امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے افغانستان کے حوالے سے تنظیم تعاون اسلامی کا خصوصی اجلاس کروانے پر آج پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ ’افغانستان پر او آئی سی کا غیر معمولی اجلاس انتہائی ضرورت مندوں کی مدد کے لیے ہمارے اجتماعی عزم اور عمل کی ایک بہترین مثال ہے۔ ہم اس اہم اجلاس کی میزبانی کرنے اور عالمی برادری کو افغان عوام کی حمایت کے لیے تعاون جاری رکھنے کی دعوت دینے پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘
The OIC Extraordinary Session on Afghanistan is a prime example of our collective determination and action to help those most in-need. We thank Pakistan for hosting this vital meeting & inviting the global community to continue cooperating to support the Afghan people. #OIC4Afg
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) December 22, 2021
قبل ازیں افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ نے پیر کو کہا تھا کہ امریکہ افغانستان میں تنظیم تعاون اسلامی کے کردار اور امداد کا’گرمجوشی‘کے ساتھ خیر مقدم کرتا ہے۔
تھامس ویسٹ کا یہ بیان تعاون تنظیم اسلامی کے وزرائے خارجہ کے غیرمعمولی اجلاس کے اختتام کے بعد سامنے آیا۔ سعودی عرب کی طرف سے بلائی گئی کانفرنس کا پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں اہتمام کیا گیا۔ کانفرنس کا مقصد مسلمان اور دوسرے ممالک سمیت عالمی اداروں کو افغانستان کی امداد کے لیے اکٹھا کرنا تھا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے بدھ کو امریکہ کی تجویز کردہ وہ قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کر لی ہے جس کے تحت افغانستان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کی راہ ہموار ہو جائے گی۔
اے ایف پی کے مطابق سلامتی کونسل کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’فنڈز کی ادائیگی، دیگر اثاثوں یا مالی وسائل اور ایسی سرگرمیوں کے لیے اس قسم کی امداد کی بروقت فراہمی یقینی بنانے کی خاطر سامان اور خدمات کی فراہمی کی اجازت دی جاتی ہے۔‘
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کی امداد طالبان سے جڑے ان اداروں پر عائد پابندیوں کی ’خلاف ورزی نہیں‘ ہے جن کی حکومت کو بین الاقوامی برادری نے ابھی تک تسلیم نہیں کیا۔
اس سے پہلے کی ایک امریکی قرارداد میں الگ الگ معاملے کو پیش نظر رکھتے ہوئے پابندیوں سے استثنیٰ کی کوشش کی گئی تھی لیکن اسے سلامتی کونسل کے مستقل ارکان چین اور روس نے ویٹو کر دیا تھا۔
یاد رہے اقوام متحدہ میں چین کے سفیر نے پیر کو اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد اور جان بچانے والی معاونت کو افغان عوام تک پہنچنے میں کوئی رکاوٹ نہیں آنی چاہیے۔‘
اقوام متحدہ کے فیصلے کی واپسی ممکن
قرارداد کے دائرہ کار کو ایک سال تک محدود کرنے کے فیصلے کا (جو پہلے مسودے کا حصہ نہیں تھا) کا مقصد واشنگٹن کے یورپی اتحادیوں کو مطمئن کرنا ہے جنہوں نے بھارت کی طرح کسی ڈیڈ لائن کی عدم موجودگی پر تنقید اور امداد کے استعمال پر سخت کنٹرول کا مطالبہ کیا تھا۔
رواں ہفتے کے شروع میں ایک سفارت کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’اگر اس بات کا ثبوت ہو کہ استثنیٰ کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے یا یہ کہ رقم ایسے افراد تک پہنچ رہی ہے جن پر پابندی عائد ہے تو فیصلہ واپس لینا ممکن ہے۔‘
طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ نے افغانستان کے مرکزی بنک کے تقریباً 9.5 ارب ڈالر منجمد کر دیے جب کہ عالمی بنک نے بھی کابل کی امداد روک دی تھی۔ بدھ کو روس نے مغرب سے ایسے اثاثوں کو غیر منجمد کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔