افغانستان: قطر کی مدد سے مزید افغان، فرانسیسی اور ڈچ شہریوں کا انخلا

فرانسیسی وزارت خارجہ ترجمان کی جانب سے جمعے کی رات جاری کیے گئے بیان کے مطابق فرانس نے قطر کی مدد سے مزید 258 افغان شہریوں، 11 فرانسیسی اور تقریباً 60 ڈچ شہریوں کا افغانستان سے کامیاب انخلا مکمل کر لیا ہے۔

10 ستمبر کے بعد سے قطر کی مدد سے اب تک 10 پروازوں کے ذریعے 110 فرانسیسی اور 396 افغان باشندوں کو افغانستان سے نکالا جا چکا ہے (فائل تصویر: اے ایف پی)

فرانسیسی وزارت خارجہ ترجمان کی جانب سے جمعے کی رات جاری کیے گئے بیان کے مطابق فرانس نے قطر کی مدد سے مزید 258 افغان شہریوں، 11 فرانسیسی اور تقریباً 60 ڈچ شہریوں کا افغانستان سے کامیاب انخلا مکمل کر لیا ہے۔

وزارت  خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ آپریشن قطر کی مدد سے ترتیب دیا گیا تھا نیز انخلا کرنے والوں میں وہ افغان بھی شامل تھے جو وہاں ’خطرے‘ میں تھے بالخصوص صحافیوں کے ساتھ ساتھ فرانس سے روابط رکھنے والے افراد بشمول افغان شہری کارکن جو فرانسیسی فوج میں ملازم تھے۔ 10 ستمبر کے بعد سے قطر کی مدد سے اب تک 10 پروازوں کے ذریعے 110 فرانسیسی اور 396 افغان باشندوں کو افغانستان سے نکالا جا چکا ہے۔

فرانسیسی وزارت خارجہ ترجمان کا کہنا تھا کہ فرانس اور قطر نے جمعرات کو مشترکہ طور پر انسانی ہمدردی مشن کے تحت قطری فوجی طیارے کے ذریعے افغانستان میں کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کو طبی سامان، خوراک اور موسم سرما کے لیے کار آمد سامان بھی پہنچایا۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے رواں ہفتے اگلے 13 مہینوں کے دوران افغانستان معیشت کے لیے خطرناک صورت حال کی نشاندہی کی ہے۔

اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان تیزی سے کم ہوتی ہوئی بین الاقوامی ترقیاتی امداد میں کے ساتھ جدوجہد کر رہا ہے اور یو این ڈی پی کے مطابق 2022 کے وسط تک غربت کی یہ صورتحال افغانستان کے لیے پریشان کن ہو جائے گی۔

قبل ازیں رواں ہفتے کے دوران عالمی بینک نے افغانستان کے منجمد 28 کروڑ ڈالر دو امدادی ایجنسیوں کو منتقل کرنے کی حمایت کی ہے، جو انہیں افغانستان میں انسانی بحران پر قابو پانے کے لیے استعمال کر سکیں گی۔ ورلڈ بینک کی جانب سے رقم کی منتقلی کی حمایت پر تاحال وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ خزانہ نے کوئی موقف نہیں دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

20 سال سے جنگ کے شکار افغانستان کی تین کروڑ 90 لاکھ آبادی کو معاشی مشکلات کے ساتھ ساتھ موسم سرما میں خوراک کی کمی اور غربت میں اضافے کا سامنا ہے۔ افغان ماہرین کے مطابق یہ مدد فائدہ مند ہو سکتی ہے لیکن یہ سوال تاحال اپنی جگہ موجود ہے کہ امریکی پابندیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فنڈز افغانستان منتقل کس طرح کیے جائیں۔

اگرچہ امریکی محکمہ خزانہ نے اس حوالے سے ’کمفرٹ لیٹرز‘ فراہم کیے ہیں جن میں بینکوں کو یقین دلایا گیا ہے کہ وہ انسانی امداد پر مبنی لین دین کر سکتے ہیں لیکن اس کے باوجود امریکی پابندیاں بنیادی اشیائے ضروریہ کی فراہمی میں بھی رکاوٹ بن رہی ہیں جن میں خوراک اور ادویات شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق افغانستان کے مرکزی بینک کے تقریباً ساڑھے نو ارب ڈالر کے ذخائر، جن میں سے زیادہ تر امریکہ میں موجود ہیں، اشرف غنی حکومت کے خاتمے کے بعد منجمد کر دیے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا