پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ہفتے کو گرین لائن بس سروس عوام کے لیے محدود طور پر کھول دی گئی۔
سندھ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (ایس آئی ڈی سی ایل) کے ترجمان کے مطابق فی الحال 80 میں سے 25 بسیں چلیں گی اور منصوبہ 10 جنوری تک مکمل طور پرفعال ہو جائے گا۔
سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جائیکا) نے کراچی کے ماس ٹرانزٹ سسٹم کا ایک سروے کیا تھا۔
اس سروے کے بعد کراچی کےلیے مختلف لائنوں اور منصوبوں کا ایک پلان بنایا گیا جس میں گرین، اورنج، ریڈ، ییلو، بلیو اور براؤن لائنوں کے ساتھ ساتھ کراچی سرکلر ریلوے بھی شامل تھا۔ اس میں ہر رنگ ایک مخصوص علاقے کی نشاندہی کرتا ہے
اویس شاہ شاہ کے بقول کراچی بریز پلان کے تحت گرین لائن اور اورنج لائن پر 2016 میں کام شروع کردیا گیا تھا جس کے بعد اب گرین لائن کا افتتاح کر دیا گیا ہے جب کہ اورنج لائن کو بھی جلد فعال کر دیا جائے گا۔
’اورنج لائن کا ٹریک سندھ حکومت نے مکمل کردیا ہے۔ جیسے ہی وفاقی حکوت اس کی بسیں ہمیں دے گی ہم اس ٹریک کو فعال کردیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ جب تمام لائنیں مکمل ہوجائیں گی تو انہیں کراچی کی نمائش چورنگی پر ایک دوسرے سے جوڑا جائے گا اور ان سب کا آپریشن کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سے ہوگا۔
گرین لائن کو ڈویلپ اور آپریٹ کرنے والے وفاقی ادارے سندھ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے آپریشن پلان میپ کے مطابق گرین لائن بی آر ٹی کے 22 سٹیشنز میں سے صرف 11 سٹیشنز فعال کیے گئے ہیں جبکہ باقی 11 غیر فعال ہیں اور تقریباً 10 جنوری تک عوام کے لیے کھولیں جائیں گے۔
گرین لائن بس سروس کا منصوبہ 21 کلومیٹر پر مشتمل ہے۔ اس کا پہلا سٹاپ کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں عبدللہ چوک پر ہے اور جب کہ آخری سٹاپ مزار قائد کے قریب ایم اے جناح روڈ کی نمائش چورنگی پر۔
آپریشن پلان میپ کے مطابق فعال ہونے والے سٹیشنز میں عبداللہ چوک، دو منٹ چورنگی، پاور ہاؤس، ناگن چورنگی، جمہ بازار، ابراہیم حیدری، بورڈ آفس، انکوائری آفس سینیٹری مارکیٹ، پٹیل پاڑہ اور نمائش چورنگی کے سٹیشنز شامل ہیں۔
ایس آئی ڈی سی ایل کے ترجمان بلال خالد نے بتایا کہ گرین لائن کا کم سے کم ٹکٹ 15 روپے اور زیادہ سے زیادہ 55 روپے کا ہوگا۔
’ٹکٹ تین طریقوں سے خریدا جاسکتا ہے۔ اس میں کیش کے ذریعے پرچی، کراچی بریز کارڈ اور ایپ سروس شامل ہیں۔‘
گرین لائن کے صارفین عبداللہ چوک پر موجود پہلے سٹیشن سے نمائش چورنگی پر آخری سٹیشن تک 21 کلومیٹر کا سفر صرف 55 روپے میں کرسکیں گے جس کی صرف پہلے سٹیشن سے پرچی بنوائی جائے گی۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ کارڈ ہونے کی صورت میں صارفین اپنا کارڈ جتنا مرضی ٹاپ اپ کروا سکیں گے اور ہرسٹیشن کے صرف پانچ روپے چارج کیے جائے گے۔
’ہر سٹیشن پر ایک وینڈنگ مشین بھی موجود ہے، یہ ان افراد کے لیے ہے جو ٹکٹ کاؤنٹر پر لائنوں میں نہیں لگنا چاہتے۔ وہ باآسانی اپنا کراچی بریز کارڈ یا کریڈٹ و ڈیبٹ کارڈ مشین میں داخل کر کے سکرین پر آپشنز سلیکٹ کرکے اپنا ٹکٹ خود نکال سکیں گے۔‘
اس منصوبے کے لیے 80 ہائبرڈ بسیں چین میں تیار کی گئیں، جن کی پہلی کھیپ کراچی بندرگاہ پر رواں سال 19 ستمبر جب کہ دوسری کھیپ 21 اکتوبر کو پہنچی۔
کراچی کی روایتی لوکل بسوں کی نسبت یہ بسیں لمبی اور مکمل ایئرکنڈیشنڈ ہیں۔ ہر بس میں تقریباً 40 افراد کے سفر کرنے کی گنجائش ہے۔
بسوں میں خواتین اور معذور افراد کے لیے بھی نشستیں مخصوص ہیں۔ بس کے اندر موبائل چارج کرنے کے لیے یو ایس بی پورٹ ہے۔
نگرانی کے لیے کیمرے ہیں۔ سٹاپ کا نام بتانے والی ڈیجیٹل سکرین ہے۔ ٹرانسپیرینٹ ہولڈرز ہیں جن میں اشتہارات آویزاں کیے جائیں گے۔
مسافروں کے لیے بس میں کئی مقامات پر تمام سٹاپس کا نقشہ اور درجہ حرارت بتانے والی ڈیجیٹل سکرین بھی موجود ہے۔
گرین لائن بسوں کے آپریشن اور دیکھ بھال کی ذمہ داری نجی کمپنی ڈائیو کو سونپی گئی ہے۔
ڈائیو سے گرین لائن بس کے کوآرڈی نیٹر حسن قریشی کا کہنا تھا کہ ’روزانہ کی بنیاد پر تمام بسوں کی دیکھ بھال کی جائے گی۔ سرجانی ٹاؤن میں گرین لائن کے بس اڈے پر ان بسوں کا الگ الگ واشنگ اور مینٹیننس ایریا بنایا گیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ بسیں جدید ٹیکنالوجی کی حامل ہیں اور ان کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ ان میں ڈرائیورز کی سیٹیں انتہائی آرام دہ ہیں۔ یہ سیٹیں خودکار طریقے سے خود کو ڈرائیور کے قد کے حساب سے ایڈجسٹ کرتی ہیں۔
گرین لائن منصوبے کے پہلے مرحلے کے لیے 80 بسیں مختص کی گئی ہیں۔ اس منصوبے کے آزمائشی مرحلے کا افتتاح 10 دسمبر کو کیا گیا تھا۔
19 ستمبر کو گرین لائن بسوں کی پہلی کھیپ کے آنے کے موقعے پر کراچی بندرگاہ پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کا کہنا تھا کہ منصوبے کے پہلے مرحلے میں یہ بسیں کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن سے گرومندر تک چلائی جائیں گی۔
اسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے دعویٰ کیا تھا کہ گرین لائن بس سروس کے ذریعے کراچی میں ایک لاکھ 35 ہزار لوگ سفر کرسکیں گے۔
اسد عمر کے مطابق گرین لائن منصوبہ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا واحد منصوبہ نہیں بلکہ وفاق کے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان میں پانچ بڑے منصوبے شامل ہیں۔
گرین لائن بس منصوبے کا سنگ بنیاد 2016 میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے رکھا تھا۔ نواز شریف کی جانب سے یہ منصوبہ ایک سال میں مکمل کرنے کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔
تاہم چھ سال گزرنے کے بعد اب اس منصوبے کو محدود آپریشن کے ساتھ کراچی کے عوام کے لیے کھولا جا رہا ہے۔