افغان طالبان نے امریکی کانگریس کے نام ایک کھلے خط میں میں مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان پر ان کے کنٹرول کے بعد منجمد کیے گئے اثاثوں کو بحال کریں۔
طالبان نے بدھ کو ایک کھلے خط میں امریکی حکام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اثاثوں کی بحالی اس لیے بھی ضروری ہے کہ افغانستان کی معاشی بدحالی بیرون دنیا کی مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔
کھلے خط میں طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ ’افغانستان کو درپیش سب سے بڑا چیلنج مالی عدم تحفظ ہے جس کی وجہ امریکی حکومت کی جانب سے ہماری عوام کے اثاثوں کو منجمد کیا جانا ہے۔‘
اگست کے وسط میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد واشنگٹن نے افغانستان کے مرکزی بینک کے تقریباً ساڑھے نو ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے تھے جس کے بعد عالمی امداد پر انحصار کرنے والی افغان معیشت مکمل تباہ ہو گئی ہے۔
معیشت کی تباہی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ سرکاری ملازمین کو مہینوں سے تنخواہ ادا نہیں کی گئی اور خزانہ درآمدات کی ادائیگی کرنے سے قاصر ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کئی ممالک نے افغان عوام کے لیے کروڑوں ڈالر کی امداد کا وعدہ کر رکھا ہے لیکن وہ اس وقت تک فنڈز دینے سے گریزاں ہیں جب تک طالبان جامع اور وسیع البنیاد حکومت اور خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت نہیں دیتے۔
افغان وزیر خارجہ نے کھلے خط میں امریکی کانگریس کے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا: ’میں احترام کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے بارے میں چند خیالات پیش کرنا چاہتا ہوں۔ 2021 واشنگٹن کی جانب سے افغانستان کی خودمختاری کو تسلیم کیے جانے کا سال ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’دنیا کے کئی دوسرے ممالک کی طرح ہمارے دو طرفہ تعلقات میں بھی اتار چڑھاؤ آیا ہے۔‘
’خطے یا دنیا کو افغانستان سے کوئی خطرہ نہیں ہے اور مثبت تعاون کے لیے راہ ہموار کر دی گئی ہے۔‘