امریکی کانگریس کے مسلمان ارکان نے رپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والی ایوان نمائندگان کی رکن لورین بوبرٹ کی مذمت کی ہے جن کے گذشتہ ہفتے اسلاموفوبیا پر مبنی ریمارکس منظرعام پر آئے تھے۔
مسلمان ارکان نے کانگریس میں رپبلکن ارکان سے بوبرٹ کے محاسبے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی ریاست انڈیانا سے ایوان نمائندگان کے رکن آندرے کارسن، منی سوٹا سے تعلق رکھنے والی رکن الہان عمر، مشی گن سے راشدہ طلیب اور نیویارک سے ایوان نمائندگان میں نمائندہ جمال بومین جو مسلمان نہیں ہیں، نے کولوراڈو سے ایوان کی رپبلکن لورین بوبرٹ کی مذمت کی ہے جنہوں نے الہان عمر کو ’جہاد سکواڈ‘ کا حصہ قرار دیا تھا۔
الہان عمر نے اس کے کچھ دیر بعد موصول ہونے والی آڈیو کلپ بھی سنائی جس میں انہیں قتل کی دھمکی دی گئی اور ان کے خلاف ناشائستہ الفاظ استعمال کیے گئے۔
الہان عمر جو حجاب پہنتی ہیں اور کانگریس کی پہلی مسلمان ارکان میں سے ایک ہیں، کا کہنا تھا کہ’اس کی مذمت کسی ایک پارٹی کا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ ہماری بنیادی انسانیت اور آئین میں دیے گئے بنیادی اور مذہبی آزادی کے حقوق کا معاملہ ہے۔‘
انہوں نے ریاست جارجیا سے ایوان نمائندگان کی رکن مارجری ٹیلرگرین پر بھی تنقید کی جنہوں نے کہا تھا کہ الہان عمر اور راشدہ طلیب کو انجیل پر نیا حلف لینا چاہیے۔
الہان عمر کے بقول: ’یہ معاملہ کسی ایسی شخصیت کے بارے میں بہت کچھ بتاتا ہے جو یہ کہتی ہیں کہ وہ آئین پر یقین رکھتی ہیں کیونکہ انہوں نے اسے بالکل نہیں پڑھا۔‘
الہان عمر نے یاد کر کے بتایا کہ جب وہ کانگریس میں اپنی نشست کے لیے مہم چلا رہی تھیں تو کس طرح بعض لوگوں نے ان سے کہا تھا کہ وہ اپنا حجاب اتار دیں۔
الہان عمر کا کہنا تھا کہ’حجاب اتار کر مہم چلانا میرے لیے کبھی کوئی انتخاب نہیں تھا۔ اور یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں ہے کہ اگر کسی مسلمان خاتون یا لڑکی کو عوامی زندگی میں داخل ہونا ہے تو اسے اس پر غور کرنا پڑے گا۔‘
لیکن جب ایوان نمائندگان کے ارکان سے پوچھا گیا کہ بوبرٹ کو کن مخصوص نتائج کا سامنا کرنا چاہیے تو ان کے پاس کوئی واضح جواب نہیں تھا۔
الہان عمر نے کہا کہ کارسن ایوان میں ڈیموکریٹک قیادت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ مناسب تادیبی کارروائی کی جا سکے۔
الہان عمر کے مطابق: ’ہمیں لازمی طور پر پتا ہے کہ ہمیں اس قسم کے نفرت پر مبنی بیان یا حرکات کے بارے میں کیا کہنا ہے جنہیں بغیر سزا کے نہیں چھوڑا جا سکتا۔‘
الہان عمر نے کہا کہ انہوں نے بوبرٹ کے ان الفاظ کے بارے میں الینائے سے ایوان نمائندگان کے صرف ایک رپبلکن رکن اور ٹرمپ مخالف ایڈم کنزنگر کو بات کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ کنزنگر کانگریس سے ریٹائر ہو رہے ہیں اس لیے انہیں اپنی پارٹی کی مخالف کرنے کا مزید موقع مل گیا۔
عمر نے ان توہین الفاظ پر ایوان نمائندگی میں رپبلکن پارٹی کے قائد ایوان کیون میکارتھی کے خاموش رہنے خلاف بھی بات کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’خاموشی کی اپنی زبان ہوتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
طلیب کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات پر پریشانی نہیں ہے کہ 2022 میں ایوان کے وسط مدتی انتخابات میں رپبلکنز کی دوبارہ فتح کی صورت میں انہیں یا دوسرے ارکان کو اسی قسم کے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
کانفرنس کے بعد انہوں نے دی انڈپینڈنٹ سے بات چیت میں کہا: ’میرے لیے، یہ کوئی ایسی بات نہیں جو میرے دماغ میں چل رہی ہو، جب میں یہ سوچتی ہوں کہ کیا کرنا درست ہو گا۔‘
لیکن گرین اس بات پر قائم ہیں کہ انہوں نے جو کہا وہ کہتی رہیں گی۔
صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے کہا: ’میں مسلمانوں کے بارے میں کبھی بات نہیں کرتی۔ میں نے خاص طور پر الہان عمر کے بارے میں جو کچھ کہا ہے مجھے اس پر افسوس نہیں ہے۔‘
لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ایوان نمائندگان کے ارکان کے جس گروپ کو ’جہاد سکواڈ‘ کہا، اس نے القاعدہ اور حماس جیسے دہشت گرد تنظیموں اور اسرائیل کے خلاف دہشت گردی کی حمایت کی۔
جب ان سوال کیا گیا کہ کیا ان کے خیال میں تمام مسلمان دہشت گردی کے حامی ہیں؟ توانہوں نے کہا کہ’یہ مضحکہ خیز سوال ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں امید ہے کہ بوبرٹ کو نتائج کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
’یہ ڈیموکریٹس کی بڑی غلطی ہو گی۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں میڈیا رپورٹس کی وجہ سے قتل کی دھمکیاں ملتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آپ لوگ جس انداز میں مجھے رپورٹ کرتے ہیں اس کی وجہ سے مجھے موت کی دھمکیاں ملتی ہیں۔ اور مجھے آپ کی فضول باتوں کی وجہ سے قتل کی دھمکیاں ملتی ہیں۔‘
© The Independent