امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ اگلے ہفتے قطر میں طالبان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کرے گا، جن میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور افغانستان میں انسانی بحران سمیت دوسرے مسائل زیر غور آئیں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے منگل کو کہا کہ ’طالبان کے ساتھ دو ہفتے تک جاری رہنے والے مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندہ ٹام ویسٹ کریں گے۔‘
نیڈ پرائس کے مطابق مذاکرات میں دونوں فریق ’ہمارے اہم قومی مفادات‘ پر بات چیت کریں گے، جن میں دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف کارروائیاں، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کے لیے امداد، ملک کی تباہ حال معیشت اور افغانستان میں موجود امریکی اور 20 سال تک امریکہ کے ساتھ کام کرنے والے افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے محفوظ راستے کی فراہمی شامل ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل ٹام ویسٹ نے دو ہفتے پہلے پاکستان میں ایک اجلاس میں طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی۔ طالبان نے امریکی فوج کا انخلا مکمل ہونے پر اگست میں افغانستان میں اقتدار سنبھالا تھا۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور نو اور 10 اکتوبر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہو چکا ہے جہاں طالبان کے کنٹرول کے بعد افغانستان کے ساتھ تعلقات کی نگرانی کرنے والے امریکی سفارت کاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔
ٹام ویسٹ نے جمعے کو امریکی مالی اور سفارتی امداد کے معاملے میں طالبان کے لیے شرائط دہرائیں۔
ان شرائط میں دہشت گردی کے خلاف جنگ، شمولیتی حکومت کا قیام، اقلیتوں، خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا احترام اور تعلیم اور ملازمت کے مساوی مواقعے کی فراہمی شامل ہے۔
ویسٹ کا کہنا تھا کہ امریکہ طالبان کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا اور فی الحال صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد دی جائے گی۔
طالبان انتظامیہ کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے گذشتہ ہفتے امریکی کانگریس کو لکھے گئے کھلے خط میں زور دیا تھا کہ امریکہ کی طرف سے منجمد کیے گئے اثاثے بحال کیے جائیں۔
یاد رہے کہ عالمی برداری طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتی۔