کراچی پریس کلب میں منگل کی شام سندھی زبان میں پریس کلب کا آئین متعارف کرادیا گیا ہے۔
کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی کے مطابق: ’سندھی زبان میں آئین کے افتتاح بعد اب یہ کلب پاکستان کا واحد پریس کلب ہے جس کا آئین تین مختلف زبانوں میں ہے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے فاضل جمیلی نے بتایا: '1958 میں قائم ہونے والے کراچی پریس کلب کو پاکستان کا سب سے قدیم پریس کلب ہونے کا اعزاز حاصل ہے کیوں کہ کراچی میں پاکستان بھر کی زبانیں بولنے والے رہتے ہیں تو کراچی پریس کے اراکین میں بھی مختلف زبانیں بولنے والے لوگ شامل ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا: ’اس کے علاوہ سندھ میں سرکاری طور پر قومی زبان سندھی ہے اور کراچی چوں کہ سندھ کا صوبائی دارالحکومت ہے اس لیے ضروری ہے کہ کراچی پریس کلب کا آئین سندھی زبان میں بھی ہو۔‘
فاضل جمیلی نے کہا: ’ہم نے صرف یہ نہیں کیا کہ اپنے کلب کے آئین کو تین زبانوں میں چھاپا ہے، بلکہ اپنے آئین پر من وعن عمل بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پریس کلب کے آئین میں لکھا ہے کہ ہر سال کلب کے الیکشن ہوں گے۔ تو 1958 سے اب تک ہر سال مقررہ وقت پر جمہوری انداز میں الیکشن ہوتے ہیں، ’جنہیں ہارنے والے ارکان بھی صدق دل سے قبول کرتے ہیں۔'
جمیلی نے بتایا کلب کی تاریخ میں صرف ایک بار 2007 میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو پر ہونے قاتلانہ حملے کے بعد الیکشن کچھ دن کے لیے ملتوی ہوئے، مگر بعد میں الیکشن کرائے گئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سابق صدر کراچی پریس کلب امتیاز خان فاران نے بتایا کہ کراچی پریس کلب کو متعدد اعزازات حاصل ہیں۔ ’اتنے عرصے تک مسلسل وقت پر الیکشن کرانے کے علاوہ 1800 اراکین والے پریس کلب میں 154 خواتین ارکان بھی ہیں۔ جس کی مثال پاکستان کے کسی بھی پریس کلب میں نہیں ملتی۔‘
کراچی پریس کلب کے سابق سیکریٹری جنرل اے ایچ خانزادہ نے کہا: ’ملکی تاریخ میں کئی بار آئین کو نظرانداز کرکے عام انتخابات وقت پر نہیں کرائے گئے، ایسے میں کراچی پریس کلب نے اپنے آئین کو عزت دیتے ہوئے ہمیشہ الیکشن کرائے جو ایک مثال ہے۔‘
کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر عاجز جمالی نے اعلان کیا کہ وہ اگلے اجلاس میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کا آئین بھی سندھی زبان میں چھاپنے کا مطالبہ کریں گے۔
سیئینر صحافی اور تجزیہ نگار سہیل سانگی نے کہا کہ کراچی پریس کلب کی جانب سے اپنے آئین کو سندھی زبان میں چھاپنے کے بعد اب دیگر اداروں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے آئین سندھی زبان میں چھاپیں۔