شدید دھند کے باعث پنجاب کے بیشتر ہوائی اڈوں پر درجنوں پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں یا انہیں اسلام آباد کے نئے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
لیکن حیرت انگیز طور پر ہوابازی کے نگران ادارے پاکستان سول ایوی ایشن (سی اے اے) نے ملک کے اہم ہوائی اڈوں پر دھند سے نمٹنے والے آلات یعنی انسٹرومنٹ لینڈنگ سسٹم کو بند کر دیا ہے، جس کی وجہ سے پروازیں دوسرے ہوائی اڈوں پر منتقل کرنا پڑتی ہیں۔ اس کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور فضائی کمپنیوں کو بھی بے تحاشا مالی نقصان ہو رہا ہے۔
انسٹرومنٹ لینڈنگ سسٹم کیا ہوتا ہے؟
انسٹرومنٹ لینڈنگ سسٹم (آئی ایل ایس) ریڈیو نیوی گیشن کا ایک ایسا مربوط نظام ہے، جو طیاروں کو رات کی تاریکی، دھند یا کم حدِ نگاہ میں اترنے میں مختصر رینج میں مدد فراہم کرتا ہے اور جہاز رن وے پر اتارنے کے لیے ہوا باز کی رہنمائی کرتا ہے۔
آئی ایل ایس کے استعمال کے لیے طیارے کے اندر آئی ایل ایس کا ریسیور لگا ہونا ضروری ہے تاکہ وہ زمین پر لگے ہوئی ریسیور سے ملنے والے ڈیٹا کو کاک پٹ میں لگے آلات پر منتقل کرسکے۔
زمین پر موجود نظام رن وے کے اختتام پر لگے لوکلائزر انٹینا کی صورت میں ہوتا ہے جو رن وے کے افقی محور پر سگنل بھیجتے ہیں جو رن وے کے بائیں جانب 90 ہرٹز جبکہ دائیں جانب 150 ہرٹز کا ایک کون بناتے ہیں۔ اس کون کے درمیان میں ایک رن وے کی ایک مرکزی یا سینٹر لائن بنتی ہے، جس پر طیارے کو لانا زمینی اور طیارے کے نظام کا کام ہوتا ہے۔
ہوائی اڈوں پر دھند میں کام کرنے والا نظام بند کیوں؟
دسمبر کے آغاز میں پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ملک کے تمام ہوائی اڈوں کے آئی ایل ایس نظام کو بند کرنے کا فیصلہ جاری کیا، جس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ ’ایئر نیوی گیشن آرڈر نمبر دو کے آرٹیکل چار کے مطابق آئی ایل ایس کے فلائٹ چیکس نہیں ہوئے۔ ایسا نہ ہونے کی وجہ سے یہ معاملہ سیفٹی کریٹیکل یعنی حفاظتی نقطہ نظر سے شدید اہمیت کا حامل ہو گیا ہے کیونکہ یہ اوپر دیے گئے آرڈر پر عمل درآمد نہیں کر پا رہا، اس لیے اس نظام کو فوری طور پر بند کیا جا رہا ہے۔‘
لیکن ایک ایسے موقعے پر وہ نظام کیوں بند کر دیا گیا جب اس کی شدید ترین ضرورت تھی؟ اسے سمجھنے کے لیے چند باتیں جاننا ضروری ہیں۔
سب سے پہلے تو یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب بین الاقوامی ہوابازی کی تنظیم ’ایکاؤ‘(ICAO) پاکستان سول ایوی ایشن اور پاکستانی ہوابازی کی تاریخ کے سب سے اہم ترین آڈٹ کے لیے پاکستان آئی ہوئی تھی۔ ایک پاکستانی ایئرلائن کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اگر ایکاؤ نہ آتی تو شاید پاکستان سول ایوی ایشن کو اس اہم معاملے کا پتہ ہی نہ چلتا اور یہ معاملہ ایسے ہی چلتا رہتا۔ کیونکہ ایکاؤ کا آڈٹ آج کا پلان نہیں ہے، اس پر دو سال سے زیادہ عرصے سے کام ہو رہا ہے اور ایک سال سے تو شدومد سے کام ہو رہا ہے۔ تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ان دو سالوں میں تو اس کام پر دھیان نہیں گیا اور جب ایکاؤ گھر پہنچی تو سول ایشن ہڑبڑا کر اٹھی اور عین شدید دھند کے موسم میں آئی ایل ایس بند کر دیے۔‘
کیلی بریٹ کرنے والے طیارے مہینوں سے مرمت کے منتظر
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان سول ایشن کے پاس اس آئی ایل ایس نظام کو کیلی بریٹ کرنے کے لیے دو خاص طیارے ہیں۔ ان طیاروں کی رجسٹریشن AP-CAC اور AP-CAB ہے جو کافی عرصے سے لاوارث کھڑے تھے۔ یہ طیارے نظام کو آن کرکے رن وے پر اترتے ہیں اور پھر جائزہ لیتے ہیں کہ نظام کتنی درستگی سے کام کر رہا ہے اور آیا اس میں کسی رد و بدل یا ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت تو نہیں۔
لیکن کیلی بریٹ کرنے والے ان اہم طیاروں کے اہم پرزے اور انجن اوورہال ہونے والے تھے جن کی مرمت کے لیے انہیں بیرون ملک بھجوایا گیا تھا۔
لیکن چند دنوں میں سول ایشن کے اچانک سے جاگنے کے نتیجے میں ان میں سے کم از کم ایک طیارے AP-CAC کی سنی گئی اور ان کے پرزے اور انجن مرمت کرلیے گئے۔ یوں جو کام مہینوں میں نہ ہو سکا وہ چند دنوں میں ہوا اور طیارہ نہ صرف قابل پرواز بنایا گیا بلکہ اس نے چند دنوں میں اسلام آباد کے ہوائی اڈے کا آئی ایل ایس کیلی بریٹ کیا اور ان دنوں وہ لاہور میں ہے۔
پاکستان سول ایوی ایشن کے ترجمان سیف اللہ خان نے بتایا کہ ’کیلی بریشن کے لیے معین طیارے مرمت کی وجہ سے قابل استعمال نہیں تھے۔ بدقسمتی سے ان کی مرمت میں کووڈ 19 کی وجہ سے تاخیر ہوئی کیونکہ فیکٹریاں بند تھیں۔‘
یہاں یہ بات اہم ہے کہ یہ طیارے کرونا کی آمد سے کافی عرصہ پہلے سے مرمت کے منتظر تھے اور اسی کرونا کے دوران چند دن کی توجہ سے قابل استعمال بھی ہوگئے۔
ایئر نیوی گیشن آرڈر اور ایکاؤ
آئی ایل ایس کی کیلی بریشن کے بارے میں پاکستان سول ایوی ایشن کے قواعد مبہم ہیں اور چونکہ ایکاؤ نے یہ معاملہ رکن ممالک کی صوابدید پر چھوڑا ہے تو اس کی وجہ سے پاکستان سول ایوی ایشن کے گذشتہ کئی سربراہان نے اس بارے میں بالکل توجہ نہیں دی۔ یاد رہے کہ امریکہ میں ہوائی اڈوں کو پانچ سو دنوں بعد کیلی بریٹ کرنے جبکہ متحدہ عرب امارات میں 90 دنوں بعد لازمی طور پر کیلی بریٹ کرنے کا قاعدہ اپنایا گیا ہے۔
مگر پاکستان میں اہم ہوائی اڈوں پر آئی ایل ایس کی تنصیب کے بعد سے کبھی بھی ان کی کیلی بریشن کی زحمت نہیں کی گئی اور اس معاملے کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑا گیا ہے۔ اسی لیے ہر سال دھند کے موسم میں آئی ایل ایس کیٹیگری تین کے باوجود لاہور کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پروازیں گھنٹوں اترنے کا انتظار کرتی ہیں یا ناچار فیصل آباد یا سیالکوٹ چلی جاتی ہیں یا اسلام آباد کا رخ کرتی ہیں۔
مسافروں کے لیے غیر یقینی صورت حال، ایئرلائن کے لیے غیر ضروری اخراجات
کرونا اور دوسرے مصائب سے تباہ حال پاکستانی ہوابازی کی صنعت کے لیے آئی ایل ایس کی بندش تباہی کا پیغام ہے اور صرف ایک دن میں پاکستان کی چار فضائی کمپنیوں کی تین درجن سے زیادہ پروازیں یا تو منسوخ ہوئیں یا انہیں لاہور، فیصل آباد، ملتان اور سیالکوٹ کی بجائے اسلام آباد منتقل کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کی تینوں ایئرلائنز کے سینیئر اہلکاروں نے سول ایوی ایشن کی جانب سے آئی ایل ایس کی بندش کے اقدام پر شدید غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ صرف ایک پرواز منسوخ یا اسے دوسرے شہر اتارنے پر لاکھوں روپے کا خرچ آتا ہے، مسافر علیحدہ خوار ہوتے ہیں اور پورا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے۔
سول ایوی ایشن کے ترجمان سیف اللہ خان نے کہا کہ ’سول ایوی ایشن ملک میں فضائی سفر اور مسافروں کے تحفظ کو یقینی بناتی ہے۔‘
ایک نجی ایئرلائن کے سینیئر عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ ’یہ ہر سال کا رونا ہے اور سول ایوی ایشن کی جانب سے یہ سستی صرف اس معاملے میں نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا: ’آپ اندازہ کریں کہ ایک ادارہ جو اپنے طیارے فِٹ نہیں رکھ سکتا وہ ایک پوری صنعت پر کیسے چیک اینڈ بیلنس رکھے گا؟ آئی ایل ایس کی ضرورت شاید سال کے چند دن کے لیے ہوتی ہے مگر بات ہے قواعد و ضوابط کی اور ان قوانین کی جو سول ایوی ایشن نے بنائے ہیں اور جن کی نگرانی سول ایوی ایشن نے کرنی ہے، مگر جب سول ایوی ایشن اتھارٹی خود اپنے قواعد کا پاس نہیں رکھے گی تو آپ اندازہ کریں کہ نیچے کیا حالات ہوں گے۔‘
سول ایوی ایشن کے ترجمان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ ’اس نااہلی کا ذمہ دار کون ہے جس کی وجہ سے ہزاروں مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا؟‘ مگر انہوں نے اس کا جواب نہیں دیا۔
البتہ انہوں نے یہ تسلی ضرور دلائی کہ ’بشرطیکہ موسم ٹھیک رہے‘ ملک کے باقی ’ہوائی اڈوں کے آئی ایل ایس کی کیلی بریشن کا کام ایک ہفتے میں مکمل‘ کر لیا جائے گا۔