پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی شہر ٹانک میں پولیو ٹیم پر ہونے والے ایک حملے میں سکیورٹی پر مامور ایک ایف سی اہلکار جان سے گیا جبکہ ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا ہے۔
انسداد پولیو ٹیم پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔
تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے یہ حملہ اس جنگ بندی کے ’خاتمے‘ کے اعلان کے بعد کیا ہے جو دو روز قبل سامنے آیا تھا۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ حکومت اور ٹی ٹی پی نے ایک ماہ کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔
پولیو ٹیم پر سنیچر کو ہونے والے حملے کے حوالے سے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) ٹانک ڈاکٹر احسان اللہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ حملہ موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے کیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ’حملہ آوروں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔‘
پولیس کے مطابق مارے جانے والے اہلکار کا تعلق فرنٹیئر کانسٹیبلری سے تھا، جبکہ زخمی اہلکار کا تعلق محکمہ پولیس سے تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب میڈیا کو جاری ایک بیان کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے پولیو ٹیم پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
یاد رہے کہ ابھی دو روز قبل ہی ٹی ٹی پی نے حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کے سبب جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے جمعرات کو جنگ بندی میں توسیع سے انکار کرتے ہوئے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ ’حکومت پاکستان معاہدے کے کچھ حصوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور افغان سرحد پر صوبہ خیبر پختونخوا میں ان کے ٹھکانوں پر چھاپے جاری ہیں۔‘
افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے گذشتہ ماہ اعتراف کیا تھا کہ افغان طالبان پاکستانی حکومت اور ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں تاہم ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی پاکستان کا ’اندرونی معاملہ‘ ہے۔
انہوں نے کہا: ’اسلامی امارات کا موقف ہے کہ ہم دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔ ہم پاکستان کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔‘
حکومت پاکستان نے فی الحال ٹی ٹی پی سے جنگ بندی کی صورت حال پر تبصرہ نہیں کیا ہے۔
کئی بار کوشش کے باوجود جمعے کو وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے اس معاملے پر رد عمل ظاہر نہیں کیا جب کہ خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ یہ وفاقی معاملہ ہے۔