بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی پولیس کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے بھارتی فوجیوں نے وادی میں سات مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے جن میں ایک ضلعی کمانڈر بھی شامل تھے۔ پولیس کے مطابق یہ کارروائیاں عسکریت پسندوں کی جانب سے حالیہ حملوں کے بعد کی گئی ہیں جن میں کئی افراد ہلاک ہوئے تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ دو ایسے افراد کو بھی ہلاک کیا گیا ہے جن پر عسکریت پسندوں کی مدد کرنے کا شک تھا لیکن ان افراد کے رشتے داروں کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے دونوں افراد بے گناہ تھے۔ ہلاک شدگان کے لیے سری نگر میں موم بتیاں جلا کر احتجاج بھی کیا گیا۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس کے سربراہ وجے کمار کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے پانچ عسکریت پسندوں کا تعلق دی ریزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) نامی گروپ سے ہے جنہوں نے متنازع علاقے میں مہاجرین کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
ان کے مطابق ان عسکریت پسندوں کو بدھ کو سری نگر کے جنوب میں ہونے والی دو جھڑپوں میں ہلاک کیا گیا۔ جب کہ ان کی مدد کرنے کے شبے میں مزید دو افراد کو سری نگر میں ہلاک کیا گیا۔
تاہم ان دونوں افراد کے اہل خانہ نے ان کے عسکریت پسندوں کے ساتھ کسی رابطے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ان تدفین کے لیے میتیں بھی نہیں دی گئیں۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے چاروں افراد کو سری نگر کے شمال میں دفنا دیا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں تشدد میں اضافہ
روئٹرز کے مطابق کشمیر میں حالیہ ہفتوں کے دوران تشدد کے واقعات میں تقریباً 30 افراد جان سے جا چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق بھارتی پولیس نے بدھ کو ان دو شہریوں کے درجن بھر رشتہ داروں کو گرفتار بھی کر لیا ہے جو اپنے پیاروں کی ایک متنازع جھڑپ میں ہلاکت کے بعد احتجاج کر رہے تھے۔
ان مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ان کو اپنے پیاروں کی لاشیں دی جائیں تاکہ وہ ان کی تدفین کر سکیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عینی شاہدین کے مطابق بھارتی پولیس کے اہلکار جو بندوقوں سے مسلح تھے، نے ان افراد کے مظاہرے پر دھاوا بول دیا اور انہیں پولیس کی گاڑیوں میں بھر کر لے گئے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرتی ایک ویڈیو میں مظاہرے میں شرکت کرنے والے ایک شخص کو پولیس اہلکار کی بندوق پکڑ کر اپنے سینے سے لگاتے ہوئے یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’مجھے گولی مار دو، دہشت گردو۔‘
قبل ازیں پولیس کے مطابق سوموار کو سری نگر میں بھارتی فورسز اور مبینہ عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپوں میں دو شہری اور دو مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں میں ایک پاکستانی شہری بھی شامل تھا تاہم اس بات کے کوئی شواہد سامنے نہیں لائے گئے۔
پولیس کے مطابق جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے دونوں عام شہری فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے لیکن عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے ان افراد کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا تھا۔
ان ہلاک شدگان کو سال 2020 میں شروع کی جانے والی پالیسی کے مطابق سری نگر کے شمالی گاؤں میں دفنا دیا گیا ہے۔
سال 2020 سے اب تک بھارتی حکام یہاں پر سینکڑوں مشتبہ عسکری پسندوں کو دفنا چکے ہیں۔ ان افراد میں عام شہری اور عسکریت پسندوں کی مبینہ طور پر مدد کرنے والے افراد بھی شامل ہیں۔