر فیصل واوڈا کے نا اہلی ریفرنس کی سماعت کے دوران درخواست گزار قادر خان مندوخیل نے کہا کہ ’انہیں ابھی تک الیکشن کمیشن کی جانب سے علم نہیں ہو پایا کہ مدعا علیہ نے امریکی شہریت کب سرنڈر کی تھی۔‘
اس پر الیکشن کمیشن بینچ کے ایک رکن نے کہا کہ ’تاریخ ریکارڈ میں سے دیکھی جا سکتی ہے۔‘
قادر خان مندوخیل نے کہا کہ ’سینیٹر فیصل واوڈا تاریخ پر تاریخ مانگ رہے ہیں اور اب قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کے رکن کی حیثیت سے مراعات حاصل کر رہے ہیں۔‘
بینچ نے فریقین سے ریفرنس میں حتمی دلائل مانگے اور سماعت دو دسمبر تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل واوڈا کے خلاف امریکی شہریت رکھنے اور قومی اسمبلی کی نشست کے لیے کاغذات نامزدگی دائر کراتے وقت الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس سلسلے میں مطلع نہ کرنے کا الزام ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فیصل واوڈا نے رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد ان کی جماعت نے انہیں سینیٹ کی نشست پر منتخب کروایا۔
الیکشن کمیشن بینچ کے سامنے وفاقی وزیر اعظم سواتی کے خلاف ریفرنس کی سماعت کے دوران مدعا علیہ کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے بینچ کو آگاہ کیا کہ انہیں ایک نوٹس موصول نہیں ہوا۔
بینچ کے ایک رکن نے کہا کہ ’اگلی پیشی پر وفاقی وزیر پر چارج فریم کر دیا جائے گا۔‘ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ’اس سے ایسا تاثر جائے گا کہ جیسے بینچ پہلے ہی فیصلہ کر چکا ہے۔‘
انہوں نے استدعا کی کہ ’اگلی پیشی پر انہیں نوٹس کا جواب داخل کرنے کا موقع دیا جائے۔‘
بینچ کے رکن شاہ محمد جتوئی نے بیرسٹرعلی ظفر سے دریافت کیا: ’آپ بتائیں یہ قانون کہاں ہے کہ پہلے آپ جواب دیں گے تو چارج فریم ہوگا۔‘
وفاقی وزیر کے وکیل بیرسٹر علی ظفرنے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کے اچھے تاثر کی بات کررہے ہیں۔
جس پر رکن بینچ نثار درانی نے کہا: ’بتایا جائے کہ پہلے کیا تاثر جا چکا ہے۔‘
بینچ نے ریفرنس کی سماعت 16 نومبر تک ملتوی کر دی۔
بعد ازاں قادر مندوخیل نے کہا کہ ’حکومت کے پاؤں تلے سے زمین سرکنے لگی ہے اور فیصل ووڈا چھپنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’فیصل ووڈا اتنے طاقتور ہیں کہ کوئی ادارہ ان سے جواب نہیں لے رہا۔‘
دوسری جانب وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ’یہ قانون و انصاف کی جیت ہے، وزیراعظم آدھے گھنٹے میں اعلیٰ عدلیہ میں پیش ہو جاتے ہیں اور ان کی حکومت الیکشن کمیشن کو مضبوط کرنا چاہتی ہے۔ الیکشن میں شفافیت لانا ہمارا مشن ہے۔‘