لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی بلال یاسین جمعے کو نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہوگئے۔
سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) مستنصر فیروز کے مطابق بلال یاسین موٹر سائیکل پر داتا دربار کے علاقے میں میاں اکرام کامی نامی ایک کارکن کے گھر عیادت کے لیے گئے، جہاں نامعلوم نقاب پوش موٹر سائیکل سواروں نے ان پر فائرنگ کردی۔
وہ اپنے حلقہ انتخاب میں تنگ گلیوں کے باعث پہلے بھی موٹر سائیکل پر سفر کرتے رہے ہیں۔
ایس ایس پی کے مطابق بلال یاسین کو تین گولیاں لگیں، جن میں سے دو پیٹ میں جبکہ ایک ٹانگ پر لگی۔ انہیں طبی امداد کے لیے میو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس افسر کے مطابق ابھی تک حملہ آوروں کا تعین نہیں ہوسکا، تاہم تفتیش شروع کردی گئی ہے اور جلد ہی ملزمان کو تلاش کر لیا جائے گا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔
بلال یاسین مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر لاہور کے پی پی 150 سے ایم پی اے منتخب ہوئے۔ وہ 2007 میں چیئرمین واسا رہے اور 2002 کے انتخابات میں اسی حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں 2013 سے 2018 تک صوبائی وزیر خوراک رہے اور 2018 کے عام انتخابات میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔
1970 میں پیدا ہونے والے بلال یاسین مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کے بھانجے ہیں۔
مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر مریم نواز نے واقعے کے بعد ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتایا کہ شدید زخمی ہونے کے باوجود بلال یاسین کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
مسلم لیگ ن کے ممبر پنجاب اسمبلی اور نواز شریف کے باوفا ساتھی بلال یاسین پر قاتلانہ حملہ۔ پیٹ اور ٹانگ میں گولیاں لگیں لیکن اللّہ نے بچا لیا۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ شدید زخمی ہونے کے باوجود حالت خطرہ سے باہر ہے۔اللّہ انھیں جلد اور مکمل شفا عطا فرمائے۔ سب سے دعا کی درخواست ہے
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) December 31, 2021
انہوں نے بلال یاسین کی صحت یابی کے لیے دعاؤں کی بھی درخواست کی۔