لاہور کی رہائشی فرح ناز نے مہنگائی، گھریلو اخراجات اور بچوں کی فیس پوری کرنے کے لیے شہر کےپوش علاقہ گلبرگ میں موٹر سائیکل رکشے پر ہی روزگار شروع کردیا۔
فرح کے بقول انہوں نے روایتی کھانوں کی بجائے چائنیز ڈشز کی ڈیمانڈ پورا کرنے کے لیے یہ پکوان بنانے سیکھے۔
وہ باپردہ ہوکر شام کو سردی کے باوجود بلاجھجھک روزگار کے لیے نکلتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کی تعلیم ایف اے ہے لیکن اتنی تعلیم میں کوئی ایسی نوکری نہیں ملتی جس سے اتنے پیسے ملیں کہ وہ اپنے گھر کا خرچ اور بچوں کی فیس ادا کر سکیں۔
فرح ناز کہتی ہیں کہ ان کے چار بچے ہیں جب وہ کام پر ہوتی ہیں تو ان کے بچے خود اپنا خیال رکھتے ہیں جبکہ وہ انہیں کھانا دے کر کام پر نکلتی ہیں۔
ان کے خاوند ایک معمولی سی ملازمت کرتے ہیں جس سے گھر کاکرایہ بھی ادا نہیں ہوتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جب مہنگائی کے باعث دو وقت کی روٹی بھی مشکل ہوگئی تو انہوں نے کئی کام سوچے مگر ڈھابہ سے ضرورت پوری کرنے کا بندوبست زیادہ آسان تھا اس لیے یہ کام شروع کردیا۔
ان کے بقول زیادہ گاہگ مرد ہوتے ہیں۔ شروع میں انہیں ڈیل کرتے ہوئے ہچکچاہٹ ہوتی تھی لیکن اب وقت کے ساتھ ان کے لیے یہ معمول بنتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس کام بھی اشیاء مہنگی ہونے کے باعث منافع کم ہوتا ہے کیونکہ برگر۔ چکن منچورین، فرائیڈ رائس اور ڈرم سٹک وغیرہ گاہگ ڈھابہ سے زیادہ مہنگی نہیں خریدتے۔