گنے سے گڑ، شکر اور دیسی چینی کی تیاری پنجاب کے دیہات کی قدیم روایت ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مانند پڑتی جا رہی ہے۔
تاہم گذشتہ چند سالوں سے فیصل آباد چیمبر آف کامرس، ایگری ٹورازم، طاہرہ فاونڈیشن اور چند دیگر اداروں نے اس قدیم روایت کو دوبارہ زندہ کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔
اس سلسلےمیں 19 دسمبر کو فیصل آباد سے لاہور جانے والی سڑک پر گٹ والا فاریسٹ پارک کے قریب واقع لائل پور فارمرز مال پر پانچویں لائلپورین گڑ میلے کا انعقاد کیا گیا۔
گڑمیلے میں گنے کا تازہ رس نکال کر کیمیکل سے پاک تازہ خالص گڑ اور شکر تیار کرنے کے لیے بیلنہ لگایا گیا تھا۔ جہاں میلے کے شرکا کی فرمائش پر سادہ گڑ کے علاوہ ناریل، بادام، تل، چنے، پستہ، مونگ پھلی، سونف، بادام اور کاجو ڈال کر سپیشل گڑ بھی تیار کیا گیا ۔
میلے کے شرکا نہ صرف گڑ اور گنے کے تازہ رس سے لطف اندوز ہوئے بلکہ ان کی تواضع کے لیے پنجاب کے دیہات کے روایتی ناشتے مکئی کی روٹی، ساگ، لسی اور گڑ والے چاولوں کا بھی اہتمام کیا گیا تھا، جسے ہر کسی نے خوب پسند کیا۔
میلے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ’پنجاب کی روایتی ثقافت کو فروغ دینے اور نوجوان نسل کو دیہی کلچر سے متعارف کروانے کے لیے اس میلے کا اہتمام گذشتہ چار سال سے کیا جا رہا ہے۔ تاکہ شہری آبادی کو پنجابی کلچر اور روایات سے جوڑنے کے ساتھ ساتھ چینی کی جگہ گڑ کے استعمال کے فوائد سے بھی آگاہ کیا جا سکے۔‘
’یہ گڑ میلہ نہ صرف شہروں میں رہائش پذیر لوگوں کو دیہاتی کلچر سے متعارف کروانے کا ایک ذریعہ ہے بلکہ اس سے کسانوں کو بھی گنے سے گڑ، شکر اور دیسی چینی بنا کر فروخت کرنے کی ترغیب مل رہی ہے۔‘
میلے میں شریک کسان منور ڈوگر کا کہنا تھا کہ وہ سادہ گڑ، براون شوگر اور شکر بنا رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا ہے کہ ’ہم ساری چیزیں لائیو بنا رہے ہیں تاکہ آنے والی عوام اور نوجوان نسل کو پتا چلے کہ ہمارا ایگریکلچر کیا ہے۔ یہ ایگریکلچر سے جڑ سکیں، ان میں تجسس پیدا ہو۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم یہ لائیو دکھائیں تاکہ ہماری نئی نسل کی تربیت ہو اور ان میں تجسس پیدا ہو کہ اصل دیسی خوراک کیا ہے۔‘
لاہور سے گڑ میلے میں شرکت کے لیے آنے والی مہمان شخصیت ابن فاضل کا کہنا تھا کہ ’گڑ میلے کا بنیادی مقصد گڑ کی افادیت اور اس کی غذائی اہمیت لوگوں تک پہنچانا ہے۔‘
ان کے مطابق ’چینی کی نسبت گڑ کی غذائی افادیت بہت زیادہ ہے۔ اس کے اندر بہت سے منرلز ، فائٹو کیمیکلز اور اینٹی آکسیڈنٹ ہوتے ہیں جو کہ چینی بناتے وقت کلینگ کے پراسس میں ضائع ہو جاتے ہیں۔‘
میلے میں شریک خاتون نسرین اختر نے بتایا کہ انہوں نے بچوں کو یہاں لا کر دکھایا ہے کہ گڑ کس طرح سے بنتا ہے اوراس کو ٹیسٹ بھی کروایا ہے اور بتایا ہے کہ چینی کے علاوہ بھی ایک میٹھا ہوتا ہے۔
میلے میں پنجاب کے دیسی کھانوں ساگ، مکئی اور گڑ والے چاولوں سے لطف اندوز ہونے والے محمد اکرم کمبوہ کا کہنا تھا کہ انہیں فیملی کے ہمراہ گڑ میلے میں آکر بہت اچھا لگ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ نیچرل چیزیں ہیں۔ ادھر گڑ بن رہا ہے۔ ساگ ہے مکئی کی روٹی ہے اور بہت ساری چیزیں ہیں جو گاؤں کی طرح ہوتی ہیں۔ فیملی اور ہم بہت انجوائے کر رہے ہیں۔‘