ہمارے ہاں عورتوں کی دنیا اور ہے

حیرانی کی بات اس تحقیق میں یہ سامنے آئی ہے کہ کنواری اور بغیر بچوں کے خواتین زیادہ خوش زندگی گزارتی ہیں۔ یہ حقیقت ہمارے خطہ زمیں پر آکر تلخی میں رچ جاتی ہے۔

(اے ایف پی)

شادی شدہ زندگی صرف ہمارے ہاں ہی مسائل کا گھر نہیں ہے۔ یہ مسئلہ اپنی نوعیت کے حوالے سے عالمگیر ہے۔ اس بات کا احساس مجھے اس آرٹیکل سے ہوا جس میں ایک تحقیق کا ذکر کیا گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اگر آپ مرد ہیں تو شادی کر لیں اور اگر خاتون ہیں تو اس بارے میں سوچیں بھی مت۔ یعنی ہماری خواتین اگر شادی کے بعد مسائل، پریشانیوں، لڑائی جھگڑوں اور ناانصافیوں کا رونا روتی ہیں تو وہ اس میں اکیلی نہیں ہیں پوری دنیا کی خواتین اس غم میں ان کی برابر کی شریک  ہیں۔

مضمون میں مزید بتایا گیا ہے شادی مرد حضرات کے لیے مثبت اثرات لاتی ہے۔ لیکن خواتین کے لیے ایسا نہیں ہے اور بچوں والی خواتین اپنی ذمہ داریوں کے سبب زیادہ پریشانی کا سامنا کرتی ہیں۔

یعنی وہ جو ہم اپنے بڑے بوڑھوں سے سنتے آئے ہیں اور اکثر ہمیں سمجھانے اور مطمین کرنے کے لیے تاکید بھی کی جاتی ہے کہ گھر عورت ہی بساتی ہے، عورت ہی قربانی دیتی ہے تو یہ اصول  صرف ہمارے معاشرے میں ہی نہیں ساری دنیا میں عملا رائج ہے۔ فرق شاید صرف اتنا ہو کہ ہمارے ہاں عورت یہ قربانی نا بھی دینا چاہے تو اس سے زور زبردستی کر کے کام چلایا جاتا ہے۔ والدین بہن بھائی قریبی رشتہ دار اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ایک ان چاہا رشتہ بھی نبھایا جائے کہ یہ خاندان کی عزت کے لیے اہم ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مزید حیرانی کی بات اس تحقیق میں یہ سامنے آئی ہے کہ کنواری اور بغیر بچوں کے خواتین زیادہ خوش زندگی گزارتی ہیں۔ یہ حقیقت ہمارے خطہ زمیں پر آکر تلخی میں رچ جاتی ہے۔ کہ زمیں کے اس ٹکڑے پر اس عورت کے لیے حیات تنگ ہے جو کنواری ہو اور جس کی عمر ڈھل رہی ہو۔ معاشرے کے مروجہ اصولوں کے مطابق جو اتنی عمر کے باوجود بیاہی نہیں گئی تو اس غم میں اس لڑکی اور  اس کے ماں باپ کی راتوں کی نیندیں اڑ جاتی ہیں۔ جیسے تیسے کر کے شادی ہوتی ہے تو بچوں کا نا ہونا ایک قیامت ہو کر گزرتا ہے کہ یہاں ’خوشخبری‘ سننے کی بنیاد پر ہی شادی ہوتی ہے۔ اس لیے ایسا سوچنا کہ کنواری عورت اور بغیر بچوں کے خواتین زیادہ خوش اور صحت مند زندگی گزارتی ہیں یہ ہمارے سماج میں بہت سے لوگوں کو کھٹک سکتا ہے کیونکہ عورت کے لیے خوشی اور غمی کی پیمانے طے کرنے والی وہ خود  کون ہوتی ہے۔

............................

نوٹ: مندرجہ بالا تحریر مصنف کی ذاتی آرا پر مبنی ہے اور ادارے کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ