بھارتی ریاستی حکام کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے پیر کو مغربی بنگال میں مدر ٹریسا کے مشنریز آف چیریٹی (ایم او سی) کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کر دیا اور فارن فنڈز کے لائسنس کو بحال نہیں کیا گیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ واقعہ ہندو شدت پسند گروہوں کی جانب سے بلدیاتی انتخابات سے قبل مودی کے علاقے سمیت بھارت کے کچھ حصوں میں کرسمس کے اجتماعات میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے دو روز بعد منظر عام پر آیا۔
مودی کی پارٹی سے جڑی شدت پسند ہندو تنظیموں نے بارہا ایم او سی پر غریب ہندوؤں اور قبائلی برادریوں کو پیسے، مفت تعلیم اور پناہ کی پیشکش کرکے خیرات کی آڑ میں تبدیلی مذہب کے پروگراموں کی قیادت کرنے کا الزام لگایا ہے۔
ریاست کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی نے ایک ٹویٹ میں لکھا: ’یہ سن کر حیران رہ گئی کہ کرسمس کے موقع پر، یونین وزارت نے بھارت میں مدر ٹریسا کے مشنریز آف چیریٹی کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے!‘
بینرجی، جو ایک اپوزیشن لیڈر اور مودی حکومت کی سخت ناقد ہیں، نے کہا: ’ان کے 22,000 مریضوں اور ملازمین کو خوراک اور ادویات کے بغیر جانے دیا گیا ہے، جب کہ قانون سب سے اہم ہے، انسانی ہمدردی کی کوششوں پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نوبیل انعام یافتہ مدر ٹریسا، ایک رومن کیتھولک رہنما تھیں جو 1997 میں فوت ہوئیں، انہوں نے 1950 میں مشنریز آف چیریٹی کی بنیاد رکھی۔
مشرقی ریاست مغربی بنگال میں ہیڈ کوارٹر کے پاس دنیا بھر میں 3,000 سے زیادہ راہبائیں ہیں جو لاوارث بچوں کے لیے ہسپتال، کمیونٹی کچن، سکول، کوڑھیوں کی کالونیاں اور گھر چلاتی ہیں۔
ایم او سی کے اہلکار فوری طور پر تبصرے کے لیے دستیاب نہیں تھے، جب کہ وفاقی وزارت داخلہ نے کہا کہ ابتدائی انکوائری مکمل ہونے کے بعد حکومت ایک بیان جاری کرے گی۔
کلکتہ کے آرکڈیوسیز کے وائسر جنرل ڈومینک گومز نے کہا کہ مغربی بنگال کے کھاتوں کو منجمد کرنا ’غریب ترین لوگوں کے لیے کرسمس پر ایک بے رحم تحفہ‘ ہے۔
بھارتی میڈیا ویب سائٹ این ڈی ٹی وی کے مطابق بھارتی حکومت کا موقف ہے کہ اس اقدام کی وجہ آڈٹ رپورٹ میں بےضابطگیاں ہیں نہ کہ مذہب کی تبدیلی کا معاملہ۔
اس ماہ بھارتی میڈیا ویب سائٹ این ڈی ٹی وی کے مطابق، مدر ٹریسا کی مشنریز آف چیریٹی پر گجرات فریڈم آف ریلیجن ایکٹ 2003 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اس مقنمے میں مبینہ طور پر ’ہندو مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے‘ اور وڈودرا شہر میں چلنے والے ایک شیلٹر ہوم میں ’مسیحی مذہب کی نوجوان لڑکیوں کی طرف راغب کرنے‘ کے الزامات بھی تھے۔