بھارتی ریاست ناگالینڈ میں مشتعل دیہاتیوں نے بھارتی فورسز کے ہاتھوں 15 افراد کے قتل کے بعد احتجاج کرتے ہوئے فوج کے زیر استعمال گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق بھارتی فوج نے ان افراد کو عسکریت پسند سمجھ کر نشانہ بنایا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ میانمار کی سرحد کے قریب واقع بھارت کے شمال مشرقی دور دراز علاقے میں ہفتے کو پیش آیا۔
ناگالینڈ کے منتخب رہنما نیفیو ریو نے ان ہلاکتوں کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔ اپنی ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’اوٹنگ میں عام شہریوں کی ہلاکت کا یہ واقع انتہائی قابل مذمت ہے۔‘
بھارتی فوج کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا: ’اہلکاروں نے عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت کے بارے میں موصول ہونے والی انٹیلی جنس اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ایک ٹرک پر گولی چلائی جس میں چھ افراد ہلاک ہو گئے، جس کے بعد مشتعل دیہاتیوں نے فوج کی دو گاڑیاں جلا ڈالیں۔ دیہاتیوں کے احتجاج پر بھارتی فوج کی فائرنگ میں مزید نو افراد ہلاک ہو گئے۔‘
فوجی عہدیدار کے مطابق مظاہرین سے جھڑپ میں ایک فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارتی فوج نے اپنے بیان میں اس واقعے اور اس کے بعد کی صورت حال کو ’انتہائی افسوس ناک‘ قرار دیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اس واقعے میں بدقسمتی سے ہونے والے نقصان کی اعلیٰ سطحی تحقیق کی جا رہی ہے اور اس بارے میں قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔‘
بیان کے مطابق ’اس واقعے میں سکیورٹی فورسز اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں جب کہ ایک فوجی اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔‘
بھارتی فوج کے بیان میں کہا گیا کہ ناگالینڈ کے مون ضلع میں عسکریت پسندوں کی جانب سے ’ایک مخصوص منصوبہ بند کارروائی‘ کی ’معتبر انٹیلی جنس اطلاعات‘ تھیں۔
اے پی کے مطابق اس دور دراز علاقے میں اکثر عسکریت پسند بھارتی فورسز پر حملے کرنے کے بعد میانمار چلے جاتے ہیں۔
ایک مقامی رہنما نیامتو کونیک کا کہنا تھا کہ فوجی کارروائی میں ہلاک ہونے والے افراد کان کن تھے۔
بھارت کے وزیر داخلہ امت شاہ نے اس ’بدقسمت واقعے‘ پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ان ہلاکتوں کی تحقیقات کرے گی۔
بھارتی فوج کے اہلکار کے مطابق فوجی اہلکاروں نے اس علاقے میں عسکریت پسندوں کی ممکنہ کارروائی کے حوالے سے ایک ہفتے پہلے سے تیاری کر لی تھی۔ یہ علاقہ بھارتی ریاست آسام کے دارالحکومت گوہاٹی سے 400 کلو میٹر فاصلے پر ہے۔
بھارت کے شمال مشرقی علاقوں میں حکومتی فورسز کو درجنوں نسلی عسکریت پسند گروہوں کا سامنا ہے جن کے مطالبات میں بھارت سے مکمل آزادی سمیت مزید خودمختاری کے مطالبات شامل ہیں۔